پیغامات بھیجنے کے لیے استعمال کی جانے والی ایپلی کیشن وٹس ایپ بالآخر صارف کو کوئی پیغام بھیجے جانے کے بعد اس میں تبدیلی کی سہولت فراہم کرنے جا رہی ہے۔
اس کا مطلب ہے کہ وٹس ایپ دوسرے پلیٹ فارمز کی صف میں شامل ہو جائے گی جیسے ’آئی میسیج‘ اور ’سلیک‘ اور وٹس ایپ صارف کو پیغام کے معاملے میں مسائل حل کرنے کی سہولت حاصل ہو جائے گی۔
مزید براں دوسری ایپس کی طرح، تازہ سہولت کے اضافے کی بدولت صارفین پیغامات کو مکمل طور پر حذف کر سکیں گے۔
وٹس ایپ کی مالک کمپنی میٹا کے چیف ایگزیکٹیو مارک زکربرگ نے کہا کہ یہ فیچر اب پوری دنیا کے صارفین کے لیے متعارف کروایا جا رہا ہے اور ’آنے والے ہفتوں‘ میں ہر کسی کے لیے دستیاب ہو گا۔
جب یہ فیچر دستیاب ہوگا تو صارفین پیغام کو دیر تک پریس کرنے کے قابل ہو جائیں گے اور ’ترمیم‘ کے بٹن پر کلک کر کے اسے تبدیل کر سکیں گے۔
یہ سہولت پیغام بھیجے جانے کے بعد 15 منٹ تک دستیاب رہے گی۔
اس سہولت کی مدت استعمال کسی پیغام کو ڈیلیٹ کرنے کے اس آپشن کے مقابلے میں کہیں مختصر ہے جس کے تحت گذشتہ سال وقت میں اضافے کے بعد اب ڈھائی دن کے اندر کوئی پیغام حذف کیا جا سکتا ہے۔
حذف شدہ پیغامات کی طرح، پیغامات کو خفیہ طور پر حذف کرنا، مشکل صورت حال سے بچنے یا چیٹ ٹرانسکرپٹس کو گمراہ کن بنانے کے قابل ہونا ممکن نہیں رہے گا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
کوئی بھی پیغام جسے تبدیل کیا گیا ہے اس کے آگے ایک چھوٹا سا ’ترمیم شدہ‘ کا پیغام دکھائی دے گا تاکہ لوگوں کو پیغام میں کی گئی تبدیلی کا پتہ چل سکے۔
وٹس ایپ نے کہا کہ اس فیچر کو ’سادہ غلط املا کو درست کرنے سے لے کر پیغام میں اضافی سیاق و سباق شامل کرنے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔‘
نئی تبدیلی وٹس ایپ میں کی گئی دوسری تبدیلیوں میں تازہ ترین ہے جس کا مقصد ایپ کو استعمال میں آسان اورکم پریشان کن بنانا ہے۔
دوسری تبدیلیوں میں ’خفیہ چیٹس‘ کی نئی سہولت، آرا اور پیغام کو آگے بھیجنے کے کام کے طریقے میں خامیاں دور کرنا اور پیغامات کے خود بخود غائب ہو جانے کی سہولت شامل ہے۔
یہ تبدیلی اس کے تھوڑے عرصے بعد بھی متعارف کروائی گئیں جب ایپ کو لوگوں کے مائیکروفون تک بظاہر اس وقت رسائی پر تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا جب ایپ استعمال میں بھی نہیں تھی۔
وٹس ایپ نے کہا کہ یہ ایک ایسی خامی تھی جو گوگل کے اینڈروئیڈ آپریٹنگ سسٹم میں سافٹ ویئر کی وجہ سے پیدا ہوئی۔
وٹس ایپ نے اصرار کیا کہ گوگل صارفین کی بات پر کان نہیں دھرتا۔
© The Independent