پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ آصف نے ہفتے کو انڈیا کو بیان بازی میں محتاط رہنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ وہ الیکشن کے چکر میں کوئی ایسی حرکت نہ کرے کہ بعد میں خمیازہ بھگتنا پڑ جائے۔
انڈیا کے وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے جمعے کو نشریاتی ادارے سی این این نیوز 18 کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ انڈیا کسی بھی ایسے شخص کو مارنے کے لیے پاکستان میں داخل ہو گا، جو ان کے ملک میں دہشت گردانہ کارروائیاں کرنے کی کوشش کر کے سرحد پار فرار ہو جائے گا۔
خواجہ آصف نے جیو نیوز سے گفتگو میں کہا کہ انڈین وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ الیکشن مہم کی وجہ سے بڑھکیں مار رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ’انڈیا ہمسایہ ممالک کے ذریعے پاکستان میں دہشت گردوں کی سرپرستی کرتا ہے۔‘
انڈین وزیر دفاع کا بیان پاکستان میں ماورائے عدالت قتل کا واضح اعتراف: پاکستان
پاکستان نے ہفتے کو انڈین وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ کے ایک حالیہ بیان کی شدید مذمت کی ہے، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ ’انڈیا فرار ہو جانے والے دہشت گردوں کو پاکستان میں گھس کر مارے گا۔‘
انڈین وزیر کے اس بیان پر اپنے ردعمل میں پاکستانی دفتر خارجہ نے اپنے بیان میں کہا کہ ’انڈیا کی جانب سے پاکستان کے اندر مزید شہریوں، جنہیں وہ یکطرفہ طور پر ’دہشت گرد‘ قرار دیتا ہے، کو ماورائے عدالت قتل کرنے کی تیاری کا دعویٰ جرم کا واضح اعتراف ہے۔‘
بیان میں مطالبہ کیا گیا کہ ’بین الاقوامی برادری کے لیے ضروری ہے کہ وہ انڈیا کے اس کے گھناؤنے اور غیر قانونی اقدامات پر محاسبہ کرے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
مزید کہا گیا کہ: ’پاکستان کسی بھی جارحیت کے خلاف اپنی خودمختاری کے تحفظ کے لیے اپنے ارادے اور صلاحیت پر قائم ہے، جیسا کہ فروری 2019 میں انڈیا کی جانب سے کی گئی دراندازی کے بھرپور جواب سے ظاہر ہوتا ہے، جس نے انڈیا کے فوجی برتری کے کھوکھلے دعوؤں کو بے نقاب کردیا۔‘
دفتر خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان نے ہمیشہ خطے میں امن کے عزم کا اظہار کیا ہے۔ تاہم ’امن کی ہماری خواہش کو غلط نہ سمجھا جائے۔ تاریخ، پاکستان کے اپنے دفاع اور تحفظ کے پختہ عزم اور صلاحیت کی گواہ ہے۔‘
انڈین وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ کا یہ بیان برطانوی اخبار دی گارڈین کی اس رپورٹ کے بعد سامنے آیا ہے، جس میں کہا گیا تھا کہ انڈین حکومت نے غیر ملکی سرزمین پر مقیم دہشت گردوں کو ختم کرنے کے وسیع منصوبے کے تحت 2020 سے اب تک پاکستان میں تقریباً 20 افراد کو قتل کیا ہے۔
راج ناتھ سنگھ نے انٹرویو کے دوران اس رپورٹ کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں کہا: ’کوئی بھی دہشت گرد پڑوسی ملک سے، بھارت کا امن خراب کرنے کی کوشش کرے گا، یہاں پر دہشت گردی کی کارروائیاں کرے گا تو ہم اس کا منہ توڑ جواب دیں گے۔ اگر وہ بھاگ کر پاکستان جائے گا تو پاکستان میں گھس کر ماریں گے۔‘
ساتھ ہی انہوں نے کہا: ’انڈیا ہمیشہ اپنے پڑوسی ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات برقرار رکھنا چاہتا ہے۔۔۔ لیکن اگر کوئی انڈیا میں آتا ہے اور دہشت گردانہ سرگرمیوں کو فروغ دینے کی کوشش کرتا ہے، تو ہم انہیں نہیں چھوڑیں گے۔‘
"Ghar mein ghus kar maarengey," says Defence Minister @rajnathsingh as he reiterates India will always give a befitting reply to terrorists, in a conversation with Network 18 Group Editor-in-Chief @18RahulJoshi https://t.co/Zprpz9z6il#RajnathSinghToNews18 #India #Pakistan pic.twitter.com/r0j1VgV7jy
— News18 (@CNNnews18) April 6, 2024
انڈیا نے2019 میں کشمیر میں ایک انڈین فوجی قافلے پر ہونے والے خودکش بم حملے میں ملوث ہونے کا الزام پاکستان میں مقیم عسکریت پسندوں پر عائد کیا تھا، جس کے بعد سے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات شدید سردمہری کا شکار ہیں۔
پاکستان نے رواں برس کے آغاز میں کہا تھا کہ اس کے پاس اپنی سرزمین پر دو پاکستانی شہریوں کے قتل میں انڈین ایجنٹوں کے ملوث ہونے کے مستند ثبوت ہیں۔
تاہم انڈیا نے اسے ’جھوٹا اور بدنیتی پر مبنی‘ پروپیگنڈہ قرار دیا تھا۔
پاکستان سے پہلے امریکہ اور کینیڈا دونوں اپنی سرزمین پر انڈین ایجنٹس کی جانب سے قتل کی کوشش کرنے کا الزام لگا چکے تھے۔
کینیڈا نے گذشتہ برس ستمبر میں کہا تھا کہ وہ جون میں مارے جانے والے سکھ علیحدگی پسند رہنما ہردیب سنکھ نجر کی موت میں انڈیا کے ملوث ہونے کے ’معتبر الزامات‘ کی تحقیقات کر رہا ہے، جسے انڈیا نے ’مضحکہ خیز‘ قرار دیا تھا۔
دوسری جانب امریکہ نے گذشتہ برس نومبر میں کہا تھا کہ اس نے ایک سکھ علیحدگی پسند رہنما کو قتل کرنے کی انڈین سازش کو ناکام بنا دیا تھا۔
ان واقعات کے حوالے سے انڈین وزیراعظم نریندر مودی نے کہا تھا کہ انڈیا اس معاملے پر ملنے والی کسی بھی معلومات کی تحقیقات کرے گا۔