شاہی خاندان سے تعلق رکھنے والی افغانستان کے لیے نئی امریکی سفارت کار

بیورو آف جنوبی و مرکزی ایشیا میں بطور ڈپٹی اسسٹنٹ سیکرٹیری ذمہ داریاں ادا کرنے والی میری کبیر سراج بیچپنگ کی نانی افغانستان کی ملکہ رہ چکی ہیں۔

میری کبیر نے یونیورسٹی آف ورجینیا سے قانون کی ڈگری حاصل کی ہے (امریکی محکمہ خارجہ)

امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گذشتہ ہفتے جنوبی و مرکزی ایشیا بیورو میں افغانستان کے لیے میری کبیر سراج بیچپنگ کو مقرر کیا ہے جن کا افغانستان کے شاہی خاندان سے تعلق ہے۔

امریکی محکمہ خارجہ کے ایک بیان کے مطابق میری بیورو آف جنوبی و مرکزی ایشیا میں بطور ڈپٹی اسسٹنٹ سیکریٹری ذمہ داریاں ادا کریں گی۔

یہ بیورو امریکہ کی پاکستان، افغانستان، بنگلہ دیش، انڈیا، بھوٹان، قازقستان، کرغزستان، مالدیپ، نیپال، سری لنکا، تاجکستان، ترکمانستان، اور ازبکستان میں خارجہ پالیسی اور دو طرفہ تعلقات کو دیکھتا ہے۔

میری کبیر سراج کون ہیں؟

امریکی شہر کیلی فورنیا میں 1992 میں پیدا ہونے والی میری کبیر کا تعلق افغانستان کے بارکزئی شاہی خاندان سے ہے۔

اس خاندان نے افغانستان پر 1823 سے 1978 تک حکمرانی کی، جس کی بنیاد دوست محمد خان نے رکھی تھی اور 70 کی دہائی میں محمد ظاہر شاہ اس خاندان کے آخری حکمران تھے۔

امریکہ کی یونیورسٹی آف ورجینیا، جہاں سے میری کبیر نے قانون کی ڈگری حاصل کی، کے مطابق ان کی نانی افغانستان کی ملکہ رہ چکی ہیں اور وہ افغانستان میں پہلے انسانی حقوق کے کارکنان میں سے ایک تھیں۔

یونیورسٹی کے مطابق میری کبیر کی بہن لطیفہ کبیر افغانستان کی پہلی خاتون صحافیوں میں شامل تھیں، جو بعد میں وائس آف امریکہ سے وابستہ ہو گئیں۔

افغانستان میں 1979 میں سویت یونین کے خلاف جنگ کے دوران میری کبیر کے والدین یورپ منتقل ہو گئے جہاں سے وہ امریکہ چلے گئے۔

ورجینیا یونیورسٹی کے مطابق پانچ سال کی عمر تک میری کبیر انگریزی نہیں بول سکتی تھیں، تاہم وہ دری بول سکتی تھیں اور سکول پڑھنے کے لیے جرمنی چلی گئیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

جرمنی میں ابتدائی تعلیم مکمل کرنے کے بعد 2016 میں انہوں نے پولیٹیکل سائنس میں ڈگری حاصل کی اور پھر یونیورسٹی آف ورجینیا سے قانون کی ڈگری حاصل کی۔

میری کبیر کو سول سروسز میں جانے کا شوق تھا اور یہی وجہ تھی کہ انہوں نے نیویارک میں دو سال تک جج کینٹ جورڈن کے ساتھ بطور کلرک کام کیا۔

یہ وہ وقت تھا جب 2021 میں افغانستان سے امریکی فوجیوں نے انخلا کا آغاز کیا۔ 2022 اور 2023 میں ان کو امریکی محکمہ خارجہ میں قانونی مشیر کی نوکری مل گئی۔

ٹرمپ کے صدر منتخب ہونے کے بعد انہیں اس کمیٹی کا حصہ بنایا گیا جو امریکہ کی افغانستان سے انخلا کے معاملے کی تفتیش کر رہی تھی۔

بعد میں یونیورسٹی آف ورجینیا کے مطابق ان کو اسی تفتیشی کمیٹی کا سربراہ مقرر کیا گیا۔ محکمہ خارجہ کے مطابق سات اپریل کو وہ بیورو آف ساؤتھ اینڈ سینٹرل ایشیا میں افغانستان کے لیے بطور ڈپٹی اسسٹنٹ سیکریٹری بن گئیں۔

محکمہ خارجہ کے مطابق اس تعیناتی سے پہلے وہ امریکی وزارت خارجہ میں بطور سینیئر کونسل اینڈ سب کمیٹی سٹاف ڈائریکٹر کام کرتی رہی ہیں۔

یونیورسٹی آف ورجینیا کے مطابق میری کبیر کے والد حبیب کبیر سراج افغانستان کے بگرام ہوائی اڈے پر امریکی فوجیوں کے ساتھ 10 سال تک بطور ترجمان کام کرتے رہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دفتر