غزہ میں اسرائیلی حملہ، ایک ہی خاندان کے 36 افراد کی موت

اسرائیل نے وسطیٰ غزہ میں ایک عمارت پر اس وقت فضائی حملہ کیا جب وہاں موجود خواتین سحری تیار کر رہی تھیں۔

ایک فلسطینی شخص16  مارچ، 2024 کو غزہ میں اسرائیلی حملے میں تباہ ہونے والی عمارت کا جائزہ لے رہا ہے (اے ایف پی)

اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں بے گھر ہونے والا طباطیبی خاندان رمضان کے پہلے جمعے کی رات وسطی غزہ میں مل کر کھانے کے لیے جمع ہوا لیکن یہ منظر جلد ہی خونریزی میں بدل گیا۔

زندہ بچ جانے والوں نے ہفتے کو فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ فضائی حملہ اس عمارت پر ہوا جہاں وہ رہ رہے تھے۔ خواتین سحری بنا رہی تھیں۔ حملے میں ایک ہی خاندان کے 36 افراد جان سے گئے۔

حماس کے زیر انتظام غزہ کی وزارت صحت نے، جس نے اموات کی تعداد اتنی ہی بتائی، اسرائیل کو نصیرات میں حملے کا ذمہ دار ٹھہرایا جب کہ اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ وہ اس واقعے کی تحقیقات کر رہی ہے۔

19 سالہ محمد الطباطیبی نے، جن کا بایاں ہاتھ حملے میں زخمی ہوا، دیر البلاح کے الاقصی شہدا ہسپتال میں روتے ہوئے بتایا: ’یہ میری والدہ ہیں، یہ میرے والد ہیں، یہ میری خالہ ہیں، اور یہ میرے بھائی ہیں۔

’انہوں نے گھر پر اس وقت بمباری کی جب ہم وہاں تھے۔ میری ماں اور خالہ سحری بنا رہی تھیں۔ وہ سب شہید ہو گئے۔‘

جب وہ یہ باتیں کر رہے تھے اس وقت لاشیں ہسپتال کے صحن میں پھیلی ہوئی تھیں۔ بعد ازاں انہیں ایک ٹرک پر رکھ کر قبرستان لے جایا جایا گیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اے ایف پی، ٹی وی کی فوٹیج میں دکھایا گیا کہ لاشوں کے لیے درکار بیگ کافی نہ ہونے کی وجہ سے کم از کم دو بچوں سمیت جان سے جانے والے کچھ لوگوں کی لاشوں کو سفید کپڑے میں لپٹ دیا گیا جو خون سے لال ہو رہا تھا۔

اسرائیل کے زیر قبضہ مشرقی بیت المقدس میں مسجد اقصیٰ کے احاطے میں کشیدگی کے خدشات کے باوجود رمضان کا پہلا جمعہ پرامن رہا لیکن غزہ میں یہ ایک مختلف کہانی ہے۔

حماس حکومت کے پریس آفس نے رات گئے رپورٹ کیا کہ نصیرات میں ہونے والا حملہ شمال میں غزہ شہر سے لے کر جنوب میں رفح تک ہونے والے 60 ’جان لیوا فضائی حملوں‘ میں سے ایک تھا۔

حماس کے زیر انتظام سرکاری میڈیا آفس کی سلامہ معروف نے کہا کہ ’یہ ایک خونی رات تھی۔ بہت ہی خونی رات۔‘

وسطی غزہ کے شہر نصیرات میں واپس آنے والے یوسف طباطیبی نے کہا کہ حملے میں ان کے خاندان کے 36 افراد کی جان گئی۔ یہ تعداد بڑھ سکتی ہے۔

مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا