اسلام آباد ہائی کورٹ میں آڈیو لیکس کیس کی سماعت میں جسٹس بابر ستار کے کیس سننے پر اعتراض کی وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے)، پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) اور پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن (پی ٹی اے) کی درخواستیں اسلام آباد ہائی کورٹ نے پانچ پانچ لاکھ روپے جرمانہ لگا کر خارج کر دیں۔
جسٹس بابر ستار نے کہا کہ ’عدالت چیئرمین پی ٹی اے اور ممبران کو اظہار وجوہ کے نوٹس جاری کرنے سے متعلق بھی دیکھے گی۔‘
عدالت نے عندیہ دیا کہ ان تمام اداروں کی اتھارٹیز کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی بھی شروع ہو سکتی ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ میں آڈیو لیکس سے متعلق بشریٰ بی بی اور سابق چیف جسٹس کے بیٹے نجم الثاقب کی درخواستوں پر سماعت کا آغاز ہوا تو اٹارنی جنرل عثمان منصور عدالت میں پیش ہوئے۔
اس مقدمے میں پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا)، پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی (پی ٹی اے)، فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) اور انٹیلی جنس بیورو (آئی بی) نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس بابر ستار سے آڈیو لیکس کیس سے علیحدہ ہونے کی استدعا کی تھی۔
سماعت کے دوران جسٹس بابر ستار نے کہا کہ پہلے متفرق درخواستیں طے کرتے ہیں، کس نے درخواستیں جمع کرائی ہیں؟ ان کا فیصلہ کرنا ہے۔
اس پر اٹارنی جنرل عثمان منصور نے بتایا کہ آئی بی، ایف آئی اے، پی ٹی اے اور پیمرا نے یہ درخواستیں دائر کی ہیں۔
پیر کو سماعت کے آغاز میں ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا ایف آئی اے کو اعتراض یہ ہے کہ ’جسٹس بابر ستار سمیت ہائی کورٹ کے چھ ججز نے سپریم جوڈیشل کونسل کو انٹیلی جنس ایجنسیز کی عدلیہ میں مداخلت کا خط لکھا ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
جسٹس بابر ستار نے کہا کہ ’آئی ایس آئی کے معاملے سے ایف آئی اے کا کیا تعلق ہے؟ کیا وہ آئی ایس آئی کی پراکسی ہے؟ کیا ایف آئی اے انٹیلی جنس ایجنسی ہے؟ کیا ہائی کورٹ کے ججز کو بلیک میل کرنے سے ایف آئی اے کا کوئی تعلق ہے؟ کیا ایف آئی اے کا ججز کے گھروں میں خفیہ کیمرے لگانے سے کوئی تعلق ہے؟ یہ خط ایف آئی اے سے کس طرح متعلقہ ہے؟ اس عدالت کے ججز نے کہا ہے کہ وہ جسٹس شوکت صدیقی کے الزامات کی تحقیقات کرنے کو سپورٹ کرتے ہیں۔‘
اس کے بعد عدالت نے ایف آئی اے کے ساتھ پیمرا اور پی ٹی اے کی درخواستیں بھی پانچ پانچ لاکھ روپے کے جرمانے عائد کر کے خارج کر دیں جبکہ انٹیلیجنس بیورو (آئی بی) کی درخواست پر استفسار کیا کہ ’انٹیلی جنس بیورو کی متفرق درخواست کس کی منظوری سے دائر ہوئی ہے؟‘
ایک موقع پر اعتزاز احسن نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے آج کے حکم نامے نے ان کا قد 20 فٹ اونچا کردیا ہے۔ بعد ازاں عدالتی معاون چوہدری اعتزاز احسن نے دلائل دینا شروع کیے۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ ’جوائنٹ ڈائریکٹر جنرل انٹیلی جنس بیورو طارق محمود نے منظوری دی ہے۔‘
اس پر عدالت نے انہیں آئندہ سماعت پر طلب کر لیا ہے۔
پس منظر
29 اپریل 2023 کو سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے صاحبزادے نجم ثاقب کی پنجاب اسمبلی کے حلقہ 137 سے پاکستان تحریک انصاف کا ٹکٹ لینے والے ابوذر سے گفتگو کی مبینہ آڈیو منظر عام پر ائی تھی جس میں انہیں پنجاب اسمبلی کے ٹکٹ کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے سنا گیا۔
اس مبینہ آڈیو میں حلقہ 137 سے امیدوار ابوذر چدھڑ سابق چیف جسٹس کے بیٹے سے ٹکٹوں کے بارے میں بات کر رہے تھے۔
بشریٰ بی بی کی بھی مبینہ ٹیلی فونک کال بھی 8 دسمبر 2023 کو لیک ہوئی تھی۔ 21 سیکنڈ پر مشتمل سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی آڈیو میں مبینہ طور پر پی ٹی آئی رہنما زلفی بخاری اور پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی سابق وزیر اعظم کی گھڑیوں کی فروخت کے بارے میں بات چیت کرتے ہوئے سنا جاسکتا ہے۔
اس حوالے سے دونوں نے عدالت میں الگ الگ درخواستیں دائر کی تھیں، تاہم عدالت نے دونوں درخواستوں کو اکٹھا کردیا تھا۔
ادھر اسلام آباد ہائی کورٹ نے نیب پراسیکیوٹر کو وارننگ دیتے ہوئے 19 کروڑ پاؤنڈز کیس میں ضمانت کی اپیل پر سماعت 6 مئی تک جبکہ اڈیالہ میں جاری سماعت 3 مئی تک ملتوی کردی گئی ہے۔
ہائی کورٹ نے بانی پی ٹی آئی کی ضمانت درخواست پر سماعت نیب پراسیکیوٹر کی عدم حاضری کے باعث بغیر کارروائی چھ مئی تک ملتوی کر دی۔ چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیئے کہ آئندہ سماعت پر کیس ملتوی کرنے کی استدعا تسلیم نہیں جائے گی۔
تفتیشی افسر آئندہ سماعت پر لازمی پیش ہوں۔ نیب پراسیکیوٹر نہ آئے تو ریکارڈ دیکھ کر فیصلہ کر دیں گے۔