بھارتی سپریم کورٹ کی جانب سے ہفتے کو ایودھیا میں بابری مسجد کی جگہ رام مندر بنانے کے فیصلے پر ہندوؤں میں جشن کا سماں ہے۔
ہندو عقیدے کے مطابق 5114 قبل مسیح میں جنگجو دیوتا رام یا راما کی پیدائش ایودھیا میں ہوئی جہاں بعد میں مندر تعمیر کیا گیا تھا۔
تاہم، سن 1528 میں مغل شہنشاہ ظہیرالدین بابر کے نام پر یہاں بابری مسجد تعمیر ہوئی جو ہندوؤں کے مطابق رام مندر کو مسمار کر کے بنائی گئی۔
مندر کی جگہ مسجد بنانے پر یہ تنازع ہمیشہ برصغیر کے مسلمانوں اور ہندوؤں کے درمیان کشیدگی کا سبب رہا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
1980 کا عشرے میں بھارت میں ہندو قوم پرستی زور پکڑنے لگی اور بھارتیہ جنتا پارٹی نے بابری مسجد کی جگہ رام مندر کی تعمیر کو اپنے منشور کا حصہ بنایا۔
چھ دسمبر 1992 کو ہندو قوم پرستوں نے بالآخر 460 سال پرانی بابری مسجد کو مسمار کر دیا، جس کے فوری بعد وہاں رام مندر کی تعمیر کے لیے اینٹیں رکھی جانے لگیں۔
رضاکار ہندو مستری جوق در جوق ایودھیا آنے لگے تاکہ رام مندر کی تعمیر میں اپنا حصہ ڈال سکیں۔ رام کی مبینہ جنم بھومی پر مندر کا نمونہ بھارت میں ہندو قوم پرستوں کے جلسے جلوسوں کی علامت بن گیا۔
ایودھیا میں اینٹ اینٹ کر کے رام مندر کی علامتی دیواریں بن گئیں۔ مجوزہ رام مندر کے ستون اور ٹائلیں بنانے کا سلسلہ اس دوران کبھی نہیں رکا اور بھارت کی تمام حکومتیں اور عدالتیں ہندو قوم پرستوں کے سیاسی اور سماجی دباؤ کے شکار رہے۔
بابری مسجد کو گرائے جانے کے 27 سال بعد بالآخر ایودھیا میں رام مندر بنانے کا صدیوں پرانا ہندو خواب پورا ہونے جا رہا ہے۔