ایون فیلڈ العزیزیہ ریفرنس میں سزاؤں کے خلاف منگل کو اپیلوں کی سماعت کے دوران اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عمر فاروق نے کہا ہے کہ ’آئندہ سوموار سے دلائل سنیں گے، اگر ضرورت پڑی تو اس کیس کو روزانہ کی بنیاد پر چلا لیں گے۔‘
نواز شریف کی سزا کے خلاف اپیلوں کی بحالی کے بعد اسلام آباد ہائی کورٹ میں سماعت چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس میاں گل حسن اورنگ زیب پر مشتمل بینچ نے کی۔
نیب کی پراسیکیوشن ٹیم، وکلا صفائی امجد پرویز اور اعظم نذیر تارڑ عدالت میں پیش ہوئے۔ نواز شریف کے وکیل اعظم نذیر تارڑ نے عدالت کو بتایا کہ ’ہم نے ایک سیکوئنس تیار کیا ہے، ہم پہلے ایون فیلڈ ریفرنس کی اپیل پر دلائل دیں گے۔ یہ اپیلیں سپریم کورٹ کے سامنے نہیں دی گئیں۔‘ اس پر چیف جسٹس عامر فاروق نے ان سے استفسار کیا کہ ’آپ کو کتنا وقت چاہیے ہو گا اپنے دلائل کے لیے؟ ابھی ہم کیس کی میرٹس پر نہیں جارہے ہیں، آپ کتنے گھنٹوں میں دلائل مکمل کر سکتے ہیں؟‘
اعظم نذیر تارڑ نے جواب دیا کہ ’یہ زیادہ سے زیادہ چار سے چھ گھنٹوں کے دلائل ہیں۔‘ جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے وکلا سے کہا کہ ’آپ نے ایون فیلڈ اپارٹمنٹس اور العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کے بھی دلائل دینے ہیں۔‘
نواز شریف کے وکیل امجد پرویز نے دلائل کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ ’مجھے زیادہ سے زیادہ دو سماعتوں کا وقت چاہیے ہو گا لیکن میری کوشش ہوگی کہ کم سے کم وقت میں اپنے دلائل مکمل کرلوں، ہم نے آج کے لیے ایون فیلڈ اپارٹمنٹس ریفرنس کی تیاری کی ہے، یہاں دو اپیلیں ہیں، ایون فیلڈ اپارٹمنٹس اور العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس زیر سماعت ہیں۔‘
عدالت نے کہا کہ ’اتنا بھی نہیں کہ دو سماعتوں میں دلائل ختم ہو، ہم نے پورے کیس کو دیکھنا ہے، ہمیں کیس کے حقائق سے متعلق کچھ چیزیں یاد ہیں لیکن آپ ہمیں شروع سے لے کر چلیں گے۔‘
چیف جسٹس نے امجد پرویزسے مکالمہ کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ ’العزیزیہ کیس کی اپیل میں صرف اتنا ہوا تھا کہ سزا معطل ہوئی تھی، العزیزیہ کیس میں کبھی میرٹ پر دلائل نہیں سنے گئے، دنوں میں نہیں گھنٹوں کے حوالے سے کہا ہے آپ کو کتنا وقت چاہیے ؟ ایون فیلڈ ریفرنس میں اپیل میں نے سنی ہوئی ہے کچھ چیزیں میرے ذہن میں ہیں، العزیزیہ سٹیل ملز ریفرنس میں دلائل بالکل نہیں ہوئی وہ الگ ہے، العزیزیہ میں ان کی اپیل غیر موجودگی پر خارج ہوئی تھی، آپ فی الوقت العزیزیہ سٹیل ملز ریفرنس کو بھول جائیں، آپ صرف ایون فیلڈ اپارٹمنٹس ریفرنس کی حد تک رہیں۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ ’ایون فیلڈ اپارٹمنٹس ریفرنس کی حد تک بتائے کتنا وقت دلائل کے لیے چاہیے ہو گا، نیب کو دلائل کتنا وقت درکار ہے؟ نیب پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ ’ہمیں صرف آدھا گھنٹہ چاہئے، صرف قانونی نکات سامنے رکھنے ہیں،‘ اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ’کیا ہم اس کا یہ مطلب لیں کہ نیب نے کچھ نہیں کہنا؟ ہم نے متعدد سماعتوں پر نیب سے سوالات پوچھے تھے۔ ہم نیب کو دلائل کیلئے ایک سے دو گھنٹے کا وقت دے دیں گے۔‘
امجد پرویز نے کہا کہ ’نیب کوئی بھی ثبوت دینے میں ناکام رہا تھا، نیب نے اس وقت وکلا بھی تبدیل کیے تھے۔‘ وکیل اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ ’اس میں اپیل کنندہ کے رائٹس کا معاملہ ہے، ریکارڈ کی باتیں ہیں، کوئی راز نہیں ہے، چیزیں عدالت کے سامنے رکھ دیں گے، یہ اپیلیں جزوی طور پر سنی گئی اپیلیں نہیں ہیں، ان کو نئے سرے سے سننا ہے۔‘
کمرہ عدالت حسب معمول نواز شریف کی آمد پر کھچا کھچ بھرا ہوا تھا۔ ن لیگ کے دیگر رہنما شہباز شریف، راجہ ظفر الحق، خواجہ آصف، مریم اورنگذیب، طاہرہ اورنگزیب اور وکلا کی بڑی تعداد کمرہ عدالت میں موجود تھی۔ نواز شریف سیکیورٹی اہلکاروں کے جھرمٹ میں کمرہ عدالت میں آئے۔ صحافیوں نے بات کرنے کی کوشش کی لیکن سیکیورٹی اہلکار ان کی نشست کو گھیرا ڈالے کھڑے رہے۔