پاکستان کی متعدد صحافی تنظیموں نے وفاقی حکومت کی جانب سےمجوزہ طور پر تمام میڈیا کو ایک ادارے(پمرا) کے ضابطے کے تحت لانے کے عمل کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
24جنوری کو وفاقی کابینہ کی جانب سے پمرا کے قیام کی منظوری کے بعد مختلف صحافتی تنظیموں نے حکومتی اقدام پر شدید تنقید کی ہے۔
تنقید کی وجوہات کیا ہیں؟
صحافتی تنظیم پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹ (پی ایف یو جے) کے سربراہ افضل بٹ نے کہا ہے کہ پاکستان میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی قانون "سابق آمر ایوب خان کے زمانے کے قوانین سے بھی بدتر ہے"۔ پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کی جانب سے جاری کرد ہ بیان میں مزید کہا گیا کہ قانون کا مسودہ ابھی تک متعلقہ تنظیموں کے نہیں دیا گیا اور "پی ایف یو جےکو مطلع کیا گیا ہے کہ پمرا قوانین کی خلاف ورزی پر سخت سزائیں رکھی گئی ہیں۔"
اخباری مدیران کی تنظیم کونسل آف پاکستان نیوز پیپرز ایڈیٹرزنے بھی پمرا کے قیام پر شدید تحفطات کا اظہار کیا ہے۔کونسل کے مطابق پمرا کے قیام سے "پرنٹ صحافت کی آزادی سلب کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔"
آل پاکستان نیوز پیپز سوسائٹی کے صدر حمید حارون نےپمرا کے مجوزہ قیام پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ "براڈکاسٹ اور ڈیجیٹل میڈیا کی ایک جھنڈے تلے نگرانی کی جا سکتی ہے مگرپرنٹ میڈیا کی نوعیت مختلف ہے اور اس وجہ سے پرنٹ میڈیا اور الیکٹرانک میڈیا ایک ادارے کی نگرانی میں نہیں آسکتے۔"
صحافتی حقوق کی تنظیم میڈیا میٹرز فار ڈیموکریسی(ایم ایم ایف ڈی) نے پمرا کے مجوزہ قیام پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے وزارت اطلاعات کو مراسلہ ارسال کیا ہے۔ مراسلے کے مندرجات کے مطابق ایم ایم ایف ڈی نے حکومت کی جانب سے میڈیا امور میں براہ راست اور بے جا مداخلت پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔
میڈیا میٹرز فار ڈیموکریسی نے مزید لکھا ہے کہ قانون سازی کے عمل میں پارلیمان کی قائمہ کمیٹیوں کو شامل کیا جائے اور حکومت سے گذارش کی کہ اتھارٹی سے متعلق تکنیکی معاملات کی تفصیل بھی متعلقہ تنظیموں کو مہیا کی جانے چایے اور یہ بھی بتایا جایے کہ سوشل میڈیا کی نگرانی کا طریقہ کار کیا ہوگا۔
پاکستان میڈیا ریگلولیٹری اتھارٹی کیا ہے؟
اس وقت حکومت پاکستان کے مختلف ادارے میڈیا امور کی نگرانی کرتے ہیں۔ ان اداروں میں آڈٹ بیورو آف سرکولیشن، پریس انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ، پریس کونسل آف پاکستان، پیمرا (الیکڑانک میڈیا)، ایف آئی اے (سائبر جرائم) اور پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (سوشل میڈیا)شامل ہیں۔ حکومت پاکستان ان تمام اداروں کے میڈیا سے متعلق امور کو ایک ہی ادارے کے تحت ضم کر کے ایک نیا ادارہ قائم کرنا چاہتی ہے۔
مجوزہ قانون کے تحت پاکستان میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی کا کام مقامی وبین الاقوامی الیکٹرانک ، پرنٹ، ڈیجیٹل و سوشل میڈیا کے قیام اور فعالیت کی نگرانی کرنا ہے۔
قانون کے مطابق حکومت پاکستان وقتا فوقتا اتھارٹی کو احکامات جاری کرنے کی مجاز ہوگی۔ یہ احکامات آئین کی شق 19 سے متعلق ہوں گے جو کہ میڈیا کی آزادی کو یقینی بنانے کے ساتھ ساتھ میڈیا کی حدود و قیود کا تعین بھی کرتا ہے۔اتھارٹی اور حکومت پاکستان میں اگر کسی امر پر کوئی تنازعہ کھڑا ہوتا ہے تو حتمی فیصلہ حکومت پاکستان کا ہوگا۔
وفاقی وزیر برائے اطلاعات فواد چوہدری نے وزارت کا قلمدان سنبھالتے ہی اعلان کیا تھا کہ مختلف نگرانی تنظیموں کا خاتمہ کرکے ایک تنظیم بنائی جائے گی۔