شمالی کوریا کے سرکاری میڈیا کا کہنا ہے کہ ملک کے سربراہ کم جونگ ان نے جمعے کو پہلی بار اپنی بیٹی کی موجودگی میں پیانگ یانگ کے نئے انٹرکانٹینینٹل بیلسٹک میزائل (آئی سی بی ایم) کے تجربے کی نگرانی کی، جس کی تصویر آج جاری کی گئی ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق شمالی کوریا کے ’کی سی این اے‘ چینل پر چلنے والی خبر میں اس میزائل کو ہواسونگ 17 کا نام دیا گیا ہے۔ کم جونگ ان نے اعلان کیا ہے کہ وہ امریکہ کے جوہری حملے کے خطرے کا سامنا اپنے تباہ کن میزائلز کے ذریعے کریں گے۔
تجزیہ کاروں نے شمالی کوریا کے اس میزائل کو ’مونسٹر میزائل‘ قرار دیا ہے۔
کے سی این اے کے مطابق اس ’نئی قسم کے انٹرکانٹینینٹل بیلسٹک میزائل‘ کا تجربہ کامیاب رہا ہے، جو اس میزائل کی بطور ’قابل اعتماد سٹریٹجک ہتھیار‘ کے طور پر اہمیت ثابت کرتا ہے۔‘
چینل کے مطابق میزائل کے تجربے کی تقریب میں ’کم جونگ ان نے اپنی اہلیہ اور بیٹی‘ کے ساتھ شرکت کی۔ سرکاری میڈیا پر دکھائی جانے والی تصاویر میں کم کو ایک نوعمر بچی کے ساتھ میزائل کے سامنے چلتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ تصویر میں کم جونگ ان کی بیٹی نے سرخ رنگ کے جوتے پہن رکھے ہیں۔
شمالی کوریا کے میڈیا میں کم جونگ ان کے اہل خانہ کے بارے میں بات کیا جانا بہت غیر معمولی ہے اور یہ پہلی بار ہوا ہے کہ اس بات کی تصدیق کی گئی ہے کہ کم جونگ ان کی ایک بیٹی بھی ہے۔
کے سی این اے نے ملک کے سرکاری نام ڈیموکریٹک پیپلز رپبلک آف کوریا کا استعمال کرتے ہوئے کہا کہ ’تازہ ترین لانچ سے پتہ چلتا ہے کہ ڈیموکریٹک پیپلز رپبلک آف کوریا کی جوہری قوتوں نے کسی بھی جوہری خطرے پر قابو پانے کے لیے ایک اور قابل اعتماد صلاحیت حاصل کر لی ہے۔‘
ستمبر میں جب سے کم جونگ ان نے شمالی کوریا کو ایک ’ناقابل واپسی‘ جوہری ریاست قرار دیا ہے، کے بعد امریکہ نے جنوبی کوریا کے ساتھ اپنی اب تک کی سب سے بڑی مشترکہ فضائی مشقیں کی ہیں۔
کے سی این اے نے رپورٹ کیا کہ کم نے اسے ’تاریخی جارحانہ جنگی مشقیں‘ قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ اگر امریکہ شمالی کوریا کے خلاف دھمکیاں دینا جاری رکھتا ہے، تو پیانگ یانگ ’جوہری ہتھیاروں کے ساتھ ہر قسم کے تصادم کے خلاف سخت ردعمل ظاہر کرے گا۔‘
شمالی کوریا نے حالیہ ہفتوں میں میزائل کے ریکارڈ تجربے کیے ہیں۔
شمالی کوریا کے مطابق یہ سب امریکہ اور جنوبی کوریا کی فضائیہ کی بڑی مشقوں کے جواب میں کیا گیا تھا۔
تاہم امریکی اور جنوبی کوریا کے حکام نے شمالی کوریا کے ان میزائل تجربے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان کی مشقیں دفاعی نوعیت کی تھیں۔
سرکاری میڈیا کے ذریعے جاری ایک بیان میں شمالی کوریا کے جنرل سٹاف نے کہا تھا کہ ’کورین پیپلز آرمی کی حالیہ اسی طرح کی فوجی کارروائیاں شمالی کوریا کا واضح جواب ہے کہ دشمنوں کی اشتعال انگیز فوجی حرکتیں اگر مستقل طور پر جاری رہیں گی تو کوریا اتنی ہی طاقت اور بے رحمی سے ان کا مقابلہ کرے گا۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
بیان میں مزید کہا گیا کہ ’شمالی کوریا کے ہتھیاروں کے تجربات میں وار ہیڈز سے لدے بیلسٹک میزائل اور زیر زمین حملہ آور ہونے والے وار ہیڈز شامل تھے، جن کا مقصد دشمن کے فضائی اڈوں پر حملہ کرنا تھا۔ اس کے علاوہ ان میں زمین سے فضا میں مار کرنے والے اور سٹریٹجک کروز میزائل بھی شامل تھے۔‘
دی انڈپینڈنٹ کے مطابق وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کے ترجمان جان کربی نے دو نومبر کو کہا تھا: ’ہمیں اشارے ملے ہیں کہ شمالی کوریا خفیہ طور پر (روس کو میزائلوں کی) سپلائی کر رہا ہے اور ہم یہ دیکھنے کے لیے نگرانی کریں گے کہ آیا یہ کھیپ موصول ہوئی ہے یا نہیں۔‘
انہوں نے مزید کہا: ’ہماری معلومات سے پتہ چلتا ہے کہ وہ مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ کے دیگر ممالک کے ذریعے سپلائی کے طریقہ کار کو چھپانے کی کوشش کر رہے ہیں۔‘
اقوام متحدہ نے شمالی کوریا کو دوسرے ممالک کو ہتھیاروں کی فروخت پر پابندی عائد کر رکھی ہے، لیکن اقوام متحدہ کی رپورٹوں میں انکشاف ہوا ہے کہ پیانگ یانگ نے شام، لیبیا، سوڈان اور دنیا بھر کے دیگر تنازعات سے متاثرہ ممالک کو غیر قانونی طور پر ہتھیاروں کی فروخت کی ہے۔
امریکی اور جنوبی کوریا کی فوجیں مئی میں جنوبی کوریا کے قدامت پسند صدر یون سک یول کی فتح کے بعد سے اپنی باقاعدہ فوجی مشقوں کو بڑھا رہی ہیں، جنہوں نے شمالی کوریا کی اشتعال انگیزیوں پر سخت موقف اختیار کرنے کا وعدہ کیا تھا۔
اے ایف پی کے مطابق نومبر کے پہلے ہفتے کے دوران بھی جدید میزائلوں کے تازہ ترین تجربات کیے گئے ہیں۔
(ترجمہ اور ایڈیٹنگ: فرخ عباس)