64 ٹیموں کا فٹ بال ورلڈ کپ کرانے کے لیے تیار ہیں: سعودی عرب

سعودی وزیر برائے کھیل کے مطابق اگر فیفا 2034 کے عالمی کپ میں 48 ٹیموں کی جگہ 64 ٹیموں کی متنازع تجویز منظور کرتا ہے تو بھی وہ اس میگا ایونٹ کی میزبانی کے لیے تیار ہیں۔

11 دسمبر، 2024 کو ریاض میں لائٹ شو اور آتش بازی کی جا رہی ہے جو 2034 فیفا ورلڈ کپ فٹ بال ٹورنامنٹ کے میزبان کے طور پر سعودی عرب کی تصدیق کا جشن تھا (ہیثم الطبی / اے ایف پی)

سعودی وزیر برائے کھیل شہزادہ عبدالعزیز بن ترکی آل فیصل نے اتوار کو کہا کہ اگر فیفا 2034 کے عالمی کپ میں 48 کی جگہ 64 ٹیموں کی متنازع تجویز منظور کرتا ہے تو بھی وہ اس میگا ایونٹ کی میزبانی کے لیے تیار ہیں۔

جنوبی امریکہ کی فٹ بال کی تنظیم ’کانمبے بول‘ نے باضابطہ طور پر 2030 کے عالمی کپ کو سپین، پرتگال اور مراکش میں 64 ٹیموں کے ساتھ منعقد کرنے کی تجویز دی ہے لیکن دیگر علاقائی کنفیڈریشنز نے اس تجویز کی مخالفت کی ہے۔

اگلے سال کے ٹورنامنٹ کی میزبانی امریکہ، کینیڈا اور میکسیکو مشترکہ طور پر کریں گے جس میں 48 ممالک شرکت کریں گے۔

اس سے قبل 2022 کے عالمی کپ میں 32 ممالک شامل تھے۔ سعودی عرب کو 2034 کے لیے ٹیموں کی تعداد میں اضافے پر کوئی اعتراض نہیں ہو گا۔

شہزادہ عبدالعزیز بن ترکی آل فیصل نے جدہ میں سعودی عرب کے فارمولا ون گرانڈ پرکس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا: ’ہم تیار ہیں۔ اگر یہ فیفا یہ فیصلہ کرتا ہے اور اسے نافذ کرتا ہے کہ یہ سب کے لیے اچھا فیصلہ ہو گا، تو ہم اس پر عمل درآمد کرنے کے لیے تیار ہیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے حج اور عمرے کے لیے پہلے سے ہی موجود انفراسٹرکچر کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم لاکھوں کی تعداد میں لوگوں کو سنبھالنے کے قابل ہیں۔

عالمی فٹ بال کے حکام نے دسمبر میں سعودی عرب کو 2034 کے مردوں کے عالمی کپ کی میزبانی کا باضابطہ اعلان کیا تھا۔

ریاض نے پچھلے کچھ سالوں میں کھیلوں میں بھاری سرمایہ کاری کی ہے۔

سعودی بڈ میں 2032 تک 15 سٹیڈیم بنانے یا دوبارہ تعمیر کرنے کا وعدہ کیا گیا تھا جس کے لیے لاکھوں مزدوروں کی ضرورت ہو گی۔

شہزادہ آل فیصل نے کہا کہ مزدوروں کا تحفظ ہمارے لیے سب سے بڑی ترجیح ہے اور سعودی منتظمین فیفا اور 2022 کی میزبانی کرنے والے پڑوسی قطر کے ساتھ باقاعدگی سے بات چیت کر رہے ہیں تاکہ ان کے تجربات سے سیکھا جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ سعودی عرب عالمی لیبر تنظیم کا حصہ ہے اور 2021 کی لیبر اصلاحات کے تحت ’کفیل نظام‘ کو ختم کر دیا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی فٹ بال