بشریٰ بی بی، نجم ثاقب آڈیو لیک: ہائی کورٹ کے فیصلے معطل

بشریٰ بی بی اور نجم ثاقب کی آڈیو لیکس سے متعلق حکومتی اپیل کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے معطل کرتے ہوئے اسے مزید کارروائی کرنے سے روک دیا۔

30 مئی 2024 کی اس تصویر میں اسلام آباد میں سپریم کورٹ آف پاکستانی کی عمارت کا بیرونی منظر (انڈپینڈنٹ اردو)

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی اور سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے صاحبزادے نجم ثاقب کی آڈیو لیکس سے متعلق حکومتی اپیل کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ آف پاکستان نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے معطل کرتے ہوئے اسے مزید کارروائی کرنے سے روک دیا ہے۔

اس اپیل کی سماعت سپریم کورٹ کے جسٹس امین الدین خان اور جسٹس نعیم اختر افغان پر مشتمل دو رکنی بینچ نے پیر کو کی۔

وفاقی حکومت نے چھ جولائی 2024 کو سپریم کورٹ میں ایک اپیل دائر کی تھی، جس میں سابق خاتون اول بشریٰ بی بی اور سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے بیٹے میاں نجم الثاقب سے متعلق آڈیو لیکس کے خلاف درخواستوں میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے اسی سال 25 جون کے حکم کو کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی تھی۔

یہ استدعا آج منظور کر لی گئی ہے اور اسلام آباد ہائی کورٹ کو اس معاملے میں مزید کارروائی سے روک دیا گیا ہے۔

سماعت کے دوران جسٹس امین الدین خان نے استفسار کیا کہ کیا ہائی کورٹ نے یہ تعین کیا ہے کہ آڈیو کون ریکارڈ کر رہا ہے؟ اس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ ابھی تک یہ تعین نہیں ہوسکا ہے اور اس معاملے میں تفتیش جاری ہے۔

جسٹس نعیم اختر افغان نے کہا کہ ’بدقسمتی سے اس ملک میں سچ تک کوئی نہیں پہنچنا چاہتا، سچ جاننے کے لیے انکوائری کمیشن بنا، اسے سپریم کورٹ سے حکم امتناعی دے دیا گیا، سپریم کورٹ میں آج تک دوبارہ آڈیو لیکس کیس مقرر ہی نہیں ہوا، پارلیمان نے سچ جاننے کی کوشش کی تو اسے بھی روک دیا گیا، نہ پارلیمان کو کام کرنے دیا جائے گا نہ عدالت کو تو سچ کیسے سامنے آئے گا؟‘

اس پر جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ ’یہ بھی تو ہو سکتا ہے جن سے بات کی جا رہی ہو آڈیو انہوں نے ہی لیک کی ہو، کیا اس پہلو کو دیکھا گیا ہے؟ آج کل تو ہر موبائل میں ریکارڈنگ سسٹم موجود ہے۔‘

بعد ازاں سپریم کورٹ نے وفاقی حکومت کی اپیلیں منظور کرتے ہوئے نجم ثاقب اور بشریٰ بی بی کو نوٹسز جاری کردیے۔

کیس کا پس منظر

اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس بابر ستار پر مشتمل بینچ نے 25 جون کو قانونی طریقہ کار کے بغیر فون ٹیپنگ کے کسی بھی عمل کو ’غیر قانونی‘ قرار دیتے ہوئے ایڈیشنل اٹارنی جنرل کی چیمبر میں سماعت کرنے کی درخواست مسترد کر دی تھی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

بعد ازاں جسٹس بابر ستار نے مقدمے کی سماعت ملتوی کر دی تھی۔

وفاقی حکومت نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس بابر ستار کے اس حکم نامے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی جس میں ہائی کورٹ کے ایک رکنی بینچ کی قانونی درستگی اور 25 جون کے فیصلے کے جواز پر سوالات اٹھائے گئے۔

حکومتی اپیل میں کہا کیا گیا کہ ہائی کورٹ بنچ نے فریقین کی استدعا کے بغیر از خود نوٹس کے اختیار کا استعمال کرتے ہوئے فیصلہ دیا جو خلاف قانون ہے۔

سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے صاحبزادے میاں نجم ثاقب کی ان کے دوستوں کے ساتھ پنجاب اسمبلی کی نشست پر انتخابات لڑنے کے لیے بعض مالیاتی معاملات کے حوالے سے مبینہ آڈیو گفتگو الیکٹرانک اور سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھی۔

مبینہ آڈیو لیکس کے وائرل ہونے اور قومی اسمبلی میں اس پر ہونے والی بحث کے بعد سپیکر قومی اسمبلی نے اس کا نوٹس لیتے ہوئے نجم الثاقب کے خلاف تحقیقات کی غرض سے ایک خصوصی کمیٹی تشکیل دی، جسے اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کیا گیا تھا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے مئی 2024 میں سابق چیف جسٹس کے بیٹے اور پاکستان تحریک انصاف کے ٹکٹ ہولڈر کے درمیان مبینہ آڈیو لیکس کی تحقیقات سے متعلق اس کمیٹی کو نجم ثاقب کے خلاف کارروائی سے روکتے ہوئے انہیں کمیٹی کے سامنے طلبی کا نوٹس بھی معطل کیا تھا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان