خبررساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ایمنسٹی نے’صرف کام،تنخواہ نہیں‘کے عنوان سے اپنی رپورٹ میں کہا ’فٹ بال ورلڈ کپ 2022 سے پہلے اصلاحات کے بڑے وعدوں کے باجود قطر بے اصول کھلاڑیوں کے لیے کھیل کا میدان بنا ہوا ہے‘۔
یہ رپورٹ ایسے وقت پرجاری کی گئی جب فرانس کے صدر ایمانوئل میکرون اور امیر قطر شیخ تمیم بن حمد الثانی کے درمیان جمعرات کو ملاقات ہونے والی ہے۔ شیخ تمیم نے بدھ کی رات قطر کے سرکاری سرمایہ کاری فنڈ کی ملکیت پیرس سینٹ جرمین اور ریئل میڈرڈ فٹ بال کلب کے درمیان ہونے والا بڑا مقابلہ بھی دیکھا۔
2022 ورلڈ کپ کی میزبانی کے لیے نامزد ہونے کے بعد قطر کی حکومت نےغیرملکی مزدوروں کے لیے حالات کار بہتر بنانے کی کوششیں کی ہیں۔ غیرملکی کارکن خلیجی ریاست کی آبادی کا بڑا حصہ ہیں۔
نومبر 2017 میں قطر نے زیادہ ترکیٹگریوں کے محنت کشوں کے لیے کم ازکم 200 ڈالرز کی عبوری اجرت مقرر کی تھی اور توقع تھی کہ کارکنوں کو سال ختم ہونے سے پہلے مستقل کر دیا جائے گا۔
بعض مزدوروں کو ملک چھوڑنے کے لیےایگزٹ ویزے کی ضرورت ہوتی ہے جو آجروں کی صوابدید پر دیا جاتا ہے۔ عالمی ادارہ محنت(آئی ایل او) کے مطابق قطر کو یہ ویزا 2019 کے اختتام تک مکمل طورپر ختم کرنا ہے۔ تاہم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے تین تعمیراتی اور صفائی کمپنیوں کے سینکڑوں مزدوروں کو درپیش مسائل کا ذکر کیا ہے۔ ان مزدوروں کو کئی ماہ سے تنخواہ نہیں ملی۔
عالمی مسائل سے متعلق ایمنسٹی انٹرنیشنل کے ڈپٹی ڈائریکٹرسٹیفن کوک برن نے کہا ’اکثراوقات غیرملکی مزدور اپنے خاندان والوں کو بہتر زندگی دینے کے لیے قطر جاتے ہیں لیکن اس کی بجائے بہت سے لوگ کئی ماہ تک تنخواہ کے لیے کوششیں کرنے کے بعد خالی جیب اپنے ملکوں کو واپس جاتے ہیں۔ ان کے تحفظ کے لیے بنائے گئے نظام سے انہیں بہت کم مدد ملتی ہے۔‘
غیرملکی ملازمین سے بدسلوکی پر سخت تنقید کا نشانہ بننے کے بعد قطر نے 2017 میں عالمی ادارہ محنت کے ساتھ اتفاق کیا تھا کہ ملک میں محنت کے شعبے میں اصلاحات کی جائیں گی جن میں تنازعے کی صورت میں ثالث کمیٹیوں کا قیام بھی شامل ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
کوک برن کہتے ہیں’ہم قطری حکام پر زور دے رہے ہیں کہ انہوں نے جو وعدہ کیا ، اسے پورا کیا جائے اور مزدوروں کا بے شرمی سے کیا جانے والا استحصال بند کیا جائے۔‘
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے یونائیٹڈ کلیننگ کے کینیا سے تعلق رکھنے والے ایک ملازم کے کیس کا ذکرکیا ،جنہوں نے کہا انہیں کوڑے کے ڈھیروں میں خوراک تلاش کرنی پڑی ہے کیونکہ انہیں پانچ ماہ سے تنخواہ نہیں ملی۔
ملازم نے مزید بتایا انہوں نے چھٹی کیے بغیر کمپنی کے لیے ڈھائی برس تک کام کیا، کمپنی نے انہیں بڑی رقم ادا کرنی ہے۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل کی رپورٹ کے مطابق کمپنیوں نے تنخواہوں کی عدم ادائیگی کی وجہ مالی مشکلات کو قرار دیا ہے۔
قطری حکومت کے ترجمان نے کہا ملک میں’محنت کے شعبے میں بڑی اصلاحات کی ہیں۔‘
ایک بیان میں ترجمان نے کہا ’ہم آئی ایل او سمیت غیرسرکاری تنظیموں کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں تاکہ اصلاحات کو دور رس اور مؤثر بنایا جا سکے۔‘
’اس سلسلے میں سامنے آنے والے مسائل یا نظام کی تاخیر سے جامع انداز میں نمٹا جائے گا۔ ہم آغاز سے ہی کہہ چکے ہیں کہ وسائل کی فراہمی اور وعدے پورے کرنے میں وقت لگے گا۔‘