قومی کرنسیوں کے استعمال سے عالمی مالیاتی جھٹکوں سے بچا جا سکتا ہے: شہباز شریف

شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان ایس سی او کے متبادل ترقیاتی فنڈنگ میکانزم کے قیام کی تجویز کی بھی حمایت کرتا ہے۔

پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے ممبر ممالک کی جانب سے خطے میں باہمی تصفیے کے لیے قومی کرنسیوں کے استعمال کو فروغ دینے سے بین الاقوامی مالیاتی جھٹکوں سے بچنے میں مدد مل سکتی ہے۔

وہ جمعرات کو قازقستان کے شہر آستانا میں ایس سی او کے سربراہی اجلاس سے خطاب کر رہے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’پاکستان شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے متبادل ترقیاتی فنڈنگ میکانزم کے قیام کی تجویز کی بھی حمایت کرتا ہے تاکہ مختلف تعطل کا شکار ترقیاتی اقدامات کو ضروری رفتار دی جا سکے۔

وزیراعظم کے مطابق پاکستان شنگھائی تعاون تنظیم کے سماجی اقتصادی اور سلامتی کے مقاصد سے مکمل طور پر ہم آہنگ ہے۔

’شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کے ساتھ ہمارا تعلق صدیوں پرانا ہے۔ ہمارے لیے شنگھائی تعاون تنظیم ان ممالک کی ایک اور قدرتی انجمن ہے جہاں بھائی، ہمسایہ اور دوست مل بیٹھ کر ہمارے عوام اور خطے کی سماجی و اقتصادی ترقی، امن اور خوشحالی کے لیے ہمارے مشترکہ خدشات پر تبادلہ خیال کرتے ہیں اور ان کا حل تلاش کرتے ہیں۔‘

سہباز شریف کا کہنا تھا کہ 23 سالوں میں شنگھائی تعاون تنظیم نے خود کو ایک قابل اعتماد اور موثر بین العلاقائی تنظیم کے طور پر قائم کیا ہے۔

’ہم شنگھائی تعاون تنظیم کے ساتھ منسلک ہونے کے لیے ممالک کی بڑھتی ہوئی دلچسپی کا خیرمقدم کرتے ہیں۔

’آج ہماری ملاقات نئی اور عارضی حقیقتوں کے سائے میں ہو رہی ہے جہاں گلوبلائزیشن اور باہمی انحصار کے ناقابل تلافی عمل نے ہمیں سکھایا ہے کہ ہماری تقدیریں آپس میں جڑی ہوئی ہیں اور ہمارے مشترکہ چیلنجوں کا حل مل کر کام کرنے میں مضمر ہے۔‘

وزیر اعظم شہباز شریف کے مطابق: ’رہنما کی حیثیت سے یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم جانبدارانہ جغرافیائی سیاست سے آگے بڑھیں اور عوام کے پرامن اور خوشحال مستقبل کو یقینی بنانے کے لیے ہاتھ ملائیں۔‘

شنگھائی تعاون تنظیم کے رہنماؤں نے موثر ٹرانسپورٹ کوریڈور اور قابل اعتماد سپلائی چین کے ذریعے شنگھائی تعاون تنظیم کے خطے کے رابطوں میں سرمایہ کاری کی اہمیت پر بار بار زور دیا ہے۔

شہباز شریف نے کہا کہ ’اکستان کا محل وقوع اسے پورے خطے کے لیے ایک مثالی تجارتی گزر گاہ بناتا ہے۔ بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کا فلیگ شپ منصوبہ چین پاکستان اقتصادی راہداری شنگھائی تعاون تنظیم کے علاقائی رابطوں اور اقتصادی روابط کے وژن کی تکمیل کرتا ہے۔

وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے آج قازقستان کے شہر آستانا میں شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کونسل آف ہیڈز آف سٹیٹ اور ایس سی او پلس کے دو سربراہی اجلاس میں شرکت کر رہے ہیں۔

شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہانِ مملکت کے اجلاس سے خطاب میں وزیراعظم شہباز شریف اہم علاقائی اور عالمی امور پر پاکستان کا نقطہ نظر پیش کیا ہے۔

وزیراعظم ایس سی او پلس سمٹ سے خطاب بھی کریں گے اور اہم علاقائی اور عالمی امور پر ملک کے موقف کو اجاگر کریں گے۔

آج وزیراعظم کی قازقستان کے صدر قاسم جومارت توکائیوف سے ملاقات بھی متوقع ہے۔

اس سے قبل آذربائیجان، بیلاروس، قازقستان، کرغستان، پاکستان، ترکی اور ازبکستان کے وزرائے خارجہ کا غیر رسمی عشائیہ اجلاس بھی جمعرات کو آستانہ میں ایس سی او سربراہان مملکت کے اجلاس سے پہلے منعقد ہوا جس میں نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے شرکت کی۔

اس غیر رسمی ملاقات کے بعد آج صبح ہی شنگھائی تعاون تنظیم کے ممبر ممالک کے درمیان ماحولیات کے تحفظ سے متعلق ایک معاہدے پر بھی دستخط ہوئے۔

پاکستان کی جانب سے نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار نے دستخط کیے۔

وزیر اعظم شہباز شریف نے بدھ کو کہا کہ پاکستان اور روس کے تعلقات کسی ملک یا جیو پولیٹیکل صورت حال پر منحصر نہیں ہیں اور دونوں ممالک کے باہمی تعلقات مثبت طریقے سے قائم ہیں۔

وزیر اعظم نے آستانا میں شنگھائی تعاون تنظیم کونسل آف ہیڈز آف سٹیٹس کے اجلاس میں شرکت کی، جہاں انہوں نے سائڈلائنز پر روسی صدر ولادی میر پوتن سے بھی ملاقات کی۔

ملاقات کے بعد پاکستانی وزیر اعظم نے خطاب میں کہا کہ پاکستان اور روس کے باہمی تعلقات عرصہ دراز سے ہیں۔

شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان اور روس کے باہمی تعلقات کو مزید مضبوط بنایا جائے گا۔

انہوں نے روسی صدر کو ان کی حالیہ الیکشن میں جیت پر مبارک باد بھی پیش کی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

سرکاری خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف اور روس کے صدر پوتن نے تجارت اور توانائی سمیت مختلف شعبوں میں تعلقات کو مضبوط بنانے پر اتفاق کیا۔

انہوں نے کہا کہ ’پاکستان اور روس کے تعلقات مثبت سمت میں گامزن ہیں، میں آپ کے ساتھ مل کر کام کرنے کا خواہاں ہوں تاکہ ان تعلقات کو مزید مستحکم بنایا جا سکے۔‘

وزیراعظم نے کہا کہ ’ہم آپ کے تجربات سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں اور باہمی تجارت کو فروغ دے سکتے ہیں جو اس وقت ایک ارب ڈالر کے لگ بھگ ہے۔ میری درخواست پر آپ نے پاکستان کے ساتھ توانائی کے شعبے میں تعاون کو فروغ دینے پر اتفاق کیا تھا،  روس سے تیل کی سپلائی ہمیں موصول ہوئی ہے ہم اس کو مزید بڑھانا چاہتے ہیں۔‘

وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ روس کے ساتھ بارٹر سسٹم کے تحت تجارت کو فروغ دینے کے خواہاں ہیں جو پاکستان کے لیے فائدہ مند ثابت ہو گی اور اس سے ہم بہت سے دیگر مسائل پر قابو پا سکتے ہیں۔

اس موقعے پر روس کے صدر ولادی میر پوتن نے کہا کہ ’آپ سے دوبارہ مل کر بہت خوشی ہو رہی ہے، دو سال پہلے ہم شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس کے موقعے پر سمرقند میں ملے تھے اور ہم نے دو طرفہ امور کو آگے بڑھانے پر بات چیت کی تھی۔‘

پوتن نے کہا کہ  پاکستان اور روس کے درمیان بہترین تعلقات ہیں، دونوں ممالک کے درمیان تجارتی روابط کی بدولت دو طرفہ تعلقات میں مزید بہتری آئی ہے ۔

روس کے صدر نے کہا کہ توانائی اور زراعت کے شعبوں میں ہم اپنے تعاون کو بڑھا سکتے ہیں، غذائی تحفظ کے شعبے میں بھی پاکستان کے ساتھ تعاون بڑھائیں گے۔

وزیر اعظم شہباز شریف تین جولائی کو ایس سی او کونسل آف ہیڈز آف سٹیٹ اور ایس سی او پلس کے دو سربراہی اجلاس میں شرکت کے لیے آستانہ پہنچے۔

وزیراعظم کا نور سلطان نظر بائیف انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر قازقستان کے وزیر اعظم اور دیگر نے استقبال کیا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان