پاکستانی نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار آج (بروز منگل) تہران میں ایران کے نو منتخب صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان کی تقریب حلف برداری میں پاکستانی وفد کی قیادت کی۔
دفتر خارجہ کی جانب سے پیر کو جاری کیے گئے بیان کے مطابق: دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا کہ ’نائب وزیر اعظم نے پاکستان کی حکومت اور عوام کی طرف سے ایرانی صدر پزشکیان کو عہدہ سنبھالنے پر نیک تمنائیں اور مبارک باد دی۔‘
اصلاح پسند مسعود پزشکیان پانچ جولائی کو ہونے والے صدارتی انتخابات کے رن آف مرحلے میں قدامت پسند سعید جلیلی کو شکست دے کر ایران کے نئے صدر منتخب ہوئے تھے۔
مسعود پزشکیان نے جیت کے بعد سرکاری ٹیلی ویژن پر اپنے خطاب میں کہا تھا: ’ہم سب کی طرف دوستی کا ہاتھ بڑھائیں گے، ہم سب اس ملک کے لوگ ہیں، ہمیں ملک کی ترقی کے لیے سب کو استعمال کرنا چاہیے۔‘
یہ صدارتی انتخابات 2025 میں ہونے تھے لیکن رواں برس مئی میں ہیلی کاپٹر حادثے میں صدر ابراہیم رئیسی کی غیر متوقع موت کے بعد ان کا انعقاد قبل از وقت کروایا گیا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
28 جون کو ہونے والے انتخابات کے پہلے مرحلے میں تاریخی طور پر کم ووٹ ڈالے گئے تھے، جس کے بعد پانچ جولائی کو رن آف مرحلے میں مسعود پزشکیان کامیاب ہوئے۔
دل کے سرجن 69 سالہ مسعود پزشکیان کو سابق صدر محمد خاتمی اور اعتدال پسند سابق صدر حسن روحانی سمیت ایران کے اہم اصلاح پسند اتحاد کی حمایت حاصل ہے۔
مسعود پزشکیان کہہ چکے ہیں کہ وہ 2015 کے جوہری معاہدے کے کسی ورژن کو دوبارہ شروع کرنے کی کوشش کرنے کے لیے مغرب کے ساتھ دوبارہ بات چیت کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے اس معاہدے کی ضرورت کو اقتصادی لحاظ سے اہم قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایران کو دنیا کے ساتھ بات چیت کرنے کی ضرورت ہے۔
ان کے انتخاب کے بعد پاکستانی وزیراعظم شہباز شریف نے ایکس پر اپنی ایک پوسٹ میں مسعود پزشکیان کو مبارک باد دیتے ہوئے کہا تھا کہ وہ پاکستان اور ایران کے دوطرفہ تعلقات کو مزید مضبوط بنانے اور علاقائی امن و استحکام کو فروغ دینے کے لیے ان کے ساتھ مل کر کام کرنے کے منتظر ہیں۔
صدر آصف علی زرداری نے بھی کہا تھا کہ ڈاکٹر مسعود کی قیادت میں پاکستان اور ایران کے درمیان تعلقات مزید مضبوط ہوں گے۔
ایوان صدر سے جاری بیان کے مطابق صدر مملکت کا کہنا تھا: ’پاکستان اور ایران کے درمیان برادرانہ تعلقات قائم ہیں۔ ہم خطے کے امن اور خوشحالی کے لیے مل کر کام کریں گے۔‘