خیبرپختونخوا کے ضلع سوات کی سیاحتی وادی کالام میں ریور رافٹنگ متعارف کروا دی گئی ہے، جس سے سیاح خوب لطف اندوز ہو رہے ہیں۔
ریور رافٹنگ کے لیے ضروری ساز و سامان، سپیشلائزڈ ٹرینر اور اعلیٰ معیار کی کشتیاں بھی مقامی طور پر فراہم کی جا رہی ہیں۔
مانسہرہ سے خصوصی طور پر ریور رافٹنگ کے لیے آئے ہوئے عمر خان نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ مینگورہ شہر کو کراس کرنے کے بعد حسین مناظر کا سلسلہ شروع ہو جاتا ہے اور ایسے میں ریور رافٹنگ کا مزہ بھی الگ ہوتا ہے۔
اپنے تجربے کے حوالے سے انہوں نے بتایا: ’رافٹنگ سے پہلے دریائے سوات کی مست لہروں کو دیکھ کر خوف محسوس ہوا لیکن کشتی میں سفر شروع ہونے کے بعد حسین مناظر میں اس قدر کھو گیا کہ پانچ سو میٹر کے طویل سفر کا پتہ بھی نہیں چلا۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ساتھ ہی انہوں نے کہا: ’میں ملکی اور غیر ملکی سیاحوں کو بتانا چاہتا ہوں کہ سوات میں ریور رافٹنگ کے بغیر آپ کی سیر و تفریح ادھوری ہے۔‘
اپر سوات ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے ترجمان سعید الرحمٰن نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں بتایا کہ وادی کالام میں پہلی مرتبہ ریور رافٹنگ متعارف کروائی گئی ہے، جس میں دریائے سوات کی مست اور شور مچاتی لہروں پر 500 میٹر سفر کیا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا: ’یہ صوبائی حکومت کا سیاحت کے فروغ کے لیے احسن اقدام ہے۔‘
سعید الرحمٰن نے انڈپینڈنٹ اردو کو مزید بتایا کہ ریور رافٹنگ میں انسانی حفاظت کے ہر پہلو کا جائزہ لیا گیا ہے۔ اگر بدقسمتی سے ریور رافٹنگ کے دوران کسی کی جان چلی جاتی ہے تو لواحقین کو پانچ لاکھ اور زخمی کو تین لاکھ روپے معاوضہ دیا جائے گیا۔‘