پاکستانی فوج کا کہنا ہے کہ ملٹری کورٹ نے ایک حاضر سروس میجر کو اپنے اختیارات کے غلط استعمال کے جرم میں ملازمت سے برخاست کرتے ہوئے عمرقید کی سزا سنائی تھی، جس کی آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے توثیق کردی ہے۔
فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری کیے گئے بیان کے مطابق ’میجر کے خلاف اقدام محکمانہ احتساب کے نظام کے تحت اٹھایا گیا۔ پاکستانی فوج ادارہ جاتی احتساب پر یقین رکھتی ہے۔‘
عسکری ذرائع نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ مذکورہ میجر نے 2016 میں اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے نوشکی سے ایک بچے کو اغوا کیا اور بچے کے والدین سے 68 لاکھ روپے تاوان کا مطالبہ کیا۔ مجبور والدین نے بچے کی بازیابی کے لیے رقم کا بندوبست کرکے ادائیگی بھی کر دی لیکن بچہ پھر بھی گھر نہ لوٹا۔
ذرائع کے مطابق میجر نے اغوا شدہ بچے کے والدین سے مزید 50 لاکھ روپے کا مطالبہ کر دیا، جس کے بعد بچے کے والدین نے کوئٹہ پریس کلب کے باہر احتجاج کیا تو معاملہ اُس وقت کے کور کمانڈر کوئٹہ لیفٹیننٹ جنرل عامر ریاض تک پہنچا۔ انہوں نے معاملے کی فوری تحقیقات کا حکم دیا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
بعد میں فیلڈ جنرل کورٹ مارشل نے بچے کے اغوا میں ملوث میجر کو جرم ثابت ہونے پر ملازمت سے برخاست کرنے اور 25 سال قید کی سزا سُنائی تھی۔ عسکری ذرائع نے مزید بتایا کہ سزا یافتہ میجر نے فیصلے کے خلاف ملٹری برانچ جی ایچ کیو میں اپیل دائر کی تھی۔ ملٹری برانچ نے معاملے پر نظرثانی کی اور فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کا فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے معاملہ پاکستانی فوج کے سربراہ کو بھجوا دیا۔ فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے مجرم میجر سزا کی توثیق کر دی۔
حال ہی میں ڈیرہ اسماعیل خان کے ایک سکول میں ایک میجر کی جانب ایک بچے کو تھپڑ مارنے کا واقعہ سامنے آیا تھا۔ پاکستانی فوج کی تحقیقاتی کمیٹی نے تحقیقات کے بعد جرم ثابت ہونے پر میجر کو نوکری سے برخاست کرنے کی سفارش کی تھی۔
رواں برس مئی میں پاکستانی فوج کے ترجمان نے ایک میڈیا بریفنگ میں بتایا تھا کہ جاسوسی کا الزام ثابت ہونے پر ریٹائرڈ لیفٹیننٹ جنرل جاوید اقبال کو 14 سال قید بامشقت جبکہ سابق بریگیڈیئر راجہ رضوان اور ڈاکٹر وسیم اکرم کو، جو ایک حساس ادارے میں بطور انجینیئر تعینات تھے، موت کی سزا سنائی گئی اور آرمی چیف نے سزاؤں کی توثیق بھی کر دی تھی۔