گاڑیاں بنانے والی چینی کمپنی بی وائی ڈی نے ایک میگاواٹ چارجنگ سسٹم متعارف کرایا ہے جس کے بارے میں کمپنی کا کہنا ہے کہ اس کے ذریعے الیکٹرک گاڑیوں کو پانچ منٹ میں چارج کیا جا سکتا ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق کمپنی اس تیز رفتار چارجنگ نظام کا نیٹ ورک پورے چین میں قائم کرنے کا ارادہ رکھتی ہے جس سے تیز رفتار چارجنگ کی دوڑ میں نئی تیزی آئے گی۔
چین کی دیوقامت الیکٹرک گاڑی ساز کمپنی کی نئی ٹیکنالوجی کے بارے میں مزید تفصیلات پیش کی جارہی ہیں اور یہ بھی بتایا جا رہا ہے کہ تیز رفتار چارجنگ ٹیکنالوجی کیوں تیزی سے مقبولیت حاصل کر رہی ہے۔
فرانسیسی نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق نئی چارجنگ ٹیکنالوجی متعارف کروانے کے بعد بی وائی ڈی کے شیئرز منگل کو تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئے۔
بی وائی ڈی کے بانی وانگ چوان فو کے مطابق اس نئی ٹیکنالوجی کا مقصد صارفین کی ’چارجنگ کے حوالے سے بےچینی کو مکمل طور پر ختم کرنا‘ ہے۔
ٹیکنالوجی کی ایک تعارفی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا: ’ہماری کوشش ہے کہ الیکٹرک گاڑیوں کو چارج کرنے کا دورانیہ پیٹرول گاڑیوں میں ایندھن بھرنے کے دورانیے جتنا ہی مختصر کر دیا جائے۔‘
تیز رفتار ای وی چارجنگ ٹیکنالوجی کی اہمیت
وہ ڈرائیور جو بجلی سے چلنے والی گاڑیوں کے حوالے سے خدشات رکھتے ہیں، عام طور پر طویل سفر کے دوران بیٹری ختم ہونے کے خوف کو اس کی بنیادی وجہ قرار دیتے ہیں۔ اسی مسئلے کے حل کے لیے گاڑیاں بنانے والی کمپنیاں تیز رفتار چارجنگ اور ڈسچارج ہو جانے والی بیٹری کی جگہ چارچ بیٹری لگانے کی ٹیکنالوجی متعارف کرا رہی ہیں۔
چین میں گاڑیاں بنانے والی کمپنیاں اس تیز رفتار چارجنگ ٹیکنالوجی کو نہایت اہم خصوصیت کے طور پر پیش کر رہی ہیں تاکہ ایک انتہائی مسابقتی مارکیٹ میں خریداروں کو متوجہ کیا جا سکے۔ اس طرح کی ٹیکنالوجی کو چین میں الیکٹرک گاڑیوں کے تیزی سے پھیلاؤ کی ایک بڑی وجہ بھی سمجھا جاتا ہے۔ دوسری جانب امریکی کاز ساز کمپنی ٹیسلا بھی انتہائی تیز چارجرز کی سہولت فراہم کر رہی ہے
بی وائی ڈی کا نیا چارجنگ سسٹم بمقابلہ دیگر ٹیکنالوجیز
بی وائی ڈی نے کہا ہے کہ اس کا جدید ’سپر ای-پلیٹ فارم‘ زیادہ سے زیادہ 1000 کلوواٹ کی تیز رفتار چارجنگ فراہم کرے گا، جس کے نتیجے میں گاڑیاں صرف پانچ منٹ کی چارجنگ پر 400 کلومیٹر (249 میل) تک سفر کر سکیں گی۔
یہ کارکردگی حاصل کرنے کے لیے بی وائی ڈی نے کئی نئی ٹیکنالوجیز تیار کی ہیں، جن میں خصوصی طور پر ٹین سی چارجنگ ملٹی پلائر والی بیٹریاں شامل ہیں جنہیں فی گھنٹہ بیٹری کی گنجائش سے 10 گنا زیادہ رفتار پر چارج کیا جاسکتا ہے۔ اس کے علاوہ تیز رفتار اور طاقتور موٹرز، ہائی وولٹیج سلیکون کاربائیڈ پاور چپس اور 1000 کلوواٹ کی طاقت فراہم کرنے والے انتہائی تیز چارجر بھی شامل ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اس کے مقابلے میں ٹیسلا زیادہ تر 400 وولٹ کا سسٹم استعمال کرتی ہے جو الیکٹرک گاڑیوں کو زیادہ سے زیادہ 250 کلوواٹ کی رفتار سے چارج کر سکتا ہے۔ امریکی کار ساز کمپنی ٹیسلا کی چند گاڑیاں اس اصول سے مستثنیٰ ہیں، مثلاً سائبر ٹرک جو 800 وولٹ سسٹم پر چلتا ہے اور زیادہ سے زیادہ 350 کلوواٹ کی رفتار پر چارج ہوتا ہے، جب کہ اس کا سیمی ٹرک 1000 وولٹ کے پاورٹرین کے ساتھ آتا ہے۔
ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق وائی ڈی کی اس خبر سے ٹیسلا کو ایک جھٹکا لگا اور اس امریکی الیکٹرک گاڑی ساز کمپنی کے شیئرز کی قیمت میں 4.8 فیصد کمی واقع ہوئی۔
بی وائی ڈی نے اپنی ہان ایل اور تانگ ایل ماڈلز کی پیشگی فروخت بھی شروع کر دی ہے جو اس کے گذشتہ ماڈلز کے جدید اور اپ گریڈ شدہ ورژن ہیں۔
بی وائی ڈی کا کہنا ہے کہ اس کے نئے فلیش چارجرز کی مدد سے جدید ترین الیکٹرک گاڑیاں صرف پانچ سے آٹھ منٹ کے اندر مکمل چارج کی جا سکتی ہیں۔
کمپنی پورے چین میں ایسے 4000 سے زائد نئے چارجنگ سٹیشنز تعمیر کرنے کا منصوبہ رکھتی ہے۔
چارجنگ میں طویل وقت اور محدود سفر وہ بنیادی عوامل رہے ہیں جن کی وجہ سے لوگ پیٹرول اور ڈیزل گاڑیوں سے الیکٹرک گاڑیوں پر منتقل ہونے سے ہچکچاتے ہیں۔ تاہم چینی ڈرائیوروں نے اس تبدیلی کو تیزی سے قبول کیا اور گذشتہ سال چین میں بیٹری سے چلنے والی اور ہائبرڈ گاڑیوں کی فروخت میں 40 فیصد اضافہ دیکھا گیا۔