سابق وزیراعظم نواز شریف کو العزیزیہ سٹیل ملز ریفرنس میں نیب کی جانب سے سنائی گئی سزا کے خلاف اپیل پر سماعت آج (جمعرات کو) اسلام آباد ہائی کورٹ میں ہو گی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس، جسٹس عامر فاروق اور جسٹس میاں گل حسن اورنگ زیب پرمشتمل ڈویژن بینچ اس اپیل کی سماعت کرے گا۔
اسی ریفرنس میں نواز شریف کی سزا بڑھانے کی نیب اپیل پر بھی سماعت ہو گی۔
سماعت آج دن دو بجے ہو گی اور کورٹ روم میں داخلے کے لیے رجسٹرار آفس کی جانب سے خصوصی پاسز جاری کیے جائیں گے۔
اس سے قبل گذشتہ ہفتے ایون فیلڈ اپارٹمنٹس ریفرنس میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے نواز شریف کی اپیل منظور کرتے ہوئے انہیں بری کر دیا تھا۔
جبکہ فلیگ شپ ریفرنس میں نواز شریف کی بریت کے خلاف نیب نے اپنی اپیل ہائی کورٹ سے واپس لے لی تھی۔
العزیزیہ سٹیل ریفرنس میں سزا
احتساب عدالت نے 24 دسمبر 2018 کو العزیہ سٹیل ملز ریفرنس میں نواز شریف کو سات سال قید اور 25 لاکھ پاؤنڈ جرمانے کی سزا سنائی تھی۔
احتساب عدالت نے العزیزیہ ریفرنس میں نواز شریف کو سات سال قید کے ساتھ دس سال کے لیے کسی بھی عوامی عہدے پر فائز ہونے پر پابندی عائد کرنے کی سزا سنائی تھی اور ان کے نام تمام جائیداد ضبط کرنے کا فیصلہ دیا تھا۔
نواز شریف نے احتساب عدالت کے فیصلے کے خلاف اپیل جمع کرا رکھی ہے جس میں سات سال قید اور جرمانے کی سزا کا فیصلہ کاالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
جبکہ نیب نے اپیل میں موقف اختیار کر رکھا ہے کہ احتساب عدالت نے کم سزا سنائی ہے سزا میں اضافہ کیا جائے۔
العزیزیہ سٹیل مل ریفرنس کیا ہے؟
العزیزیہ سٹیل ملز 2001 میں سعودی عرب میں جلاوطنی کے دوران نواز شریف کے صاحبزادے حسین نواز نے قائم کی تھی۔
نیب نے اپنے ریفرنس میں الزام عائد کیا تھا کہ ’سٹیل ملز کے قیام اور ہل میٹل کمپنی کے اصل مالک نواز شریف تھے جب کہ جے آئی ٹی نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ نواز شریف نے ہل میٹل اسٹیبلشمنٹ کمپنی سے بطور گفٹ 97 فیصد فوائد حاصل کیے تھے۔‘
جبکہ نیب نے اس کیس میں دستاویزی ثبوت پیش نہیں کیے تھے بلکہ جے آئی ٹی رپورٹ کا ہی حوالہ دیا تھا۔
سپریم کورٹ آف پاکستان نے نے 28 جولائی 2017 کو سابق وزیراعظم نواز شریف کو پانامہ پیپرز کیس میں نااہل قرار دے کر نیب کو ایون فیلڈ، العزیزیہ سٹیل ملز اور فلیگ شپ ریفرنسز دائر کرنے کا حکم دیا تھا۔