کراچی میں سات دنوں میں 695 لاشیں لائی گئیں: فیصل ایدھی

ایدھی فاؤنڈیشن کے سربراہ فیصل ایدھی کے مطابق ممکنہ طور پر کراچی کے درجہ حرارت میں کمی آنے کے باعث سرد خانوں میں معمول سے زیادہ لائی گئی لاشوں کی تعداد میں کمی آ رہی ہے۔

ایدھی فاؤنڈیشن کے رضاکار نو مئی، 2024 کو کراچی میں ایک میت کو سرد خانے میں منتقل کر رہے ہیں (اے ایف پی)

پاکستان میں آبادی کے لحاظ سے سب سے بڑے شہر کراچی میں گذشتہ سات دنوں میں سینکڑوں میتیں مردہ خانوں میں لائی گئی ہیں لیکن حکام کی طرف سے تصدیق نہیں کی گئی کہ ان اموات وجہ شدید گرمی تھی۔

 شہر کے ایک فلاحی ادارے ایدھی فاؤنڈیشن کے سربراہ فیصل ایدھی نے جمعرات کو بتایا 20 سے 26 جون کے دوران کورنگی، موسی لین اور سہراب گوٹھ میں واقع ایدھی سرد خانوں میں 695 لاشیں لائی گئیں جو معمول سے چار گنا زیادہ ہے۔

 کراچی میں ایدھی کے علاوہ بھی دیگر فلاحی اداروں اور سرکاری مردہ خانے ہیں۔ مقامی اور بعض بین الاقوامی نشریاتی ادروں نے بھی رپورٹ کیا ہے کہ کراچی میں حالیہ دنوں میں سینکڑوں اموات ہوئی ہیں۔

 ایدھی کے سربراہ فیصل ایدھی نے اگرچہ واضح طور پر نہیں بتایا کہ یہ تمام اموات شہر میں شدید گرمی سے ہوئیں، البتہ ان کا کہنا تھا کہ ممکنہ طور پر کراچی کے درجہ حرارت میں کمی آنے کے باعث ایدھی کے سرد خانوں میں گذشتہ چند روز سے معمول سے زیادہ لائی گئی لاشوں کی تعداد میں قدرے کمی آ رہی ہے۔

فیصل ایدھی کے مطابق: ’ہر سال جون کے آخری دنوں میں ایدھی کے سرد خانوں میں لائی جانے والی لاشوں کی یومیہ تعداد 35 سے 40 ہوتی ہے مگر اس سال اچانک تعداد میں اضافہ دیکھا گیا۔‘

فیصل ایدھی کے مطابق بدھ کو ایدھی کے سرد خانوں میں 141 لاشیں لائی گئیں لیکن جمعرات کو یہ تعداد کم ہو کر 127 پر آ گئی۔ ’شاید کراچی میں درجہ حرارت کم ہونے کے باعث اموات میں کمی واقع ہو رہی ہے۔‘

تاہم کمشنر کراچی سلیم راجپوت نے بدھ کو صحافیوں سے گفتگو میں ہیٹ ویو سے بڑی تعداد میں اموات کی خبروں کو مسترد کر دیا اور بتایا کہ پیر اور منگل کو شہر میں 10 افراد کا ہیٹ ویو سے انتقال ہوا۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ صورت حال کے تناظر میں کوئی فلاحی ادارہ از خود اموات کا ڈیٹا جاری نہ کرے اور انتظامیہ سے پہلے تصدیق کرے۔

ایک سوال کے جواب میں فیصل ایدھی نے کہا کہ پچھلے دنوں میں اچانک اموات کی تعداد کی اصل وجہ معلوم نہیں۔ مگر انہوں نے ساتھ ہی کہا کہ زیادہ تر لاشیں ان علاقوں سے لائی گئیں جہاں بجلی کی لوڈشڈنگ کا دورانیہ زیادہ ہے۔

کراچی میں جون میں درجہ حرارت 42 ڈگری سینٹی گریڈ سے تجاوز کر گیا تھا اور بعض موقعوں پر ہوا میں نمی کے باعث درجہ حرارت 49 ڈگری سینٹی گریڈ تک محسوس کیا گیا۔

کراچی میں ڈاکٹر رتھ فاؤ سول ہسپتال کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر خالد بخاری کے مطابق رواں سال موسم گرما میں ہیٹ سٹروک کے سب سے زیادہ کیس ڈاکٹر رتھ فاؤ سول ہسپتال میں آئے۔

ان کے مطابق جون میں ہیٹ سٹروک کے 348 مریض سول ہسپتال لائے گئے جبکہ ’گذشتہ ایک ہفتے کے دوران ڈاکٹر رتھ فاؤ سول ہسپتال میں 12 مریض دوارن علاج انتقال کر گئے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

جناح ہسپتال کے ڈاکٹر عرفان صدیقی نے بتایا کہ ’ہیٹ سٹروک اور گرمی سے متاثرہ مریض کراچی کے جناح ہسپتال میں بھی لائے گئے۔‘

’پیر (24 جون) کو جناح ہسپتال میں 25 مریض آئے، جس میں سے دل، شوگر، فالج، بلڈ پریشر اور گردوں کی بیماریوں میں مبتلا مریض زیادہ متاثر ہو رہے ہیں۔‘

انہوں نے مشورہ دیا کہ شہری شدید گرمی کے اوقات میں گھروں سے نہ نکلیں، پانی زیادہ پییں، ہلکے رنگ کے کپڑے پہنیں۔

محکمہ موسمیات کے مطابق کراچی میں درجہ حرارت میں آنے والے دنوں میں کمی کا امکان ہے۔

محکمہ موسمیات کے چیف میٹرولوجسٹ سردار سرفراز احمد نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا: ’گذشتہ چند روز کے دوران انڈین گجرات اور اس کے اطراف کے علاقوں کے اوپر کم دباؤ کے باعث کراچی میں سمندری ہوائیں بند ہونے کی وجہ سے درجہ حرارت 42 ڈگری سینٹی گریڈ سے تجاوز کر گیا تھا جبکہ ہوا میں نمی کے باعث گرمی زیادہ محسوس ہو رہی تھی۔

انہوں نے بتایا کہ جمعرات کو درجہ حرارت 40 ڈگری سینٹی گریڈ تک آ گیا اور ساتھ ہی صحرائے تھر اور جنوبی سندھ کے مختلف اضلاع میں تیز بارش کا کراچی کی موسم پر بڑا مثبت اثر ہوا۔ امکان ہے کہ آنے والے دنوں میں درجہ حرارت میں مزید کمی آئے گی۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ماحولیات