جمال خاشقجی کے سعودی ولی عہد شہزادے محمد بن سلمان کے کارندوں کے ہاتھوں مبینہ موت کے تقریبا چار ماہ بعد اقوام متحدہ صحافی کے قتل کی تحقیقات شروع کر رہی ہے جس سے امکان ہے کہ اس واقعے پر نئی روشنی پڑ سکتی ہے۔
ماورائے عدالت قتل کی اقوام متحدہ کی خصوصی نمائندہ ایگنیز کالامارڈ آئندہ ہفتے استنبول کا رخ کر رہی ہیں تاکہ اس قتل کی تفتیش شروع کرسکیں۔ انسٹھ سالہ سعودی صحافی کو دو اکتوبر 2018 کو اپنے ہی ملک کے استنبول کے سفارت خانے میں معمول کے ایک دورے کے دوران یرغمال بنا کر بےدردی سے قتل کر دیا گیا تھا۔
ایگنیز کالامارڈ، کولمبیا یونیورسٹی کے گلوبل فرّیڈم آف ایکسپریشن پراجیکٹ کی ڈائریکٹر اور ایمنسٹی انٹرنیشنل کی سابق تحقیقات کار، کے ساتھ برطانیوی بیرسٹر ہیلینا کینیڈی اور پرتگالی فورنزک ماہر دوراتے نونو ویرا ہوں گے۔
یہ وفد اس واقعے سے نمٹنے کے لیے ترکی اور سعودی حکام کے اقدامات کا جائزہ لے گا اور اقوام متحدہ کے اہلکاروں کے جون میں ایک اجلاس سے قبل حکومتوں اور افراد کی ذمہ داری کی اس جرم میں ”نوعیت اور مقدار” کا تعین کرے گا۔
کالامارڈ نے اقوام متحدہ کی ویب سائٹ پر جاری ایک بیان میں کہا:”یہ تحقیق یہ بھی معلوم کرے گی کیسے ممالک زندگی کے تحفظ کے حق سے متعلق اپنی بین القوامی ذمہ داریوں کو ٹھوس بنا سکتے ہیں، خلاف ورزیوں سے بچ سکتے ہیں اور احتساب کرسکتے ہیں۔”
ایمنسٹی انٹرنیشنل، ہومن رائٹس واچ اور دیگر انسانی حقوق اور پریس کی آزادی کی تنظیمیں طویل عرصے سے خاشقجی کے قتل کے لیے بین الاقوامی تحقیقات کا مطالبہ کرتے رہے ہیں۔ قتل کے بچند گھنٹوں بعد مشتبہ افراد نے سعودی عرب واپس اڑایا، ساتھی نجی جیٹ سعودی قیادت سے جڑی ایک کمپنی کے نجی جیٹ طیارے میں سفر کیا۔
سعودی عدالتی حکام نے دعوی کیا ہے کہ وہ قتل میں 21 مشتبہ افراد کے خلاف مقدمہ چلا رہے ہیں، جو اصرار کرتے ہیں کہ شہزادہ محمد کے قریبی حکام نے اس منصوبے پر عمل درآمد کیا۔
سعودی نظام کے ایک طویل عرصہ تک حامی، خاشقجی پرنس محمد کے عروج کے بعد جلاوطنی اختیار کی اور واشنگٹن پوسٹ میں لکھنے لگے۔وہ عرب زبان کے ٹیلی ویژن کے شوز پر اکثر مہمان بن کر 33 سالہ وارث پر تنقید کرتے تھے۔
سعودی حکام نے آذاد بین الاقوامی مبصرین کو عدالتی سماعتوں میں شامل ہونے سے روک دیا ہے ان افواہوں کے درمیان کہ قتل میں مبینہ طور ملوث چند افراد آزادانہ طور پر گھوم پھر رہے ہیں۔ ترکی کے وزیر خارجہ میلوت کاوسووگلو نے ایک ٹیلی ویژن انٹرویو کے دوران خشوگجی کے معاملہ میں بین الاقوامی انکوائری کا خیرمقدم کیا۔ انہوں نے پرنس محمد کی حفاظت کو بچانے کا کئی ممالک پر الزام عائد کیا۔
اس ہفتے ڈیوس میں عالمی اقتصادی فورم میں شریک ارب پتیوں، عالمی رہنماؤں اور کارپوریٹ کاروباریوں نے کہا کہ وہ خاشقجی کا معاملہ بھلانے اور ریاض کے ساتھ معمول کے تعلقات بحال کرنے کو تیار ہیں۔ سعودی وزیرخزانہ محمد تویجیری کا کہنا ہے کہ وہ اور ان کے ساتھی ”درجنوں” مغربی سرمایہ کاروں سے ملے ہیں۔