پاکستان میں بجلی کی پیداوار میں کمی، قیمتوں پر کیا اثر پڑے گا؟

عارف حبیب لمیٹڈ کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ فروری 2024 میں سات ہزار 130 گیگا واٹ بجلی پیدا ہوئی ہے جبکہ اس کے مقابلے میں گذشتہ سال فروری میں سات ہزار 755 گیگا واٹ بجلی پیدا ہوئی تھی، جو آٹھ فیصد سے زائد کی کمی ہے۔

16 نومبر 2016 کی اس تصویر میں پاکستان کے شہر فیصل آباد میں ایک سرکاری اہلکار بجلی گھر کے اعداد و شمار نوٹ کر رہا ہے (اے ایف پی)

پاکستان کی معاشی اکائیوں پر نظر رکھنے والے سکیوریٹیز، بروکریج و تحقیقی ادارے عارف حبیب لمیٹڈ کے مطابق ملک میں بجلی کی پیداوار میں پچھلے سال کے مقابلے میں آٹھ فیصد سے زائد کمی آئی ہے۔

پیر کو جاری عارف حبیب لمیٹڈ کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ فروری 2024 میں سات ہزار 130 گیگا واٹ بجلی پیدا ہوئی ہے جبکہ اس کے مقابلے میں گذشتہ سال فروری میں سات ہزار 755 گیگا واٹ بجلی پیدا ہوئی تھی، جو آٹھ فیصد سے زائد کی کمی ہے۔

اسی رپورٹ کے اعدادوشمار پر نظر دوڑائی جائے تو سب سے زیادہ کمی پانی یا ہایئڈل سے پیدا کردہ بجلی میں ہوئی ہے۔ جو گذشتہ سال فروری میں  دو ہزار 52 گیگا واٹس سے کم ہو کر اب فروری 2024 میں 1766 گیگا واٹ ہوگئی ہے، جو تقریباً 14 فیصد کمی ہے۔

اسی طرح برآمد شدہ کوئلے سے چلنے والے پاور پلانٹس سے پیدا کردہ بجلی میں گذشتہ سال کے مقابلے میں سب سے زیادہ یعنی 60 فیصد سے زائد کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔

گذشتہ سال درآمد شدہ کوئلے کے استعمال سے 342 میگاواٹ بجلی پیدا کی گئی تھی جب اب رواں سال کم ہو کر فروری میں 135 میگاواٹ تک پہنچ گئی ہے۔

نیوکلیئر پاور پلانٹ اور  گیس سے پیدا کردہ بجلی میں بھی گذشتہ سال کے مقابلے میں کمی دیکھی گئی ہے۔

نیوکلیئر پلانٹ سے گذشتہ سال فروری میں 1883 میگا واٹ کی بجلی کے مقابلے میں فروری 2024 میں 1660 میگا واٹ بجلی پیدا ہوئی ہے جو تقریباً 11 فیصد کمی ہے۔

اب اگر اعدادوشمار کو دیکھا جائے، تو مقامی سطح پر کوئلے سے چلنے والے پاور پلانٹس کی بجلی کی کھپت میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔

مقامی کوئلے سے بجلی کی پیداوار میں اضافے کی وجہ ملکی طلب کو پورا کرنے کے لیے تھر پاور پلانٹس جیسے ذرائع کو استعمال کرنا ہے۔

مقامی کوئلے سے گذشتہ سال فروری کے 749 میگا واٹ کے مقابلے میں فروری 2024 میں 994 میگا واٹ بجلی پیدا کی گئی ہے۔

ٹاپ لائن سکیورٹیز بھی بروکریج فرم ہے جو باقاعدگی سے پاکستان میں معاشی اکائیوں کا تجزیہ اور اعداد وشمار جاری کرتی ہے۔

ٹاپ لائن نے بھی بجلی کے پیداوار میں کمی کی رپورٹ کے حوالے سے گذشتہ روز اعدادوشمار جاری کیے ہیں جو عارف حبیب کے اعدادوشمار سے تقریبا ایک جیسے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

سنی کمار اسی کمپنی کے ڈپٹی ہیڈ آف ریسرچ ہیں جنہوں نے پاور جنریشن کے حوالے سے رپورٹ مرتب کی ہے۔

سنی کمار نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ اعدادوشمار کی سائنس میں کسی بھی مہینے کا پچھلے سال کے مہینے، سال کا پچھلے سال سے یا آٹھ مہینوں کا پچھلے سال کے آٹھ مہینوں سے تقابلی جائزہ کرایا جاتا ہے۔

تاہم بجلی کے پیداوار کے اعدادوشمار کو اگر دیکھا جائے تو سنی کمار کے مطابق ماہانہ کے حساب سے بجلی پیداوار میں کمی یا اضافہ کوئی اچھنبھے کی بات نہیں ہے۔

انہوں نے بتایا، ’ماہانہ والا تقابلی جائزہ اتنا اہم نہیں ہوتا کیونکہ ہر ایک موسم کی اپنی پاور جنریشن اور ڈیمانڈ ہوتی ہے۔ گرمیوں میں ایئر کنڈیشنر وغیرہ چلانے کے لیے زیادہ بجلی چاہیے ہوتی ہے، تو پاور پلانٹس بجلی کی پیداوار بھی بڑھاتے ہیں۔‘

لیکن سنی کمار کے مطابق آٹھ مہینوں یا سال کا تقابلی جائزہ اہم ہوتا ہے اور ابھی جو اعدادوشمار آئے ہیں، اس میں بجلی کی پیداوار پچھلے سال سے کم تو ہوئی ہے لیکن اعدادو شمار میں کوئی بڑی تبدیلی نظر نہیں آرہی ہے۔

کیا بجلی پیداوار کی کمی سے بجلی نرخوں میں اضافہ ہوگا؟

یہی سوال جب سنی کمار سے پوچھا گیا، تو ان کا کہنا کہ بجلی کی قیمتیں کی پیداواری طاقت فی یونٹ کے حساب سے متعین کی جاتی ہیں۔

سنی کمار کے مطابق پیداوار میں کمی کا جائزہ لیا جاتا ہے کہ ہائڈل یا پانی سے، تیل یا گیس سے چلانے پلانٹس کی پیداوار میں کتنی کمی آئی ہے، تو اسی حساب سے پھر قیمتیں بھی طے کی جاتی ہیں۔

سنی کمار نے بتایا، ’قیمتوں میں اضافہ ممکن ہے کیونکہ پیداوار میں کمی کو اسی حساب سے بجلی کی قیمتوں میں ایڈجسٹ کیا جائے گا۔‘

قیمتوں کے حوالے سے اگر عارف حبیب لیمیٹڈ کے اعدادو شمار دیکھے جائے، تو گذشتہ کے مقابلے میں درآمد شدہ فیول سے بننے والی بجلی کی قیمت میں فی یونٹ 10 فیصد اضافہ دیکھا گیا ہے اور فروری 2023 میں فی یونٹ 24.73 روپے سے بڑھ کر فروری 2024 میں 27.20 روپے فی یونٹ تک بڑھ گئی ہے۔

اسی طرح دیگر ذرائع سے بھی پیدا کردہ بجلی کی فی یونٹ قیمت میں اضافہ ہوا ہے اور گذشتہ سال کے مقابلے اوسط اضافہ آٹھ فیصد تک، یعنی فی یونٹ میں تقریبا آٹھ روپے کا اضافہ دیکھنے کو ملا ہے۔

کیا بجلی پیداوار میں کمی گذشتہ ایک سال سے ہے؟

نگران حکومت کے حوالے سے سنی کمار سے جب پوچھا گیا کہ بجلی کی پیداوار میں یہ کمی پہلی بار دیکھی گئی ہے، تو اس کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ملک میں بجلی کی پیداوار موسم کے حساب سے تبدیل ہوتی رہتی ہے کیونکہ گرمیوں میں بجلی کی طلب میں اضافہ ہوجاتا ہے تو گرمی کی رسد اور پیداوار میں بھی اضافہ ہوتا ہے تاکہ طلب کو پورا کیا جا سکے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی معیشت