ایک ماہ تک جاری رہنے والے مقدمے اور نو دن کی بحث کے بعد پیر کو لاس اینجلس کی عدالت نے سابق ہالی وڈ پروڈیوسر ہاروی وائن سٹین کو ان پر الزام لگانے والی چار خواتین میں سے صرف ایک خاتون کے ریپ اور جنسی حملے کا قصور وار پایا ہے۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق جیوری نے ہاروی وائن سٹین کو جین ڈو ون کے نام سے جانی جانے والی اطالوی اداکارہ اور ماڈل کے ریپ اور جنسی حملے کے دو واقعات کا مرتکب پایا۔
انہیں 2013 میں لاس اینجلس فلم فیسٹیول کے دوران اپنے ہوٹل کے کمرے میں ایک خاتون کے ساتھ ریپ اور جنسی بدسلوکی کا قصوروار پایا گیا۔
70 سالہ وائن سٹین جو نیویارک میں ریپ اور جنسی زیادتی کے جرم میں 23 سال کی سزا میں سے دو سال کا عرصہ گزار چکے ہیں اور جس کی اپیل زیر سماعت ہے، کیلیفورنیا میں سزا سنائے جانے کے بعد انہیں 24 سال قید ہو سکتی ہے۔
یہ دوسری مرتبہ ہے کہ وائن سٹین کو جنسی بدسلوکی میں ملوث پایا گیا۔ پانچ سال قبل جنسی بدسلوکی کے الزامات کے بعد وہ اس حوالے سے چلائی جانے والی مہم ’می ٹو‘ کا بدنام چہرہ بن گئے تھے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
وائن سٹین پر الزام لگانے والی خاتون نے فیصلے کے بعد ایک بیان میں کہا کہ ’ہاروی نے 2013 میں میرا ایک حصہ ہمیشہ کے لیے تباہ کر دیا جو مجھے کبھی واپس نہیں ملے گا۔ فوجداری مقدمہ بہت سخت تھا اور وائن سٹین کے وکلا نے گواہوں کے کٹہرے میں مجھے شدید اذیت سے دوچار کیا لیکن میں جانتی ہوں کہ مجھے اس کا آخر تک سامنا کرنا پڑے گا اور میں نے کیا۔ مجھے امید ہے کہ وائن سٹین اپنی زندگی میں جیل سے باہر کی دنیا کبھی نہیں دیکھیں گے۔‘
وائن سٹین کو جنسی تشدد کے ایک الزام سے بری کر دیا گیا ہے جو ایک مساج تھراپسٹ نے ان پر لگایا تھا، جنہوں نے 2010 میں ایک ہوٹل میں ان کا علاج کیا تھا۔
مقدمے میں قصور وار پائے جانے سے متعلق فیصلہ ابتدائی طور پر پڑھ کر سنائے جانے کے موقعے پر وائن سٹین نے میز کی طرف دیکھا اور اپنا چہرہ ہاتھوں میں چھپا لیا۔ مقدمے کی بقیہ کارروائی سنائے جانے کے دوران وہ سامنے کی جانب دیکھتے رہے۔
وائن سٹین کی ترجمان جوڈا اینجل میئر نے اپنی ای میل میں کہا کہ ’ظاہر ہے کہ ہاروی کو فیصلے سے مایوسی ہوئی ہے۔ انہیں علم ہے کہ کیا ہوا اور کیا نہیں ہوا۔‘ ترجمان کا کہنا تھا کہ فیصلوں کے خلاف اپیل کے لیے ٹھوس بنیاد موجود ہے۔