ایرانی عدلیہ نے اعلان کیا ہے کہ گذشتہ سال 22 سالہ لڑکی مہسا امینی کی موت کے بعد ہونے والے مظاہروں کے دوران سکیورٹی فورسز کے اہلکاروں کے قتل میں ملوث ہونے والے تین افراد کو جمعے کو پھانسی دے دی گئی۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ایرانی کی ویب سائٹ میزان آن لائن پر بتایا گیا ہے کہ ’ماجد کاظمی، صالح میرہاشمی اور سعید یعقوبی کو ’محربہ‘ یا ’خدا کے خلاف جنگ‘ کے جرم میں سزا سنائی گئی تھی۔ انہوں نے اصفہان کے وسطی شہر میں ہونے والے ایک مظاہرے کے دوران اسلحہ نکالا تھا۔‘
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق تینوں افراد کو اصفہان میں پھانسی دی گئی۔
پھانسی پانے والے نیم فوجی فورس بسیج کے دو اہلکاروں اور قانون نافذ کرنے والے ادارے کے ایک افسر کی موت میں ملوث تھے۔
ایران میں 16 ستمبر 2022 کو 22 سالہ امینی کی موت کے بعد مظاہرے شروع ہو گئے۔
مہسا امینی ایک ایرانی کرد تھیں جنہیں خواتین کے لباس کے سخت قوانین کی مبینہ خلاف ورزی کے الزام میں گرفتار کیا گیا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
مظاہروں کے دوران جسے تہران نے عام طور پر غیر ملکیوں کی طرف سے کروائے گئے ’فسادات‘ کا نام دیا، ہزاروں ایرانی شہریوں کو گرفتار کر لیا گیا تھا۔
جب کہ درجنوں سیکورٹی فورسز اہلکاروں سمیت سینکڑوں افراد مارے گئے۔
کاظمی، میرہاشمی اور یعقوبی کو نومبر میں گرفتار کیا گیا اور جنوری میں موت کی سزا سنائی گئی۔
ایرانی عدلیہ کی ویب سائٹ پر بتایا گیا ہے کہ تینوں افراد پر ’قومی سلامتی کو نقصان پہنچانے اور ملی بھگت کر کے داخلی سلامتی کے خلاف جرائم کی نیت سے غیر قانونی گروپوں کی رکنیت‘ کا بھی الزام لگایا گیا۔
میزان نے کہا کہ ’مقدمہ میں شواہد، دستاویزات اور ملزموں کے واضح بیانات‘ ظاہر ہوتا ہے کہ ’ان تینوں لوگوں کی طرف سے کی گئی فائرنگ کے نتیجے میں سکیورٹی فورسز کے تین اہلکاروں کی جان گئی۔‘
ایرانی حکومت ان مظاہروں کو ’بیرونی سازش‘ قرار دیتی رہی ہے۔