کراچی سے تعلق رکھنے والی آصفہ اب روشنی باجی پروگرام میں کام کر رہی ہیں جنہیں اب روشنی باجی کے نام سے جانا جاتا ہے یہ کام بطور ’روشنی باجی‘ کرتی ہیں جو کراچی کو بجلی فراہم کرنے والے ادارے ’کے الیکٹرک‘ کا منصوبہ ہے۔
انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں آصفہ (روشنی باجی) کا کہنا تھا کہ ’وہ گھر گھر جا کر لوگوں کو بجلی کو محفوظ طریقے سے استعمال کرنے کے بارے میں آگاہی فراہم کرتی ہیں تاکہ وہ بجلی کے غیر محفوظ استعمال سے ہونے والے نقصانات سے بچ سکیں۔‘
آصفہ کا کہنا تھا کہ وہ گریجویٹ ہیں اور انہوں نے ملازمت کے لیے بہت سے اداروں میں درخواستیں دیں لیکن کوئی بات نہ بن سکی اتنی تعلیم کے حصول کے بعد ملازمت کا نہ ملنا انہیں ہر روز مایوس کرتا تھا۔
’لیکن کے الیکٹرک کی جانب سے روشنی باجی نامی پروگرام کا پتہ لگا تو اس میں کام کرنے کا موقع ملا تو خوشی محسوس ہوئی۔ روشنی باجی کا کام فیلڈ ورک کا ہے جو مشکل ہوتا ہے تاہم جب موقع آیا تو میں نے عزم کیا کہ مجھے ڈرنا نہیں ہے اور یہ کام کرنا ہے۔‘
خاندان کا رد عمل
آصفہ نے بتایا کہ ’جب ابتدا میں انہوں جب روشنی باجی پروگرام میں کام کرنا شروع کیا تو لوگوں نے بہت تنقید کی جیسے، یہ کیسا کام کررہی ہے؟ فیلڈ ورک کا کام ایک عورت کیسے کر سکتی ہے؟ عورت ہو کر میٹر ریڈنگ بھی کرے گی موٹر سائیکل بھی چلائے گی؟
ان کے مطابق ایسے کئی افراد جو پہلے اس کام پر اعتراض کرتے تھے اب کہتے ہیں کہ ’روشنی باجی کا پروگرام آئے تو ہمیں بھی بتانا ہم بھی اپلائی کریں گے۔‘
آصفہ نے بتایا کہ ’انہوں نے یہ کام خود پسند کیا اور گھر والوں کو مطمئن کیا۔ انہیں اپنے والد کی حمایت ملی۔‘
آصفہ کا کہنا تھا کہ ’اب میں معاشی طور پر اپنے پیروں پر کھڑی ہوں اور مجھے ہر مہینے ایک معقول رقم مل جاتی ہے۔ اپنے فیصلے اب میں خود لے سکتی ہوں۔‘
انہیں اس پروگرام میں کام کرتے ہوئے چھ ماہ ہو گئے ہیں اس دوران انہیں تین ماہ کی تربیت بھی دی گئی ہے۔ آصفہ کا کہنا تھا کہ ان کی خود اعتمادی میں اضافہ ہوا ہے اور اب وہ بہتر زندگی گزار رہی ہیں اور اپنے خاندان کی مالی معاونت بھی کر رہی ہیں۔
مارشل آرٹس، موٹر سائیکل اور الیکٹریشن کی تربیت حاصل کی
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
آصفہ نے بتایا کہ ’روشنی باجی میں کام کرنے والی خواتین کو ابتدا میں بجلی کے کام کی بنیادی تربیت دی گئی ہے، اس کے ساتھ موٹر سائیکل چلانے اور اس کی مرمت کی تربیت بھی فراہم کی گئی ہے۔‘
اسی پروگرام کے تحت مارشل آرٹس کی بنیادی تربیت بھی دی گئی کہ ’اگر خدانخواستہ کوئی مشکل صورت حال پیش آ جائے تو کیسے دفاع کیا جائے۔‘
ترجمان کے الیکٹرک اویس منشی نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں بتایا کہ ’گذشتہ سالوں میں ہونے والی بارشوں کے نتیجے میں کرنٹ لگنے کے بہت زیادہ واقعات رپورٹ ہوئے اور ہماری تحقیقات سے پتا چلا کہ زیادہ تر واقعات گھروں کے اندر ہوئے ہیں اور ایسے طبقات اور علاقوں میں ہوئے کہ جہاں تک ہماری رسائی مشکل تھی تو یہ پروگرام ترتیب دیا گیا۔‘
اویس منشی کا کہنا تھا کہ ’روشنی باجی نامی اس پروگرام کو ’کے الیکٹرک‘ کی جانب سے کراچی میں بجلی کے محفوظ استعمال کے سلسلے میں اہم منصوبہ قرار دیا جاتا ہے جس کے تحت اب تک 150 خواتین کو تربیت دے کر کراچی کے مختلف علاقوں، خاص کر کچی آبادیوں، میں بھیجا جاتا ہے تاکہ وہ لوگوں میں بجلی کے محفوظ طریقہ استعمال کی بابت آگاہی دے سکیں۔
’اب تک ساڑھے چار لاکھ سے زائد گھروں میں حفاظتی تدابیر کی آگاہی دے چکی ہیں بلکہ ان کی شکایت پر بھی کام کیا ہے۔‘