سٹریمنگ پلیٹ فارم نیٹ فلکس پر مشہور فکشن سیریز ’سکوئڈ گیم‘ کا دوسرا سیزن اپنی ڈرامائی کہانی کے باعث پاکستان میں ٹرینڈ تو کر ہی رہا ہے، مگر اس کا ایک اور دلچسپ پہلو یہ ہے کہ اس میں پاکستان کا ایک روایتی کھیل بھی شامل ہے۔
نیٹ فلکس کے مطابق سکوئڈ گیم کا نیا سیزن 92 ممالک میں ان کے پلیٹ فارم پر پہلے نمبر پر ہے۔
اس سیریز میں معاشی طور پر دیوالیہ یا قرض دار لوگوں کو مختلف گیم کھیلنے کے لیے منتخب کیا جاتا ہے۔ ان کو ایک جزیرے میں لے جا کر مقابلے منعقد کیے جاتے ہیں اور جیتنے والوں کو کروڑوں روپے کیش انعام دیا جاتا ہے، جب کہ ہارنے والوں کو مار دیا جاتا ہے۔
سکوئڈ گیم کے دوسرے سیزن میں کوریا کے روایتی کھیل شامل ہیں، جن میں سے کچھ پاکستان سمیت دنیا کے دیگر ممالک میں بھی کھیلے جاتے تھے۔
انہی روایتی کھیلوں کی تاریخ پر انڈپینڈنٹ اردو نے بات کی ہے۔
کونگی(مرگاٹی، گیٹے)
کونگی ایک روایتی کھیل ہے جو پاکستان سمیت مختلف ممالک میں کھیلا جاتا ہے اور زیادہ تر لڑکیوں کا کھیل سمجھا جاتا ہے۔
اس گیم میں پانچ یا سات درمیانے سائز کے پتھروں کو ایک ہموار سطح یا زمین پر پھینک دیا جاتا ہے اور کھلاڑی پہلے درجے میں ایک پتھر کو ہوا میں پھینک کر زمین پر پڑے ایک پتھر کو اٹھا کر گرتے ہوئے پتھر کو پکڑتا ہے۔
اس کے بعد دوبارہ ایک پتھر کو ہوا میں پھینک کر زمین پر پڑے دو پتھروں کو اسی ہاتھ سے اٹھایا جاتا ہے اور ساتھ میں گرتے ہوئے پتھر کو بھی پکڑا جاتا ہے۔
اسی طرح سارے پتھروں کو اٹھا کر گرتے ہوئے پتھر کو ہاتھ میں کیچ پکڑنے کی طرح پکڑا جاتا ہے۔
آخر میں سارے پتھروں کو ہوا میں پھینکا جاتا ہے اور ہاتھ کو جلدی گھما کر تمام پتھروں کو ہاتھ کی پشت پر پکڑا جاتا ہے۔ اس کے بعد دوبارہ پتھروں کو پھینک کر تمام پتھروں کو ہتھیلی میں پکڑا جاتا ہے۔
کونگی کو پاکستان کے مختلف علاقوں میں مختلف ناموں سے پہچانا جاتا ہے اور اس کو عام چھوٹے پتھروں کی مدد سے کھیلا جاتا ہے۔
خیبر پختونخوا کی مالاکنڈ ڈویژن کے اضلاع بونیر، سوات، دیر اور آس پاس کے علاقوں میں اس گیم کو ’میرگاٹی‘ کہا جاتا ہے، جسے ماضی میں لڑکیاں کھیلتی تھیں۔
پنجاب میں اس کھیل کو گیٹے کہتے ہیں جو روایتی طریقے سے چھوٹے پتھروں سے کھیلا جاتا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
خیبر پختونخوا کے قبائلی اضلاع میں بھی یہ کھیل کھیلا جاتا تھا، اسے ان علاقوں میں مرگاٹی اور یا غاٹی کہا جاتا ہے جبکہ قبائلی ضلع وزیرستان میں اس کھیل کو ’آنگچکی‘ کہا جاتا ہے۔
تاہم اب یہ کھیل تقریباً معدوم ہو چکا ہے اور جدید دور میں موبائل اور آن لائن گیمز کی وجہ سے شاید نئی نسل اس روایتی گیم سے واقف بھی نہ ہو۔
اس گیم کی تاریخ کے بارے میں مستند معلومات تو نہیں ملیں۔ تاہم جنوبی کوریا کے نیشنل میوزیم کی ویب سائٹ کے مطابق کنگ ہیان جانگ کی 1834 میں لکھی گئی ایک کتاب میں اس کا تذکرہ موجود ہے جبکہ کوریا کے 16ویں صدی کے فن پاروں میں گونجی کھیلنے کی تصاویر موجود ہیں۔
بیسیاک چیگی( پتھر کو مارنا)
سکوئڈ گیم میں کوریا کا biseokchigi نامی روایتی کھیل بھی شامل ہے جس میں ہتھیلی کے سائز کا ایک پتھر زمین پر کھڑا کیا جاتا ہے جس کو ’بیسیاک‘ کہا جاتا اور دوسرے پتھر سے زمین پر لگے پتھر کو نشانہ بنا کر گرایا جاتا ہے۔
اس کھیل کی تاریخ کے بارے میں زیادہ معلومات نہیں ملیں، تاہم کوریا کے مرکز برائے بین الاقوامی امور کی ویب سائٹ پر موجود معلومات کے مطابق یہ گیم کوریا میں صدیوں سے کھیلا جا رہا ہے۔
اسی کھیل کی طرز پر ایک گیم انڈیا اور پاکستان میں بھی کھیلا جاتا ہے جو انگریزی میں ’سیون سٹون‘ اور مقامی سطح پر مختلف ناموں سے مشہور ہے۔
انڈیا کی بعض ریاستوں اور پاکستان کے مختلف علاقوں میں اس گیم کو ’پٹھو گرم‘ یا لگوڑی کہا جاتا ہے جو انڈیا کے 2023 کے نیشنل گیمز مقابلوں میں بھی شامل تھا۔
یہ کھیل برصغیر کا صدیوں پرانا کھیل ہے اور یولن نامی میگزین کے مطابق یہ کھیل پانچ ہزار سال سے برصغیر میں کھیلا جاتا ہے۔ تاہم کوریا کی بیسیاچیگی اس سے قدرے مختلف ہے۔
اس کھیل میں سات پتھروں کو ایک دوسرے کے اوپر رکھ کر ایک مینار سا کھڑا کیا جاتا ہے اور اس کے بعد دو ٹیموں کی شکل میں مقابلہ شروع ہو جاتا ہے۔
ایک ٹیم کے کھلاڑی ان پتھروں کو ٹینس بال یا کسی بھی بال کے ذریعے نشانہ بناتے ہیں اور پتھروں کو گرایا جاتا ہے۔
گرنے کے بعد یہی کھلاڑی ان پتھروں کو دوبارہ کھڑا کر دیتا ہے اور اگر بال مخالف ٹیم کے پاس آنے کے بعد پتھروں کو جوڑنے والے ٹیم کے کھلاڑی کو ہٹ کیا جاتا ہے تو وہ میچ ہار جاتا ہے۔
پاکستان کے مختلف علاقوں میں بھی یہ گیم کھیلی جاتی ہے لیکن اب یہ تقریباً ماضی کا حصہ بن چکا ہے۔
پنجاب اور سندھ میں اس کھیل کو پٹھو گرم یا لگوڑی کہا جاتا ہے اور خیبر پختونخوا کے علاقوں میں اس کھیل کو ’میسے‘، ’مسوسئی‘ یا ’خرگئی‘ کہتے ہیں۔