انڈین حکام نے کہا ہے کہ شمالی ریاست اتر پردیش کے شہر ایودھیہ میں بابری مسجد کی جگہ تعمیر ہونے والے رام مندر کا پہلا مرحلہ دسمبر میں مکمل ہونے کے بعد جنوری میں ہندو زائرین کے لیے کھول دیا جائے گا۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق یہ مندر ایک متنازع مقام پر بنایا جا رہا ہے جس پر ہندو اور مسلمان دونوں دعوے دار ہیں۔
ہندوؤں کا دعویٰ ہے کہ یہ جگہ ان کے بھگوان رام کی جائے پیدائش تھی اور 1528 میں مسلمان مغل حکمرانوں نے ان کے اس مقدس مقام پر بابری مسجد کی تعمیر کی تھی۔
روئٹرز نے مزید رپورٹ کیا کہ 1992 میں ایک مشتعل ہندو ہجوم نے تاریخی بابری مسجد کو مسمار کر دیا تھا جس کے بعد ہونے والے ہندو مسلم فسادات کے دوران انڈیا بھر میں تقریباً دو ہزار افراد مارے گئے تھے جن میں سے زیادہ تعداد اقلیتی برادری مسلمانوں کی تھی۔
بالآخر انڈیا کی سپریم کورٹ نے 2019 میں اس جگہ کو ہندوؤں کے حوالے کرنے کا متنازع فیصلہ کیا جس سے یہاں رام مندر کی تعمیر کی راہ ہموار ہوئی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ہندو قوم پرست وزیر اعظم نریندر مودی کی حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) رام مندر مہم کی حمایت کرتی رہی ہے۔
’شری رام جنم بھومی‘ نامی اس مندر کی تعمیراتی کمیٹی کے چیئرمین نریپیندر مشرا نے جمعرات کو صحافیوں کو بتایا کہ مودی کو مندر کی افتتاحی تقریب کے لیے مدعو کیا گیا ہے۔
نریپیندر مشرا نے کہا: ’مندر کا گراؤنڈ فلور رواں سال دسمبر میں مکمل ہو جائے گا جس کے بعد یہاں بھگوان رام کی مورتی منتقل کی جائے گی اور جنوری تک عقیدت مندوں کو یہاں آنے اور پوجا کرنے کی اجازت دے دی جائے گی۔‘