ایک نئی رپورٹ کے مطابق امریکی ٹیکنالوجی کمپنی ایپل اپنے فون کے اندر مصنوعی ذہانت پر مبنی ڈاکٹر تیار کرنے کا منصوبہ بنا رہی ہے۔
بلومبرگ کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ یہ منصوبہ جس کا نام ’پروجیکٹ مل بیری‘ رکھا گیا ہے، ایک ایسا اے آئی ایجنٹ بنانے کی کوشش ہے، جو ایک حقیقی ڈاکٹر کا متبادل بن سکے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ اس نظام کو حقیقی ڈاکٹروں کی مدد سے تربیت دیا جا رہا ہے تاکہ یہ مصنوعی ذہانت کے ذریعے ویسا ہی مشورہ دے سکے جیسا ایک ماہر ڈاکٹر دیتا ہے۔
یہ نظام آئی فون کی ہیلتھ ایپ میں ایک بڑی تبدیلی کے طور پر متعارف کرایا جائے گا، جس کے ساتھ ہیلتھ پلس کے نام سے ممکنہ سبسکرپشن سروس بھی پیش کیے جانے کا امکان ہے۔
ایپل پہلے ہی اپنی ایپل انٹیلی جنس برینڈنگ کے تحت اپنے ایکو سسٹم کے دیگر حصوں میں مصنوعی ذہانت کو شامل کر چکا ہے، اگرچہ اس منصوبے کو حال ہی میں کچھ مسائل کا سامنا کرنا پڑا۔
صحت کے دیگر پلیٹ فارمز نے بھی اے آئی کا استعمال مشورے دینے کے لیے کیا۔
مثال کے طور پر گارمن نے حال ہی میں مصنوعی ذہانت پر مبنی نئی سبسکرپشن سروس متعارف کرائی، جو صارفین کو مشورے دیتی ہے۔ تاہم اس اقدام پر کچھ حلقوں کا شدید ردعمل سامنے آیا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
رپورٹ کے مطابق ایپل کا یہ نیا نظام وسیع مقدار میں صحت سے متعلق اس ڈیٹا کو استعمال کرتا ہے جو اس کی موجودہ پروڈکٹس اور سروسز، خاص طور پر ایپل واچ، کے ذریعے پہلے ہی جمع کیا جا رہا ہے۔
لیکن اب یہ نظام مصنوعی ذہانت کی مدد سے اس ڈیٹا کا تجزیہ کرے گا اور وہ رہنمائی فراہم کرے گا جو ایک ڈاکٹر کر سکتا ہے۔
رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ اس سسٹم میں وہ ڈیٹا بھی شامل ہو سکتا ہے جو اب تک ایپل کی خدمات کا مرکزی حصہ نہیں رہا۔
مثال کے طور پر خوراک پر نظر رکھنے کو بھی شامل کیا جا سکتا ہے۔
ایپل کے چیف ایگزیکٹیو ٹم کک نے کہا کہ وہ امید رکھتے ہیں کہ صحت کے شعبے میں ایپل کا سب سے بڑا کردار ہو گا۔
اسی سوچ کے تحت ایپل نے ایسے مختلف ٹولز تیار کیے ہیں جن کا مقصد صارفین کی فلاح و بہبود کو بہتر بنانا ہے۔ نہ صرف بڑی مصنوعات جیسے ایپل واچ، بلکہ چھوٹے سافٹ ویئر اپڈیٹس بھی، جیسے سماعت سے متعلق نئے ٹولز۔
© The Independent