تین ہفتوں میں ایک لاکھ سے زیادہ افغان پناہ گزینوں کی واپسی، وزارت داخلہ

پاکستان کی وفاقی وزارت داخلہ نے منگل کو تصدیق کی ہے گذشتہ تین ہفتوں کے دوران ایک لاکھ سے زیادہ افغان پناہ گزین اپنے وطن واپس جا چکے ہیں۔  

20 اپریل 2025 کی اس تصویر میں پاکستان سے پہنچنے والے افغان پناہ گزین افغانستان کے صوبہ ننگرہار میں طورخم سرحد کے قریب ایک عارضی کیمپ میں اپنے سامان کے ساتھ ٹرک پر بیٹھے ہیں (وکیل کوہسار/ اے ایف پی)

پاکستان کی وفاقی وزارت داخلہ نے منگل کو تصدیق کی ہے گذشتہ تین ہفتوں کے دوران ایک لاکھ سے زیادہ افغان پناہ گزین اپنے وطن واپس جا چکے ہیں۔  

برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق: پاکستان نے ملک میں قیام کے لیے اجازت ناموں کی وسیع پیمانے پر منسوخی کے اعلان کیا تھا۔

افغان شہریوں کو ’دہشت گرد اور مجرم‘ قرار دیتے ہوئے پاکستانی حکومت نے یکم اپریل سے بڑے پیمانے پر انخلا کی مہم کا آغاز کیا۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ جبری انخلا دراصل ہمسایہ ملک کی طالبان حکومت پر دباؤ ڈالنے کے لیے ہے، جسے اسلام آباد سرحد پار حملوں میں اضافے کا ذمہ دار ٹھہراتا ہے۔

وزارت داخلہ نے اے ایف پی کو بتایا: ’اپریل میں 100529 افغان شہری پاکستان سے چلے گئے۔‘

یکم اپریل تک دی گئی مہلت کے خاتمے کے بعد سے افغان خاندانوں کے قافلے سرحد کی طرف جا رہے ہیں، اور اس ملک میں داخل ہو رہے ہیں جو پہلے ہی شدید انسانی بحران کا شکار ہے۔

طالبان حکومت 

افغانستان کے وزیر اعظم حسن اخوند نے ہفتے کو ان اقدامات کو ’یکطرفہ فیصلے‘ قرار دے کر ان کی مذمت کی۔

ان خیالات کا اظہار اس وقت کیا گیا جب پاکستان کے وزیر خارجہ اسحاق ڈار افغان پناہ گزینوں کی واپسی پر بات چیت کے لیے کابل کے ایک روزہ دورے پر پہنچے۔

افغانستان میں طالبان انتظامیہ کے مطابق صرف پیر کو ملک کے مختلف سرحدی راستوں سے مجموعی طور پر 3619 افراد پر مشتمل 752 خاندان افغانستان میں داخل ہوئے۔

افغان حکومت کے ایک واٹس ایپ گروپ میں بتایا گیا کہ واپس آنے والے پناہ گزینوں رجسٹریشن، صحت، ٹرانسپورٹ، مالی امداد اور دیگر ضروری سہولیات فراہم کی گئیں۔

افغانستان کے اعلیٰ کمیشن برائے مہاجرین کے سیکرٹریٹ کی جانب سے جاری کردہ یومیہ رپورٹ کے مطابق ننگرہار، قندھار، نیمروز، ہرات اور کابل میں مختلف کمیٹیوں نے مہاجرین کی خدمت کے لیے مربوط اقدامات کیے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

کابل کے اعداد و شمار

تورخم کے راستے ننگرہار میں 210 خاندانوں کی واپس آئے، جنہیں رجسٹریشن اور بایومیٹرک تصدیق کے بعد ننگرہار، کنڑ، لغمان اور کابل منتقل کیا گیا۔ 282 خاندانوں کو سات لاکھ 77 ہزار 300 افغانی بطور کرایہ اور 23 لاکھ 80 ہزار افغانی کی مالی امداد فراہم کی گئی، جب کہ 822 مفت سم کارڈز بھی تقسیم کیے گئے۔

سپین بولدک سے قندھار میں 1176 افراد پر مشتمل 227 خاندان داخل ہوئے، جن کی رجسٹریشن کے بعد ان میں سے 111 خاندانوں کو مختلف صوبوں کو منتقل کر کے تقریباً چار الکھ 70 ہزار اور 223 خاندانوں کو 1842000 افغانی امداد دی گئی کے علاوہ خوراک، علاج اور 582 مفت سم کارڈز بھی فراہم کیے گئے۔

نیمروز میں 93 خاندانوں کے 1295 افراد وطن واپس پہنچے، جن میں سے 89 خاندانوں کو سات لاکھ 8000 افغانی امداد دی گئی اور 93 سم کارڈز بھی تقسیم کیے گئے۔

ہرات میں اسلام قلعہ سے 959 افراد پر مشتمل 222 خاندان اسلام قلعہ سے آنے، جن میں سے 218 خاندانوں کو مجموعی طور پر 15 الکھ 92 ہزار افغانی امداد فراہم کی گئی۔

کابل سے 132 افراد پر مشتمل 727 افراد کو غزنی، لوگر، خوست، پکتیا، پکتیکا، بغلان، تخار، بلخ، جوزجان اور قندوز منتقل کیا گیا اور انہیں چار 42 ہزار 950 افغانی کرایے کے طور پر دیے گئے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا