گوادر میں فورسز پر ’حملے میں 14 اہلکار شہید‘: پاکستان فوج

آئی ایس پی آر کے مطابق ڈیرہ اسماعیل خان اور لکی مروت میں تین مختلف واقعات میں دو دہشت گرد مارے گئے جبکہ تین سکیورٹی اہلکار جان سے گئے۔

13 نومبر، 2016 کو گوادر بندرگاہ میں ایک تجارتی منصوبے کے افتتاح کے موقع پر پاکستان فوج کا اہلکار ڈیوٹی پر تعینات ہے(فوٹو: اے ایف پی)

پاکستان فوج کے شعبہ تعلقات عامہ نے جمعے کو جاری پریس ریلیز میں بتایا کہ گوادر کے قریب اورماڑہ کے علاقے میں سکیورٹی فورسز کے قافلے پر ’دہشت گردوں کے حملے میں 14 سکیورٹی اہلکار شہید‘ ہو گئے۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ سکیورٹی قافلے کی دو گاڑیوں پر گھات لگا کر حملہ کیا گیا۔

آئی ایس پی آر کے مطابق حملہ آوروں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا اور علاقے کو ’دہشت گردوں سے پاک‘ کرنے کا عمل جاری ہے۔

اس سے قبل آج خیبر پختونخوا کے ضلع ڈیرہ اسماعیل خان میں پولیس کو نشانہ بنایا گیا۔ پولیس اور ریسکیو اہلکاروں کے مطابق پولیس وین کے قریب دھماکے میں پانچ اموات ہوئیں۔ 

ریسکیو اہلکاروں نے بتایا کہ ٹانک اڈے کے قریب ہونے والے دھماکے میں ایک ٹریفک پولیس اہلکار اور خاتون سمیت 21 افراد زخمی بھی ہوئے۔

آئی ایس پی آر نے ایک اور بیان میں بتایا کہ ’ضلع ڈیرہ اسماعیل خان میں انٹیلی جنس کی بنیاد پر ایک آپریشن کے دوران ایک دہشت گرد اسامہ مارا گیا جبکہ دو زخمی ہو گئے۔‘

بیان کے مطابق اسامہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے خودکش بمبار تھے، جو علاقے میں ایک حملے کی منصوبہ بندی کر رہے تھے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

بیان میں مزید بتایا گیا کہ لکی مروت میں ایک اور آپریشن میں ’ایک دہشت گرد مارا گیا جبکہ دو فوجی شہید ہو گئے۔‘

بیان کے مطابق دہشت گردوں کی متعدد ٹھکانے تباہ کر دیے گئے۔ ڈیرہ اسماعیل خان کے علاقے کلاچی میں دیسی ساختہ دھماکہ خیز مواد پھٹنے سے ایک حوالدار جان سے گیا۔

اورماڑہ حملے کی مذمت

وزارت داخلہ سے جاری بیان کے مطابق نگران وفاقی وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے اورماڑہ میں سکیورٹی فورسز کے قافلے پر حملے کی شدید مذمت کی ہے۔

وزیر داخلہ کے بیان میں کہا گیا کہ ’دہشت گردوں کی بزدلانہ کارروائیاں ہمارے حوصلے پست نہیں کر سکتیں۔‘

وزیر داخلہ کے بیان میں مزید کہا گیا کہ ’سکیورٹی فورسز دہشت گردی کے خلاف جنگ انتہائی بہادری سے لڑ رہی ہیں۔ دہشت گردی کے خاتمے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے۔‘

نگران وزیر اعلیٰ بلوچستان اور نگران وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی نے بھی واقعے کی مذمت کی۔

ماضی میں بلوچستان میں سکیورٹی فورسز کو کئی حملوں میں نشانہ بنایا گیا ہے۔

جولائی میں ژوب اور سوئی کے علاقوں میں آپریشن کے دوران 12 سکیورٹی اہلکار جان سے گئے تھے۔

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان