پاکستان کے سب سے بڑے صوبے پنجاب کے مختلف علاقوں میں حالیہ ژالہ باری سے کھڑی فصلوں کو نقصان پہنچا ہے اور اس قدرتی آفت سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والی فصل گندم کی ہے۔
کسان اتحاد پاکستان کے چیئرمین ملک خالد کھوکھر نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں کہا کہ ملک کے دوسرے علاقوں کی طرح پنجاب کے مختلف شہروں میں بھی حالیہ ژالہ باری سے فصلیں تباہ ہوئیں۔
انہوں نے کہا کہ ژالہ باری سے متاثر ہونے والے علاقوں میں منڈی بہاوالدین، ملتان، ڈیرہ غازی خان اور بہاولپور ڈویژنز کے کئی شہر شامل ہیں۔
’ان شہروں میں اولوں اور شدید بارش سے سب سے زیادہ نقصان گندم کی تیار فصل کو پہنچا۔‘
انہوں نے کہا کہ ان کے علاوہ دوسرے شہروں میں بھی فصلیں متاثر ہوئی ہیں تاہم وہ نقصان جزوی تھا۔
خالد کھرل نے ژالہ باری کے باعث پہنچنے والے نقصان سے متاثرہ علاقوں میں گندم کی پیداوار میں اوسطاً 50 فیصد کمی کے خدشے کا اظہار کیا۔
’جن علاقوں میں شدید ژالہ باری اور بارش ہوئی ہے وہاں سبزیاں اور باغات بھی متاثر ہوئے ہیں، جن میں آم اور الائچی کے پھل کو بھی نقصان پہنچا ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ آبادی اور ہاوسنگ سوسائٹیوں میں غیر معمولی اضافہ کی وجہ سے ملک کو پہلے ہی اناج کی کمی کا سامنا ہے۔ ’اب موسمی اثرات کی وجہ سے مذید مشکلات بڑھ سکتی ہیں، اس لیے حکومت کو بے آباد رقبے کاشت کاروں کو الاٹ کر دینا چاہیے۔‘
ڈپٹی ڈائریکٹر محکمہ زراعت نوید عصمت کاہلوں نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ژالہ باری کے بعد مقامی ٹیموں کو سرویز کا ٹاسک دے دیا گیا ہے اور نقصانات کا مکمل تخمینہ لگانے میں چار سے پانچ دن لگ جائیں گے۔
نوید عصمت کا کہنا تھا کہ ابتدائی معلومات کے مطابق ابھی گندم کی فصل مکمل تیار نہیں ہے اس لیے ژالہ باری سے بہت زیادہ نقصان دکھائی نہیں دے رہا۔
’البتہ جہاں جہاں فصلیں گری ہیں وہاں پیدوار کم ہو سکتی ہے۔‘
ژالہ باری کیوں ہو رہی ہے؟
محکمہ موسمیات پنجاب کے ڈائریکٹر ڈاکٹر اجمل شاد نے اس حوالے سے انڈپیندنٹ اردو سے گفتگو میں ان کا خیال تھا کہ پاکستان اور خاص طور پر پنجاب کے مخصوص شہروں بشمول منڈی بہاو الدین، ملتان، خانیوال، مظفر گڑھ، لیہ، ڈیرہ غازی خان اور دیگر میں شدید بارش کے ساتھ ژالہ باری کوئی ان ہونی بات نہیں ہے۔
’بلکہ گذشتہ چند سالوں سے یہ سلسلہ جاری ہے، البتہ دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی کلائمیٹ چینچ کی وجہ سے تبدیلیاں رونما ہو رہی ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
’اس خطے میں سردیوں کے دوران موسم کا دار و مدار مغربی ہواؤں پر ہوتا ہے اور اسی گذشتہ چند سالوں سے ان ہواؤں کے اثرات میں تبدیلی دیکھنے میں آئی ہے، جس کی وجہ سے دھند کے بجائے سموگ پڑنے لگی ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ بارشوں کی شدت میں غیر یقینی کے باعث چند شہروں میں ژالہ باری بھی شدت اختیار کرتی جا رہی ہے۔
اجمل شاد کا کہنا تھا کہ گرمیوں کی جنوبی اور شمالی ہواؤں میں تبدیلیاں بارشوں میں غیر متوقع اور غیر معمول اضافے کے علاوہ سیلاب کا سبب بھی بن رہی ہیں۔
’اسی طرح سردیوں کے موسم میں ہونے والی بارشوں اور ژالہ باری کی شدت بھی بڑھ رہی ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ مغرب اور جنوبی سے آنے والی ہواؤں کے اثرات کو جنگلات اور درخت روکتے ہیں، جس کی پاکستان میں کمی ہے اور اسی لیے کلائمیٹ چینچ کے اثرات بڑھتے جا رہے ہیں، جس سے بارشوں اور ژالہ باری کی شدت بھی بڑھی ہے۔
ڈاکٹر اجمل کے بقول: ’کلائمیٹ چینچ ایک حقیقت ہے جس کی وجہ سے ہیٹ ویو، سموگی موسم، بارش یا ژالہ باری کے اثرات میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ان مظاہر کا مستقبل میں بھی مقابلہ کرنا ہو گا اور موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کو روکنے کے لیے زمین پر گرین ایریاز کا ہونا ضروری ہے جو پاکستان میں جنگلات کی بے درئیغ کٹائی کے باعث کم ہوتے جا رہے ہیں۔