دیہاڑی کے بعد میانوالی قبرستان میں جانوروں کو خوراک دینے والے

اکرام کا کہنا تھا کہ جب وہ اور شیر محمد کھانا ڈال کر واپسی کی تیاری کرتے ہیں، تو سب سے پہلے کتے آتے ہیں، پھر بلیاں اور دیگر حشرات، اور سب سے آخر میں کانٹوں والی سیہ آتی ہیں، جو یہ کھانا کھاتی ہیں۔

کالا باغ کے رہائشی محمد اکرام اور شیر محمد میانوالی جانوروں کے لیے کھانا لے کر آ رہے ہیں (انڈپینڈنٹ اردو)

محمد اکرام اور شیر محمد میانوالی کے علاقے کالاباغ کے رہائشی ہیں۔ اکرام دن بھر کالاباغ میں موٹر سائیکل رکشہ چلاتے ہیں، جبکہ شیر محمد سبزی منڈی کالاباغ میں کلیجی کباب فروخت کرتے ہیں۔

دونوں شہری شام کو اپنے کام کاج اور محنت مزدوری کے بعد کالاباغ کے سلاگر پہاڑ کے دامن میں، قبرستان کے قریب جاتے ہیں، اور وہاں جانوروں اور مختلف حشرات الارض کے لیے کھانے کی چیزیں لے کر آتے ہیں۔

ان جانوروں کو شام کے بعد اپنی بھوک مٹانے کا موقع ملتا ہے۔ انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے، اکرام نے بتایا کہ پہلے ان کے ماموں یہ کام کرتے تھے، لیکن جب وہ مصروف ہو گئے، تو گذشتہ دس بارہ سالوں سے اکرام خود ان جانوروں کو کھانا فراہم کر رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا، ’یہ کام میں محض اللہ پاک کی خوشنودی کے لیے کرتا ہوں۔ شام کے اوقات میں لازمی طور پر وقت نکال کر ان جانوروں کو کھانا دیتا ہوں۔‘

اکرام کا کہنا تھا کہ جب وہ اور شیر محمد کھانا ڈال کر واپسی کی تیاری کرتے ہیں، تو سب سے پہلے کتے آتے ہیں، پھر بلیاں اور دیگر حشرات، اور سب سے آخر میں کانٹوں والی سیہ آتی ہیں، جو یہ کھانا کھاتی ہیں۔  

انڈپینڈنٹ اردو کی ٹیم نے جب شام پانچ بجے اس ویران علاقے میں کیمرہ نصب کیا اور ریکارڈنگ شروع کی، تو ٹھیک دس منٹ بعد ایک کتا آیا، جس نے کھانا کھانا شروع کیا۔ پانچ منٹ بعد وہ واپس چلا گیا۔ مزید ڈیڑھ گھنٹے کے انتظار کے بعد، سیہوں کا ایک جھنڈ نظر آیا، جو پہلے کیمرے کی روشنی دیکھ کر کچھ دیر پریشانی میں کھڑا رہا، لیکن پھر مطمئن ہو کر کھانا کھانے لگا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

محمد اکرام کے مطابق، ان جانوروں کی خدمت کرنا بہت بڑی نیکی ہے، اور انسان کو اللہ کی رضا کے لیے یہ کام کرنا چاہیے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ مقامی دکاندار شام کے وقت بچ جانے والے سامان، جیسے کھیرے، سبزیاں، ٹماٹر، اور دیگر اشیا، انہیں بغیر پیسے دیے دے دیتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا، ’ہماری صرف محنت ہوتی ہے، باقی کچھ خرچ نہیں ہوتا۔‘ سیہہ کی خوراک میں سبزیاں، ٹماٹر، بینگن، روٹی، اور گلا سڑا گوشت شامل ہوتا ہے، جو یہ بڑے شوق سے کھاتی ہیں۔ یہ جانور صرف رات کے وقت باہر نکلتے ہیں، اور کھانے کے بعد کبھی کبھار پانی پینے بھی آتے ہیں۔

اکرام نے مزید بتایا کہ ان کے ساتھ، ان کے ساتھی شیر محمد بھی ہوتے ہیں، جو سامان اکٹھا کرنے میں مدد کرتے ہیں۔ دونوں موٹر سائیکل پر سوار ہو کر ان ویران پہاڑوں میں آتے ہیں اور سیہوں کو کھانا دیتے ہیں۔ اکرام کا کہنا تھا کہ اگر سیہوں کو نہ چھیڑا جائے، تو یہ نقصان نہیں پہنچاتیں، لیکن چھیڑ چھاڑ کی صورت میں یہ اپنے جسم پر لگے کانٹوں سے وار کرتی ہیں، جس سے انسان زخمی بھی ہو سکتا ہے۔ سیہہ کا مسکن پہاڑوں کے اندر ہوتا ہے، اور یہ عام طور پر غاروں میں رہتی ہیں۔ ان کی شکل چوہے سے ملتی جلتی ہے۔

آخر میں، اکرام نے نوجوانوں کے لیے یہ پیغام دیا، ’انسانوں کی خدمت کے ساتھ ساتھ ان جانوروں کی خدمت بھی کریں۔ انہیں کھانا مہیا کریں تاکہ اللہ پاک ہم سب سے راضی ہو۔ یہ بہت بڑی خدمت ہے، جس سے اللہ خوش ہوتا ہے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ملٹی میڈیا