راولپنڈی پولیس نے ایک بیان میں ان خبروں کی تردید کی ہے جن میں کہا گیا تھا کہ سابق وفاقی وزیر شیخ رشید احمد کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
شیخ رشید عوامی مسلم لیگ کے سربراہ ہیں اور ان کا شمار سابق وزیراعظم عمران کے قریبی اتحادیوں میں ہوتا ہے۔ اتوار کی شب شیخ رشید کے بھتیجے اور سابق رکن قومی اسمبلی راشد شفیق نے سوشل میڈیا پر جاری ایک ویڈیو پیغام میں دعویٰ کیا تھا کہ پنجاب پولیس نے راولپنڈی میں بحریہ ٹاؤن فیز تھری سے ان چچا کو گرفتار کر کے نا معلوم مقام پر منتقل کر دیا گیا ہے۔
تاہم اس بیان اور جواب میں راولپنڈی پولیس کی تردید کے باوجود شیخ رشید کہاں ہے واضح نہیں۔ نہ ان کی اور نہ ان کے بھتیجے کی جانب سے کوئی تازہ بیان سامنے آیا ہے۔
سابق رکن قومی اسمبلی راشد شفیق کا کہنا تھا کہ ’پنجاب اور اسلام آباد پولیس دونوں ہائی کورٹ کو تحریری طور پر بتا چکی ہیں کہ شیخ رشید انہیں کسی کیس میں مطلوب نہیں۔‘
اس دعوے پر راولپنڈی پولیس نے اتوار کو رات دیر گئے ایک بیان میں ان خبروں کی تردید کی۔
اولپنڈی پولیس نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر ایک بیان میں کہا کہ ’شیخ رشید کو راولپنڈی پولیس نے گرفتار نہ کیا ہے اور نہ ہی راولپنڈی پولیس کی تحویل میں ہیں، گرفتاری کے حوالے سے چلنے والی خبروں کی راولپنڈی پولیس تردید کرتی ہے۔‘
شیخ رشید احمد کی گرفتاری کی خبر کا معاملہ، شیخ رشید کو راولپنڈی پولیس نے گرفتار نہ کیا ہے اور نہ ہی راولپنڈی پولیس کی تحویل میں ہیں، گرفتاری کے حوالے سے چلنے والی خبروں کی راولپنڈی پولیس تردید کرتی ہے،
— Rawalpindi Police (@RwpPolice) September 17, 2023
پاکستان تحریک انصاف ’پی ٹی آئی‘ کے چیئرمین عمران خان، ان کی جماعت کے کئی رہنما اور کارکن مختلف مقدمات میں پولیس کی حراست میں ہیں اور انہیں کئی مقدمات کا سامنا ہے۔
پی ٹی آئی کے زیادہ تر کارکن کو نو مئی 2023 کو عسکری تنصیبات پر حملوں میں ملوث ہونے کے الزامات پر گرفتار کیا گیا۔ عمران خان کی نو مئی کو اسلام آباد سے جب گرفتار کیا گیا تو ان کی جماعت نے ملک بھر میں احتجاج کیا جس کے دوران بعض مشتعل مظاہرین نے عسکری تنصیباب کو بھی نقصان پہنچایا۔