اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ غزہ کی پٹی میں وہ اپنے عملے میں کمی کرے گا۔ گذشتہ ہفتے اسرائیلی ٹینک کے حملے میں بلغاریہ سے تعلق رکھنے والے اقوام متحدہ کے عملے کا ایک رکن قتل جبکہ پانچ ملازمین زخمی ہو گئے۔
جبکہ اسرائیل کے ایک اور حملے میں ایک صحافی قتل ہو گیا۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے ترجمان سٹیفن دوجارک نے کہا کہ عالمی ادارہ غزہ میں کام کرنے والے اپنے تقریباً 100 افراد پر مشتمل بین الاقوامی عملے میں سے ایک تہائی کو عارضی طور پر وہاں سے منتقل کر دے گا۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق سٹیفن دوجارک نے اس بڑھتے ہوئے خطرے کی طرف اشارہ کیا جب اسرائیل نے گذشتہ ہفتے بمباری کے ساتھ غزہ پر ایک بار پھر جارحیت کا آغاز کیا تھا جس میں سینکڑوں فلسطینی قتل ہو چکے ہیں۔
اسرائیل نے گذشتہ تین ہفتوں سے غزہ کی آبادی کے لیے تمام خوراک، ادویات، امداد اور دیگر سامان کی ترسیل بھی منقطع کر رکھی ہے۔
دوجارک کا بیان اقوام متحدہ کی طرف سے پہلا بیان ہے جس میں 19 مارچ کو وسطی غزہ میں اقوام متحدہ کے گیسٹ ہاؤس میں ہونے والے دھماکے میں اسرائیل کی جانب انگلی اٹھائی گئی۔
سٹیفن دوجارک نے کہا کہ ’فی الحال دستیاب معلومات کی بنیاد پر، سائٹ پر حملے اسرائیلی ٹینک سے کیے گئے تھے۔‘
دوجارک نے کہا کہ اقوام متحدہ نے غزہ میں اپنی موجودگی کو کم کرنے کا مشکل فیصلہ کیا ہے، اس کے باوجود کہ یہاں انسانی ضرورتیں بڑھ رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ غزہ سے مکمل طور پر نہیں جا رہا ہے اور اس وقت بھی تقریباً 13,000 افراد پر عملے وہاں موجود ہے جو مقامی شہری ہیں۔
ادھر خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق پیر کو ایک اسرائیلی فضائی حملے میں الجزیرہ کے ساتھ کام کرنے والا ایک صحافی قتل ہو گیا اور اسرائیلی فوج نے غزہ کے شمال کے کچھ حصوں کو خالی کرنے کے لیے تازہ وارننگ جاری کی ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اتوار کو اسرائیل نے فضائی کارروائی میں خان یونس کے ناصر ہسپتال کے شعبہ ڈپارٹمنٹ کو نشانہ بنایا تھا جس میں فلسطینی طبی عملے سمیت پانچ افراد قتل کر دیے گئے۔
اس حملے کے بعد حماس نے تصدیق کی تھی کہ اسرائیلی تازہ حملے میں اس کے سیاسی دفتر کے رکن اسماعیل برہوم کو قتل کر دیا گیا ہے۔
فلسطینی محکمہ صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ اتوار تک رفح اور خان یونس پر اسرائیلی فضائی حملوں میں کم از کم 45 فلسطینی قتل کیے جا چکے ہیں، جبکہ فلسطینی حکام نے بتایا ہے کہ گذشتہ 18 ماہ کے دوران 50 ہزار سے زائد فلسطینی قتل ہوئے ہیں۔
دوسری جانب یورپی یونین کے اعلیٰ سفارت کار نے اتوار کو مصر میں اپنے قیام کے دوران غزہ میں تازہ حملوں کا سلسلہ روکنے اور جنگ بندی کے معاہدے کی بحالی کے لیے دباؤ ڈالنے کا مطالبہ کیا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق یورپی یونین کی پالیسی چیف کاجا کیلس نے قاہرہ میں مصری وزیر خارجہ کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا کہ ’ایک نئی جنگ میں دونوں فریق ہار جائیں گے۔ ہم اسرائیل کی جانب سے جنگ کی بحالی کی سخت مخالفت کرتے ہیں جس کی وجہ سے غزہ میں جانی نقصان ہوا ہے۔ قتل و غارت بند ہونا چاہیے۔‘
غزہ سیزفائر معاہدے کے بعد دو ماہ تک نسبتاً پرسکون رہنے کے بعد غزہ کے باشندے ایک بار پھر اپنی جان بچانے کے لیے پریشان ہیں کیونکہ اسرائیل نے جنگ بندی کو مؤثر طریقے سے ترک کرتے ہوئے منگل سے ایک بار پھر فضائی اور زمینی کارروائیوں کا آغاز کیا جن میں اب تیزی دیکھی جا رہی ہے۔