پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی میں واقع این ای ڈی یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر سروش لودھی نے واضح کیا ہے کہ جامعہ کراچی کے کنفیوشس انسٹی ٹیوٹ میں چینی زبان سکھانے والے چینی اساتذہ عارضی طور پر واپس چین چلے گئے ہیں، مگر وہ جلد ہی واپس آئیں گے۔
پاکستان کے مقامی میڈیا میں یہ رپورٹس شائع ہوئی تھیں کہ سکیورٹی خدشات کے باعث پاکستان میں چینی استاد واپس اپنے وطن روانہ ہوگئے ہیں جب کہ کنفیوشس انسٹی ٹیوٹ کے بند ہونے کے متعلق افواہیں بھی گرم رہیں۔
رواں برس 26 اپریل کو کراچی یونیورسٹی کے کنفیوشس انسٹی ٹیوٹ کے باہر ایک خاتون خود کش بمبار نے چینی اساتذہ کو انسٹی ٹیوٹ سے ان کی رہائش گاہ لے جانے والی وین کے نزدیک خود کو دھماکے سے اڑا لیا تھا، جس کے نتیجے میں انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹر سمیت تین چینی اساتذہ اور پاکستانی ڈرائیور ہلاک اور تین زخمی ہوئے تھے۔
انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر سروش لودھی نے بتایا: ’کراچی یونیورسٹی کے کنفیوشس انسٹی ٹیوٹ کے اساتذہ پر خود کش حملے کے بعد انسٹی ٹیوٹ کے 11 چینی اساتذہ کو جامعہ کراچی سے این ای ڈی یونیورسٹی منتقل کردیا گیا تھا۔‘
انہوں نے مزید بتایا: ’گذشتہ اتوار کو دوپہر دو بجے ہمیں پتہ چلا کہ ان تمام 11 چینی اساتذہ کو واپس چین بھیجا جارہا ہے۔ چار بجے چینی کونصل خانے کی ایک گاڑی آئی اور ان 11 اساتذہ کو لے گئی جنہیں چین بھیجا جائے گا۔‘
بقول ڈاکٹر سروش: ’جن چینی اساتذہ نے یہ دھماکہ دیکھا یا سنا تھا وہ انتہائی صدمے اور سکتے میں تھے۔ اس لیے اگر انہیں نہ بھی بھیجا جاتا تو بھی وہ لوگ چلے جاتے، مگر اس کا مطلب یہ نہیں کہ اب کوئی اور چینی استاد چینی زبان پڑھانے نہیں آئیں گے۔ چینی اساتذہ کا واپس جانے کا عمل عارضی ہے اور بہت جلد ہی کوئی اور استاد آکر چینی زبان پڑھانا شروع کریں گے۔‘
کراچی یونیورسٹی کے ترجمان ذیشان عظمت نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ دھماکے سے پہلے کنفیوشس انسٹی ٹیوٹ میں کل 15 چینی اساتذہ کام کرتے تھے، جن میں سے آٹھ جامعہ کراچی کے کنفیوشس انسٹی ٹیوٹ میں چینی زبان پڑھاتے تھے جبکہ سات اساتذہ این ای ڈی میں چینی زبان پڑھاتے تھے، مگر وہ سب کراچی یونیورسٹی کے فارن فیکلٹی ہاسٹل میں ہی رہائش پذیر تھے، جہاں سے صبح انہیں وین میں کنفیوشس انسٹی ٹیوٹ اور این ای ڈی یونیورسٹی لے جایا اور واپس لایا جاتا تھا۔
ڈاکٹر سروش لودھی کے مطابق تاحال یہ طے نہیں ہوا ہے کہ چینی اساتذہ کے واپس جانے کے بعد چینی زبان سیکھنے والے طالب علموں کے لیے آن لائن کلاسز ہوں گی یا نہیں۔
کراچی یونیورسٹی کے رجسٹرار ڈاکٹر مقصود علی نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے تصدیق کی کہ جامعہ کراچی کے کنفیوشس انسٹی ٹیوٹ میں چینی زبان سکھانے والے اساتذہ واپس چلے گئے ہیں۔
ان کے مطابق: ’ہمیں سرکاری طور پر تو نہیں بتایا گیا کہ ان اساتذہ کو کیوں اور کس نے واپس بھیجا، مگر وہ یہاں سے چلے گئے ہیں، تاہم اس افواہ میں کوئی صداقت نہیں کہ کنفیوشس انسٹی ٹیوٹ بند ہو رہے ہیں۔ ایسا کچھ بھی نہیں ہے۔‘
کنفیوشس انسٹی ٹیوٹ کے دو ڈائریکٹرز ہوتے ہیں، ایک چینی اور ایک پاکستانی۔ کراچی یونیورسٹی دھماکے کے دوران چینی ڈائریکٹر ہوانگ گوئپنگ ہلاک ہوگئے تھے۔
ڈاکٹر مقصود علی کے مطابق: ’مجھے کراچی یونیورسٹی کے کنفیوشس انسٹی ٹیوٹ کے پاکستانی ڈائریکٹر ڈاکٹر ناصر الدین خان نے بتایا کہ سابق ڈائریکٹر کی ہلاکت کے بعد شعبے میں خط و کتابت اور دیگر معاملات میں بڑی مشکل پیش آرہی تھی، جس کے بعد سابق ڈائریکٹر کی جگی ایک چینی کو شعبے کا نیا چینی ڈائریکٹر بھی مقرر کردیا گیا ہے، مگر مجھے تاحال سرکاری طور پر کسی نے نہیں بتایا۔‘
دوسری جانب ایگریکلچر یونیورسٹی فیصل آباد کے کنفیوشس انسٹی ٹیوٹ کے لینڈ لائن فون پر کال کرنے پر سمیر نامی افسر نے انڈپینڈنٹ اردو کو تصدیق کی ان کے انسٹی ٹیوٹ میں کام کرنے والے تمام چینی اساتذہ واپس چین چلے گئے ہیں۔
سمیر کے مطابق: ’ایگریکلچر یونیورسٹی فیصل آباد کے کنفیوشس انسٹی ٹیوٹ میں اس وقت تقریباً ہزار سے 12 سو طلبہ چینی زبان سیکھ رہے ہیں، جنہیں پڑھانے کے لیے تقریباً 15 یا 16 چینی انسٹرکٹرز تھے جو اب واپس چلے گئے ہیں۔‘
’چینی اساتذہ کی واپسی سے متعلق کوئی بیان نہیں دینا چاہتے‘
اس سلسلے میں چینی حکومت کا موقف جاننے کے لیے کراچی میں واقع چینی کونصل خانے سے رابطہ کیا گیا تو ترجمان نے کہا کہ سوالات لکھ کر بھیجیں تو چینی حکومت کا موقف بتایا جائے گا۔
انڈپینڈنٹ اردو نے اپنے سوالات میں پوچھا کہ پاکستانی میڈیا میں یہ رپورٹ ہورہا ہے کہ کنفیوشس انسٹی ٹیوٹ میں چینی زبان پڑھنے والے اساتذہ سکیورٹی خدشات کے باعث پاکستان چھوڑ کر چین واپس جارہے ہیں، کیا یہ درست ہے؟ اور کتنے اساتذہ اب تک واپس گئے ہیں؟
سوالات موصول کرنے کے بعد ترجمان نے انڈپینڈنٹ اردو کو وٹس ایپ کال پر بتایا: ’میں نے کونصل خانے کی انتظامیہ کو آپ کے سوالات بھیجے تو ان کی جانب سے یہ جواب آیا کہ کونصل خانہ فی الحال اس معاملے پر اپنا کوئی بیان یا موقف نہیں دینا چاہتا۔‘
یہی سوالات اسلام آباد میں چینی سفارت خانے کے ترجمان کو بھی بھیجے گئے، مگر اس خبر کے ضبط تحریر میں آنے تک ان کی جانب سے کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا۔
کنفیوشس انسٹی ٹیوٹ کیا ہے؟
سرزمین چین کے معروف فلسفی اور عالم کونگ المعروف کنفیوشس کے نام سے یہ مراکز دنیا بھر میں قائم کیے گئے ہیں۔ کنفیوشس کی اخلاقیات پر مبنی تعلیم کو نہ صرف چین بلکہ جاپان، کوریا اور مشرق بعید میں زبردست پذیرائی حاصل ہے۔
کنفیوشس انسٹی ٹیوٹ میں نہ صرف چینی زبان سیکھائی جاتی ہے، بلکہ ان کی تعلیمات اور چینی ثقافت کو بھی ان مراکز میں اجاگر کیا جاتا ہے۔
چین میں گذشتہ ایک صدی سے حکمرانی کرنے والی جماعت چینی کمیونسٹ پارٹی (سی سی پی) امریکہ سمیت دنیا بھر میں کنفیوشس انسٹی ٹیوٹ چلاتی ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
امریکی حکومت کے اعتراض کے باجود امریکی محکمہ خارجہ کے مطابق امریکہ میں 75 کنفیوشس انسٹی ٹیوٹ قائم ہیں جن میں سے 66 امریکی کالجوں کے کیمپسز میں واقع ہیں۔
پاکستان میں پہلے کنفیوشس انسٹی ٹیوٹ کا قیام سابق فوجی آمر پرویز مشرف کے دور حکومت میں اپریل 2005 کو عمل میں آیا۔
اس وقت پاکستان کے مختلف شہروں میں پانچ کنفیوشس انسٹی ٹیوٹس قائم ہیں۔
قومی جامعہ برائے جدید لسانیات یعنی نیشنل یونیورسٹی آف ماڈرن لینگویجز یا نمل اسلام آباد میں چار اپریل 2005 کو پاکستان کے پہلے کنفیوشس انسٹی ٹیوٹ کا افتتاح کیا گیا تھا۔
نمل یونیورسٹی اسلام آباد کے کنفیوشس انسٹی ٹیوٹ کے مطابق یہ مرکز اسلامی ممالک میں قائم ہونے والا پہلا کنفیوشس انسٹی ٹیوٹ ہے۔
نمل یونیورسٹی اسلام آباد کے علاوہ کراچی یونیورسٹی، پنجاب یونیورسٹی، لاہور، سرگودھا یونیورسٹی، زرعی یونیورسٹی فیصل آباد میں بھی کنفیوشس انسٹی ٹیوٹس قائم ہیں۔