رمضان المبارک کے دوران خوردہ فروش اور عام لوگ مختلف مصالحے اور میوہ جات خریدنے کے لیے نئی دہلی میں کھاری باؤلی مارکیٹ کا رخ کرتے ہیں، جو قیمتوں اور معیار کے لحاظ سے مشہور ہے۔
کھاری باؤلی میں متعدد طرح کے مصالحے اور ڈرائی فروٹس دستیاب ہیں، جو نہ صرف مقامی افراد کی ضروریات کو پورا کرتے ہیں بلکہ مختلف ملکوں کو بھی برآمد کیے جاتے ہیں۔
ہزاروں افراد یہاں مصالحہ جات کے کاروبار سے منسلک ہیں اور مختلف ریاستوں سے تعلق رکھنے والے ہزاروں مزدور اس مارکیٹ میں کام کرتے ہیں۔
رمضان کے دوران مسلم گھرانوں میں متعدد روایتی پکوان تیار کیے جاتے ہیں، جس کے باعث مصالحوں کی طلب میں اضافہ ہو جاتا ہے، اس دوران دہلی کی کھاری باؤلی میں خاصا رش دیکھنے میں آتا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
کھاری باؤلی مارکیٹ میں کام کرنے والے تھوک فروش گوراو جگگی نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ وہ 1947 میں تقسیم کے وقت پشاور سے یہاں آئے تھے۔
گوراو نے بتایا: ’ہم 1947 میں پشاور سے یہاں آئے تھے اور ہمارے دادا اور والد نے یہاں خشک میوہ جات اور مصالحہ جات کا آغاز کیا۔‘
انہوں نے مزید بتایا کہ فتح پوری کھاری باؤلی کی یہاں کیرانہ منڈی میں ایک تاریخ ہے۔ یہاں کا کاروبار تقسیم سے پہلے بھی کافی عرصے سے چل رہا ہے۔
گوراو کے مطابق: ’اب جبکہ وقت بدل گیا ہے، بہت سی تبدیلیاں آچکی ہیں، لیکن مصالحہ پیسنے کا طریقہ اب بھی وہی ہے۔ سب کچھ ایک جیسا ہے۔ 1947 سے اب تک جس طرح بوریوں پر کاروبار ہوا کرتا تھا، جس طرح لوگ بوریاں اٹھاتے تھے، اب بھی وہی سب چلتا ہے۔‘
انہوں نے مزید بتایا کہ اس مارکیٹ میں مصالحوں کے علاوہ خشک پھل اور میوہ جات بھی حاصل کیے جا سکتے ہیں اور اس مارکیٹ کی بہترین بات یہ ہے کہ مصالحے بہت کم قیمت ہیں اور بہترین معیار کے ساتھ دستیاب ہیں۔
گوراو کے مطابق ہلدی جنوبی ہندوستان لائی جاتی ہے، جسے سعودی عرب، دبئی اور دیگر ممالک کو برآمد کیا جاتا ہے جبکہ بہت سے ممالک سے وہ بھی مصالحے درآمد کرتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ جامع مسجد کے قریب کی مارکیٹیں رمضان میں پوری رات کھلی رہتی ہیں اور لوگ مصالحے خریدنے میں مصروف رہتے ہیں کیونکہ خاص طور پر پرانی دہلی میں لوگ سحری اور افطار کے دوران مختلف قسم کے پکوان کھاتے ہیں۔
بقول گوراو: ’رمضان کے دوران جائفل، جاوتری، بڑی اور چھوٹی الائچی، لونگ، دار چینی، پیپل مرگ، سٹار، ہلدی اور گرم مصالحے کی زیادہ ڈیمانڈ ہوتی ہے۔
اس مارکیٹ میں خوردہ فروشوں کی تقریباً چار سے پانچ سو دکانیں ہیں اور ہول سیلرز سات ہزار کے قریب ہیں۔
اسی مارکیٹ میں کام کرنے والے ایک تھوک فروش رام پرساد شرما نے بتایا کہ وہ 1982 سے یہاں کام کر رہے ہیں۔
رام پرساد کے مطابق: ’انڈیا میں ایسی کوئی جگہ نہیں ہے، جہاں سے مصالحے خریدنے کے لیے لوگ اس مارکیٹ میں نہیں آتے۔ انڈیا کے دورے پر آئے ہوئے غیر ملکی بھی اس مارکیٹ میں آتے ہیں، کیونکہ اس مارکیٹ کو گنیز ورلڈ ریکارڈ کے نام سے جانا جاتا ہے۔‘
انہوں نے بتایا: ’یہ مصالحوں کی فروخت کا بازار ہے، یہاں سے خریدے بغیر صارفین مطمئن نہیں ہوتے۔‘