عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے مشن کے سربراہ ناتھن پورٹر نے اس بات پر اعتماد کا اظہار کیا ہے کہ پاکستان نویں جائزے کی تکمیل کے لیے شرائط کو پورا کرے گا۔
پاکستان کے دورے پر آنے والی آئی ایم ایف کی ٹیم کے سربراہ نے امید ظاہر کی کہ پاکستان مختلف شعبوں میں اصلاحات پر پیش رفت کو جاری رکھے گا اور آئی ایم ایف پروگرام کو وقت کے اندر مؤثر طریقے سے مکمل کرے گا۔
عالمی مالیاتی فنڈ کا ایک وفد نے منگل سے اسلام آباد میں پاکستان کے لیے اشد ضروری امدادی پروگرام کی بحالی پر بات چیت کا آغاز کیا ہے۔
پاکستان کی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ آئی ایم ایف ٹیم کے سربراہ نے کہا ہے کہ ’آئی ایم ایف اور پاکستان مالیاتی اصلاحات پر مل کر کام کریں گے۔‘
بیان کے مطابق وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار نے مشن کو مالیاتی اور اقتصادی اصلاحات اور حکومت کی جانب سے مختلف شعبوں میں کیے جانے والے اقدامات بشمول مالیاتی فرق کو کم کرنے، شرح مبادلہ میں استحکام اور معیشت کی بہتری کے لیے توانائی کے شعبے میں کیے جانے والے اقدامات سے آگاہ کیا۔
اسحاق ڈار نے بتایا کہ پاوور سیکٹر میں اصلاحات لائی جا رہی ہیں اور گیس سیکٹر میں گردشی قرضے کے خطرے سے نمٹنے کے لیے طریقہ کار وضع کرنے کے لیے اعلیٰ سطح کی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔
Finance Minister Senator Mohammad Ishaq Dar held a meeting with IMF review Mission led by IMF Mission Chief Mr. Nathan Porter at FD,today and discussed and reviewed the economic and fiscal policies and reforms of the govt and agenda to accomplish the 9th review under the EFF. pic.twitter.com/J5mzqQmBeg
— Ministry of Finance (@FinMinistryPak) January 31, 2023
وزیر خزانہ نے آئی ایم ایف مشن کے لیے اپنی تمام تر حمایت کو مزید بڑھایا اور ایکسٹنڈڈ فنڈ فسیلیٹی (ای ایف ایف ) کے تحت نویں جائزہ کو مکمل کرنے کے لیے معاہدے تک پہنچنے کے لیے مل کر کام کرنے کا عہد کیا۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق زرمبادلہ کے بحران کی وجہ سے پاکستان کی درآمدات تقریباً بند ہو چکی ہیں۔ جنوبی ایشیائی ملک نہ ختم ہونے والے بیرونی قرضوں، بڑھتی ہوئی مہنگائی اور صرف تین ہفتے کی درآمدات کے دستیاب ڈالرز کی وجہ سنگین معاشی مشکلات کا شکار ہے۔
آئی ایم ایف نے جمعرات کی شب کو کہا تھا کہ اس کی جائزہ ٹیم منگل کو پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد پہنچے گی تا کہ مزید مالی امداد کے اجرا پر جاری تعطل کو ختم کیا جا سکے۔
وزارت خزانہ کے مطابق آئی ایم ایف وفد کے ساتھ نویں اقتصادی جائزے پر 31 جنوری سے 9 فروری تک مذاکرات کیے جائیں گے۔ نویں اقتصادی جائزے میں آئی ایم ایف اہداف کا جائزہ لیا جائے گا۔
پاکستان اور آئی ایم ایف وفد کے درمیان یہ مذاکرات دس دن جاری رہیں گے جس کے کامیاب ہونے کی صورت میں ایک ارب ڈالر کی قسط ملے گی۔
ذرائع وزارت خزانہ کے مطابق آئی ایم ایف کا وفد ایف بی آر، نیپرا، وزارت خزانہ اور اوگرا حکام سے ملاقاتیں کرے گا، وفد توانائی شعبے میں گردشی قرضے کی صورت حال کا جائزہ لے گا۔
چند روز قبل پاکستان نے دباو میں آتے ہوئے بلیک مارکیٹ کو قابو میں لانے کے لیے ڈالر کی قیمت پر کیپ ختم کر دی تھی۔ کیپ ہٹنے کے نتیجے میں جمعرات کو امریکی ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قیمت میں تاریخی کمی ہوئی۔
ٹاپ لائن سکیورٹی کے چیف ایگزیکٹیو افسر اور مالیاتی تجزیہ کار محمد سہیل کا کہنا ہے کہ حکومت نے آئی ایم ایف کی امداد کی قسط کے راستے میں حائل بڑی رکاوٹ ختم کر دی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’فاریکس مارکیٹ کو مارکیٹ کی طاقتوں کے لیے چھوڑنا آئی ایم ایف کی سب سے بڑی شرط جو ماضی میں حکومت پوری کرنے کے لیے تیار نہیں تھی۔‘
وزیر اعظم شہباز شریف نے جمعے کو کہا تھا کہ انہیں امید ہے کہ اس ماہ آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ ہو جائے گا۔ اسلام آباد میں ایک تقریب سے خطاب میں شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ’آج پاکستان دوراہے پر کھڑا ہے جہاں ہم ایک ایک پائی بچانے کی کوشش کر رہے ہیں۔‘ انہوں نے مزید کہا کہ درآمدات کے معاملے میں ترجیحات کی فہرست مرتب کر لی گئی ہے۔
سیاسی انتشار
سٹیٹ بینک آف پاکستانا جس نے رواں ماہ کے آغاز سے ہی خوراک اور دواسازی کی درآمدات کے علاوہ تقریباً تمام صورتوں میں لیٹر آف کریڈٹ (ایل سی) جاری کرنے سے انکار کر دیا تھا، گذشتہ شب کہا کہ زرمبادلہ کے ملکی ذخائر دوبارہ کم ہونے کے بعد تقریباً نو سال کی کم ترین سطح تین ارب 70 کروڑ ڈالر کی سطح پر آ گئے ہیں۔
گرتی ہوئی معیشت سیاسی انتشار کی عکاسی کرتی ہے۔ سابق وزیر اعظم عمران خان کمزور مخلوط حکومت پر دباؤ ڈال رہے ہیں اور اکتوبر سے قبل انتخابات کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
عمران خان نے، جن کی حکومت تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کے بعد ختم ہو گئی تھی، 2019 میں آئی ایم ایف کے ساتھ کئی ارب ڈالر کے قرضے کے پیکیج کا معاہدہ کیا تھا۔
لیکن انہوں نے مہنگائی کے بحران کی شدت کو کم رکھنے والی سبسڈیز اور مارکیٹ میں مداخلت میں کمی کا وعدہ پورا نہیں کیا جس کی وجہ سے آئی ایم ایف کا قرضہ پروگرام تعطل کا شکار ہو گیا۔
شہباز شریف دور میں یہ پروگرام مختصر طور پر بحال کیا گیا لیکن حکومت مقبولیت میں کمی کی وجہ سے قرضے کی شرائط پوری کرنے سے گریز کرتی رہی ہے۔
قبل ازیں اس ماہ وزیر اعظم شہباز شریف نے آئی ایم ایف سے کہا تھا کہ وہ پاکستان کو کچھ سہولت دے کیوں کہ وہ ’انتہائی مشکل‘ صورت حال سے نمٹ رہا ہے اور ہزاروں شپنگ کنٹینر کراچی بندرگاہ میں پھنسے ہوئے ہیں۔
پاکستان اب بھی تباہ کن سیلاب کے اثرات سے باہر نکل رہا ہے اور توانائی کی بڑی قلت کا شکار ہے جس کی وجہ سے ٹیکسٹائل کی اہم برآمدی منڈی سمیت کارخانے جزوی طور پر بند ہو گئی ہیں۔
ملک بھر میں گذشتہ ہفتے بجلی کی بندش جو 12 گھنٹے سے زیادہ وقت جاری رہی، لاگت میں کمی کے اقدام سے منسلک تھی۔ بجلی کی بندش کے نتیجے میں ایک اندازے کے مطابق صرف ٹیکسٹائل کی صنعت کو سات کروڑ تک پہنچا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق آئی ایم ایف کی پاکستان کے لیے ریذیڈنٹ نمائندہ ایسٹر پیریر روئز نے ادارے کو بھیجے گئے پیغام میں کہا کہ ’(پاکستانی) حکام کی درخواست پر فنڈ کا ایک مشن 31 جنوری سے نو فروری تک اسلام آباد کا دورہ کرنے والا ہے۔ دورے میں نویں ایکسٹنڈڈ فنڈ فسلیٹی (ای ایف ایف) کے تحت بات چیت جاری رکھی جائے گی۔‘
ان کا کہنا تھا کہ مشن ان پالیسیوں پر توجہ مرکوز کرے گا جن کا مقصد داخلی اور خارجی استحکام کو بحال کرنا ہے۔ اس عمل میں سیلاب سے متاثرہ افراد کی مدد، مالی حالت کو مضبوط بنانا، نیز پاور سیکٹر میں اصلاحات شامل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کا وفد پاکستانی روپے کی قدر کا تعین کرنے کے لیے مارکیٹ کی بنیاد میکانزم کو دوبارہ قائم کرنے پر بھی بات کرے گا۔ ایسا طریقہ کار ملک کے لیے آی ایم ایف کی معاونت حاصل کرنے کے لیے اہم پیشگی اقدام ہے جو اس ہفتے تک پوری طرح نہیں اٹھایا گیا۔
پالیسی کے اعتبار سے زیادہ ٹھوس کوششیں اور اصلاحات اس غیریقینی صورت حال کی سطح کم کرنے کے لیے اہم جو پاکستان کے مستقبل پر اثرانداز ہونے سمیت باضابطہ شراکت داروں اور مارکیٹ سے مالی امداد کے حصول میں رکاوٹ ڈال رہی ہے۔
ادھر منصوبہ بندی اور ترقی کے وزیر احسن اقبال نے کہا ہے کہ حکومت روپے کی قدر میں کمی اور پٹرولیم مصنوعات، گیس اور بجلی کی قیمتوں میں اضافے کی روک تھام کے لیے تمام ممکنہ کوششیں کر رہی ہے۔
شکر گڑھ کے گائوں چنگووالی میں مسلم لیگ ن کے کارکنوں کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں موجودہ اضافہ پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کی جانب سے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے ساتھ کیے گئے معاہدے کا نتیجہ ہے۔
انہوں نے کہا پی ٹی آئی کی حکومت نے آئی ایم ایف کے ساتھ سخت شرائط کے ایک معاہدے پر دستخط کیے اور موجودہ حکومت ان شرائط پر عمل درآمد کی پابند ہے۔