انڈیا کی ریاست گوا اپنی 100 کلو میٹر طویل ساحلی پٹی ہے اور 35 ساحلوں کی وجہ سے بین الاقوامی سیاحوں کی توجہ کا مرکز ہے۔ گوا کے جنوب میں تمام مشہور ساحل موجود ہیں جبکہ اس کے شمال میں کلب اور جوے خانے ہیں۔
شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے اجلاس کی کوریج کے لیے جب گوا آنا ہوا تو اس خوبصورت علاقے کو دیکھنے کا بھی موقع ملا۔
یہاں بے شمار لڑکیاں سڑکوں پر سکوٹی چلاتی نظر آئیں جبکہ کچھ نے سڑک کنارے سٹالز بھی لگا رکھے تھے۔
گوا میں بڑی تعداد میں مسیحی کمیونٹی آباد ہے۔ شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس کی وجہ سے اور خصوصاً پاکستان اور انڈیا کے مابین سفارتی تعلقات کے حوالے سے میں نے مقامی لوگوں سے ان کی رائے جاننا چاہی۔
جب ایک مقامی ہوٹل پر کام کرنے والے اینتھنی سے بات چیت کی تو انہوں نے بتایا کہ انہیں سیاست میں دلچسپی نہیں بلکہ اس چیز میں دلچسپی ہے کہ وہ پیسہ کیسے کما سکتے ہیں اور کیا کاروبار کر سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہاں زیادہ تر لوگوں کا روزگار ہوٹل بزنس اور مچھلیاں پکڑنے سے جڑا ہے اور سیاح آنے کی وجہ سے اچھا منافع ہو جاتا ہے۔
شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس کے روز ہمارے پاس کھانے کے ڈبے ضرورت سے زیادہ ہو گئے تو ہم نے اپنے ڈرائیور سے کہا کہ یہ کھانا کسی ضرورت مند کو دے دیں، جس پر ڈرائیور وسیم نے ہمیں کہا کہ ’یہاں ایسا کوئی ضرورت مند ہے ہی نہیں، جسے کھانا دیا جائے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ہم نے حیرانی کا اظہار کیا کہ ایسا کیوں ہے؟ جس پر وسیم نے مجھ سے سوال کیا کہ ’کیا آپ نے گوا میں کوئی بھکاری دیکھا؟‘ اور واقعی میں نے اب تک گوا میں گزارے جانے والے وقت کو ذہن میں دہرایا تو یاد آیا کہ واقعی مجھے ایک بھی بھکاری گوا میں نظر نہیں آیا تھا۔
میری حیرانی کو بھانپتے ہوئے وسیم نے بتایا کہ ’گوا میں نوجوان لڑکے کسی بھی چھوٹی بڑی نوکری کو ترجیح دیتے ہیں یا چھوٹے پیمانے پر اپنے روزگار کا کوئی انتظام کرتے ہیں۔ سیاحت کے چھ ماہ کے سیزن میںیہ اتنا کما لیتے ہیں کہ آف سیزن میں بھی خوش حال رہتے ہیں، اس لیے یہ لوگ کسی سے کچھ نہیں لیتے اور نہ ہی ایسا پسند کرتے ہیں۔‘
گوا میں خواتین آپ کو ہر کاروبار میں شانہ بشانہ نظر آئیں گی۔ چاہے وہ مچھلیاں پکڑنا ہو یا سڑک کے کنارے پھل یا کپڑوں کی فروخت کا کام جبکہ کچھ لڑکیاں کیمپ بھی چلاتی ہیں۔
یہ لوگ علی الصبح ساحل سمندر پہنچ جاتے ہیں تو مچھلیاں پکڑنے کے لیے مختلف مقامات پر جال لگایا جاتا ہے۔
گوا کا موسم حبس زدہ ہے لیکن جون سے اکتوبر تک سیاح کم ہونے کی وجہ عارضی طور پر یہ مچھلیاں پکڑ کر ان کی فروخت سے نظام زندگی چلاتے ہیں۔