پاکستان میں چینی سفارت خانے نے بدھ کو تصدیق کی ہے کہ اس نے تکنیکی وجوہات کی بنا پر صرف قونصلر ہال عارضی طور بند کردیا ہے۔
مقامی ذرائع ابلاغ میں یہ خبریں گردش کر رہی تھیں کہ چین نے قونصلر خدمات بند کر دی ہیں، جس کی وضاحت کرتے ہوئے سفارت خانے نے کہا ہے قونصلر سیکشن کی بجائے صرف قونصلر ہال بند کیا گیا ہے۔
تاہم سفارت خانے کا کہنا ہے کہ ایک نجی کمپنی کے ذریعے چلایا جانے والا جیریز ویزا سینٹر کھلا ہے اور سفارت خانے کی طرف سے فراہم کی جانے والی ویزا سروس متاثر نہیں ہو گی۔
Clarification:Due to technical reasons,it is the Consular Service Hall will be closed instead of the consular section. Gerry's Visa Center remains open and operates every working day. Embassy visa service will not be affected. https://t.co/aQKGR1CHzU
— Chinese Emb Pakistan (@CathayPak) February 15, 2023
کچھ دن سے یہ خبریں گردش کر رہی تھیں کہ چینی حکومت نے مبینہ طور پر اپنے شہریوں کو پاکستان میں سکیورٹی خطرات کے حوالے سے خبردار کیا ہے اور چینی سفارت خانے نے تکنیکی وجوہات کی بنا پر قونصلر خدمات اچانک معطل کر دی ہیں۔
ان افواہوں میں اس وجہ سے بھی اضافہ ہوا کیونکہ سابق چینی سفیر نونگ رونگ کی ایک ماہ قبل وطن واپسی کے بعد سے پاکستان میں اس وقت کوئی چینی سفیر موجود نہیں ہے۔
لیکن چینی شہریوں کو ممکنہ طور پر درپیش سلامتی کے خطرات سے متعلق خبروں پر سفارت خانے کی طرف سے کچھ نہیں کہا گیا۔
رواں ماہ پاکستان کے وزیر داخلہ نے ایک اجلاس کے بعد ہدایت دی تھی کہ چینی باشندوں کو فُول پروف سکیورٹی فراہم کی جائے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
گذشتہ برس کے آخر میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے حکومت سے معاہدے کے خاتمے کے بعد دوبارہ حملے شروع کرنے کا اعلان کیا تھا اور ملک میں ایک بار پھر سے شدت پسندی نے سر اٹھایا ہے۔
ملک میں ان کارروائیوں کے بعد چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) سمیت دیگر منصوبوں پر کام کرنے والے چینی اور غیر ملکی شہریوں کی حفاظت کے لیے مزید اقدامات کیے گئے ہیں۔
چینی شہریوں کو پاکستان میں متعدد بار نشانہ بنایا گیا ہے۔ گذشتہ برس اپریل میں کراچی یونیورسٹی میں واقع چینی انسٹی ٹیوٹ کے اساتذہ کی وین پر حملہ کیا گیا تھا، جس میں تین چینی شہریوں سمیت چار افراد مارے گئے تھے۔
اس سے قبل پاکستان کے صوبے خیبر پختونخوا کے ضلع کوہستان میں داسو ہائڈرو پاور پروجیکٹ پر کام کرنے والے انجینیئرز کی ایک بس کو 14 جولائی 2021 کو ایک حادثہ پیش آیا تھا، جس میں نو چینی شہریوں سمیت 12 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
ابتدائی طور پر اس حادثے کے حوالے سے کہا گیا تھا کہ چینی انجینیئرز کی بس کو شدت پسندوں کی جانب سے نشانہ بنایا گیا تھا۔
تاہم بعد میں پاکستانی دفتر خارجہ کی جانب سے ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ چینی بس میں دھماکہ گیس لیک ہونے کی وجہ سے پیش آیا تھا، مگر چینی سفارت خانے کی جانب سے جاری بیان میں اس واقعے کو دھماکہ قرار دیا گیا تھا۔
بلوچستان کے ساحلی شہر گوادر میں بھی 19 اگست 2021 کو چینی انجینیئرز اور کارکنوں کے ایک قافلے کو نشانہ بنایا گیا تھا۔