امریکہ کے حوثیوں پر حملے: عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں اضافہ

گذشتہ تین ہفتوں سے عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں گراوٹ کا سلسلہ جاری رہا جو عالمی اقتصادی سست روی اور امریکہ سمیت مختلف ممالک کے درمیان تجارتی کشیدگی کے باعث پیدا ہوا تھا۔

یمن میں حوثیوں کے خلاف فضائی کارروائی کرنے کے لیے اڑنے والے امریکی طیاروں کا یہ سکرین گریب 15 مارچ 2025 ےکو امریکی سینٹرل کمانڈ کی جانب سے جاری ویڈیو سے لیا گیا ہے (اے ایف پی)

تیل کی قیمتوں میں پیر کو اس وقت اضافہ دیکھنے میں آیا جب امریکہ نے اعلان کیا کہ وہ حوثیوں کے خلاف بحری جہازوں پر حملے بند نہ کرنے تک عسکری کارروائیاں جاری رکھے گا۔

امریکہ کے اس اعلان کے بعد پیر کی صبح برینٹ کروڈ کی قیمت 41  سینٹ سے  (0.6%) بڑھ کر 70.99 ڈالر فی بیرل جبکہ امریکی ویسٹ ٹیکسس انٹرمیڈیٹ (ڈبلیو ٹی آئی) کروڈ کی قیمت 40 سینٹ (0.6%) اضافے کے ساتھ 67.58 ڈالر فی بیرل تک پہنچ گئی۔

یمنی وزارت صحت کے مطابق امریکی فضائی حملوں میں کم از کم 53  افراد مارے جا چکے ہیں۔ یہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے عہدہ سنبھالنے کے بعد مشرقِ وسطیٰ میں سب سے بڑا امریکی فوجی آپریشن ہے۔

ایک امریکی اہلکار نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ یہ مہم ہفتوں تک جاری رہ سکتی ہے۔

گذشتہ تین ہفتوں سے عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں گراوٹ کا سلسلہ جاری رہا جو عالمی اقتصادی سست روی اور امریکہ سمیت مختلف ممالک کے درمیان تجارتی کشیدگی کے باعث پیدا ہوا تھا۔

ایشیائی مارکیٹ میں پیر کی صبح دونوں بینچ مارکس میں تیل کی قیمتیں ایک فیصد سے زیادہ بڑھ گئی تھیں لیکن چین کی معیشت کے حوالے سے ملے جلے اعداد و شمار سامنے آنے کے بعد قیمتوں میں کچھ کمی آ گئی۔

چین میں رواں سال جنوری فروری میں صنعتی پیداوار میں کمی جبکہ ریٹیل سیلز میں معمولی تیزی دیکھی گئی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

دوسری جانب گولڈمین ساکس کے ماہرین نے تیل کی قیمتوں میں کمی کا تخمینہ لگایا ہے جن کا کہنا ہے کہ امریکی معیشت کی ترقی توقع سے کم ہوگی کیونکہ کینیڈا، چین اور میکسیکو پر امریکی تجارتی محصولات کا اثر پڑے گا۔

ماہرین نے دسمبر 2025 میں برینٹ تیل کی قیمت کا تخمینہ پانچ ڈالر کم کر دیا ہے جبکہ ان کے مطابق  ڈبلیو ٹی آئی کی قیمت 67 ڈالر فی بیرل رہنے کا امکان ہے۔ اسی طرح انہوں نے 2026  کے لیے برینٹ کی اوسط قیمت 68 ڈالر اور ڈبلیو ٹی آئی کی 64 ڈالر ہونے کی پیش گوئی کی ہے۔

ماہرین کے مطابق اوپیک پلس  (OPEC+) اور اس کے اتحادیوں کی تیل کی رسد توقع سے زیادہ ہونے کی پیشگوئی کی گئی ہے جبکہ تیل کی عالمی مانگ متوقع رفتار سے کم بڑھنے کی توقع ہے۔

مارچ میں امریکی صارفین کے لیے تیل کی قیمتیں دو ساڑھے سال کی کم ترین سطح پر کمی دیکھی گئی تاہم ملک میں مہنگائی میں اضافہ متوقع ہے کیونکہ خدشہ ہے کہ ٹرمپ کے محصولات سے قیمتوں میں اضافہ اور معیشت پر دباؤ بڑھے گا۔

امریکی فیڈرل ریزرو کی جانب سے آئندہ ہفتے اجلاس میں حکومت کی پالیسیوں کے اقتصادی اثرات کا جائزہ لینے کے بعد شرح سود 4.25  سے 4.50فیصد  کے درمیان برقرار رکھنے کا امکان ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی معیشت