تین پاکستانی پاور لفٹر بہنوں کے چیمپیئن شپ میں 15 طلائی تمغے

سیبل سہیل، ٹوئنکل سہیل اور ویرونیکا سہیل نے 2024 کی ایشین پیسفک افریقن کمبائنڈ کلاسک اینڈ اکویپڈ پاور لفٹنگ چیمپیئن شپ میں انفرادی طور پر پانچ پانچ طلائی تمغے حاصل کیے ہیں۔

تین پاکستانی بہنوں نے بین الاقوامی پاور لفٹنگ چیمپیئن شپ میں مجموعی طور پر 15 طلائی تمغے حاصل کیے ہیں۔

سیبل سہیل، ٹوئنکل سہیل اور ویرونیکا سہیل نے 2024 کی ایشین پیسفک افریقن کمبائنڈ کلاسک اینڈ اکویپڈ پاور لفٹنگ چیمپیئن شپ میں انفرادی طور پر پانچ پانچ طلائی تمغے حاصل کیے ہیں۔

پاکستان پاور لفٹنگ فیڈریشن کے جنرل سیکریٹری اور تینوں بہنوں کے کوچ راشد ملک نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے بتایا: ’سیبل سہیل، ٹوینکل سہیل اور ویرونیکا سہیل نے ویٹ لفٹنگ میں ایک منفرد عالمی ریکارڈ قائم کیا ہےکیونکہ دنیا بھر میں پہلی بار ہوا ہے کہ تین پاور لفٹر بہنوں نے ایک ساتھ کسی بین القوامی  پاور لفٹنگ کے مقابلے میں حصہ لیا ہو اور اور سب کے سب گولڈ میڈل ہی جیتے ہوں۔‘

جنوبی افریقہ میں موجود تینوں بہنوں میں سب سے بڑی بہن سیبل سہیل نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’میں نے 52 کلو گرام کیٹیگری کلاسک میں چار اور اکویپڈ میں ایک گولڈ میڈل حاصل کیا، ویرونیکا نے 57 کلوگرام کیٹیگری میں چار کلاسک اور اکویپڈ میں ایک گولڈ میڈل حاصل کیا جبکہ ٹوئنکل نے 84 کلوگرام کیٹیگری میں کلاسک میں چار اور اکویپڈ میں ایک گولڈ میڈل حاصل کیا ہے۔‘

سیبل سہیل نے بتایا کہ یہ چیمپیئن شپ جنوبی افریقہ میں ہوئی اس میں صرف یورپ شامل نہیں تھا باقی تین براعظموں سے تعلق رکھنے والے کھلاڑی موجود تھے۔ اسے منی ورلڈ چیمپیئن شپ بھی کہا جاتا ہے جس میں 250 کے قریب مرد و خواتین پاور لفٹر شرکت کر رہے تھے۔

’پاکستان سے ہم تین بہنوں کو چنا گیا جس کے بعد ہم اس میں شامل ہوئے اور پورے پاکستان کی دعاؤں کی وجہ سے ہم یہاں کامیاب ہو سکے اور ہم پاکستانی عوام کی دعاؤں کے لیے شکر گزار ہیں۔‘

سیبل نے اپنے کوچ راشد ملک کا بھی شکریہ ادا کیا اور کہا کہ ’ہمارے کوچ گذشتہ 10- 12 برس سے ہمیں پاور لفٹنگ کی تربیت دے رہے ہیں جس کی وجہ سے ہم آج اس مقام پر ہیں کہ ہم بہنیں منی ورلڈ چیمپیئن شپ جیت سکے اور گولڈ میڈل حاصل کر سکے۔‘

سیبل نے بتایا کہ ’اس چیمپیئن شپ کے لیے ہم دو سال سے ٹریننگ کر رہی تھیں اور یہ بہت مشکل تھی کیونکہ ہمیں ہر روز ٹریننگ کرنا ہوتی تھی اور کوئی چھٹی نہیں تھی، ڈائیٹ پربھی بہت زیادہ کام کیا کیونکہ ٹوئنکل اور ویرونیکا نے تو کچھ وزن بڑھانا تھا البتہ مجھے اپنا وزن کم کرنا تھا اور اس لیے ہماری ڈائیٹ روٹین بھی مختلف تھی۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

سیبل نے بتایا کہ 48 گھنٹے کی فلائیٹ کے بعد جب وہ اس چیمپیئن شپ کے لیے ساوتھ افریقہ پہنچی تو وہاں کا موسم پاکستان کے موسم کے بالکل برعکس اور منفی ڈگری میں تھا جس کی وجہ سے ان کی طبعیت بھی ناساز رہی ’لیکن اس کے باوجود خدا کا شکر ادا کرتے ہیں کہ اس نے عزت دی اور ہم لوگوں نے پاکستان کا نام روشن کیا۔‘

تینوں بہنوں کے کوچ راشد ملک نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ایشین پیسفک افریقن کمبائنڈ کلاسک ایند ایکویپڈ پاور لفٹنگ چیمپیئن شپ پانچ سے 13 جولائی 2024 کو جنوبی افریقہ میں منعقد ہوئی۔

’اس میں تینوں بہنوں نے دنیا کا ایک منفرد ریکارڈ قائم کیا ہے اور پاکستان کے لیے فخر کی بات ہے کہ دنیا میں آج تک تین سگی بہنوں نے کسی بھی بین الاقوامی پاور سپورٹس میں ایک ساتھ شامل نہیں ہوئیں اور نہ ہی انہوں نے گولڈ میڈلؒ حاصل کیے۔‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ہم اس اعزاز کو  گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں شامل کرنے کے لیے بھی درخواست دیں گے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ تینوں بہنوں کو چیمپیئن شپ کے لیے بھیجنا آسان نہیں تھا کیوں کہ اس پر کثیر رقم خرچ ہوئی جس میں پنجاب سپورٹس بورڈ نے انہیں ٹکٹ، کٹس، ٹریک سوٹس اور جوگرز وغیرہ فراہم کیے جبکہ فیڈریشن نے ان کے وہاں قیام کے لیے ہوٹلز، ڈوپ ٹیسٹ فیس، پارٹی فیس، ہوٹل میں قیام کی فیس اور دیگر اخراجات برداشت کیے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ تینوں بہنوں کو کیپ ٹاؤن میں پاکستانی ہائی کمشن نے دعوت پر مدعو کر رکھا ہے وہاں بزنس کمیونٹی ان کے اعزاز میں عشائیے اور تقریبات منعقد کررہی ہے وہاں سے یہ واپس جوہانسبرگ آئیں گی اور 24 جولائی کی صبح پاکستان واپس پہنچ جائیں گی۔

اگلی کس چیمپیئن شپ کی تیاری ہے؟

کوچ راشد ملک نے بتایا کہ تینوں بہنیں واپس آ کراکتوبر 2024 کی چار سے 12 تاریخ تک ہونے والی کامن ویلتھ پاور لفٹنگ چیمپیئن شپ میں حصہ لینے کی تیاری کریں گی اور ’اگر پنجاب حکومت اور پنجاب سپورٹس بورڈ نے اس چیمپیئن شپ میں حصہ لینے کے لیے انہیں پورا مالی تعاون فراہم کیا تومجھے پوری امید ہے کہ یہ وہاں بھی اپنی بہترین کارکردگی دکھائیں گی۔‘

اب تک کی کامیابیاں کیا ہیں؟

کوچ راشد ملک نے بتایا کہ ’سیبل سہیل 2014 سے آج تک پاکستان کی پاور لفٹنگ چیمپیئن شپ کی گولڈ میڈلسٹ ہیں اور ریکارڈ ہولڈر ہیں۔

2017 میں انہوں نےاوشیانیا پیسفک پاور لفٹنگ میں چار گولڈمیڈل جیتے، 2018 میں دبئی میں منعقد ہونے والے ایشین بینچ پریس چیمپین شپ میں برانز میڈل جیتا تھا۔‘

راشد ملک کے مطابق: ’ویرونیکا سہیل اس وقت 57 کلو گرام کی کیٹیگری میں حصہ لیتی رہی ہیں۔

2018 میں انہوں نے پہلی بار پاکستان کی نمائندگی دبئی میں ہونے والی ایشین پاور لفٹنگ چیمپیئن شپ میں کی اور وہاں انڈر 18 میں گولڈ میڈل جیتا، یہ پاکستان میں جونئیر کی نیشنل گولڈ میڈلسٹ ہیں جبکہ سینئیر کیٹیگری میں یہ اپنی ہی بہن سیبل سہیل سے ہار جاتی تھیں اور سلور میڈل لیا کرتی تھیں۔‘

راشد ملک کے مطابق ٹوئنکل سہیل ویسے تو سیبل سے چھوٹی اور ویرونیکا سے بڑی ہیں لیکن ان سے زیادہ تجربہ کار ہیں۔

’یہ پاکستان کی پہلی خاتون پاور لفٹر ہیں جنہوں نے 2015 میں مسقط سٹی آف اومان میں ایشن پاور لفٹنگ چیمپیئن شپ میں حصہ لیا جہاں انہوں نے پہلی خاتون کھلاڑی ہونے کا اعزاز بھی حاصل کیا اور گولڈ میڈل بھی جیتا۔‘

اس کے بعد ٹوئنکل نے 2017 میں اوشینانیا پیسفک پاور لفٹنگ چیمپیئن شپ سنگا پور میں حصہ لیا ور 71 کلو گرام کیٹگری میں چار گولڈمیڈل جیتے۔

2018 میں ٹوینکل نے دبئی میں ہونے والی ایشین پاور لفٹنگ چیمپیئن شپ میں پاکستان کے لیے گولڈمیڈل حاصل کیا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی کھیل