پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں مارگلہ پہاڑیوں میں تقریباً 18 سال قبل شروع ہونے والا مونال ریستوران 11 ستمبر 2024 یعنی آج ختم ہونے جا رہا ہے۔
مارگلہ کی پہاڑیوں پر مونال ریستوران کا آغاز 2006 میں ہوا تھا۔ جو تیزی سے ایک مقبول سیاحتی مرکز بن گیا جہاں لوگ اپنے دوستوں رشتہ داروں کے ساتھ شام گزارنے آیا کرتے تھے۔
مونال کو گذشتہ دو روز سے عوام کے لیے بند کر دیا گیا تھا اور اب اس کی عمارت کو گرایا جا رہا ہے۔
سپریم کورٹ آف پاکستان نے رواں برس 11 جون کو مارگلہ نیشنل پارک میں مونال سمیت تمام ریستورانوں کو تین ماہ میں مکمل طور پر ختم کرنے کا حکم دیا تھا۔
اس عدالتی فیصلے کے بعد سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر ’گڈ بائے مونال‘ اور ’فیرویل مونال‘ جیسے ٹرینڈز بھی دکھائی دیے تھے۔
مونال کے علاوہ جو ریستوران عدالتی فیصلے کے بعد ختم ہو رہے ہیں ان میں’لا مونٹانا‘ اور ’گلوریہ جینز‘ وغیرہ شامل ہیں۔
سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف نظرثانی درخواستیں بھی دائر کی گئی تھیں تاہم عدالت نے 10 ستمبر کو اپنا فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے یہ درخواستیں خارج کر دی تھیں۔
فیصلے کے مطابق مارگلہ ہلز نیشنل پارک ہے اور قواعد کے مطابق نیشنل پارک میں کوئی بھی تجارتی سرگرمی نہیں ہو سکتی، کیونکہ ایسی سرگرمیاں ماحولیاتی آلودگی کا باعث بنتی ہیں اور ان سے جنگلی حیات متاثر ہوتی ہیں۔
حکومتی پلان کے مطابق یہ جگہ اب بھی سیاحتی مقام رہی گی جسے ایک sustainable ویو پوائنٹ بنایا جائے گا جو عوام کے لیے بالکل مفت ہوگا، بس یہاں کھانا نہیں ملے گا۔
اسلام آباد وائلڈ لائف مینجمنٹ بورڈ کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق مارگلہ ہلز نیشنل پارک کے اندر ridge تک عوام کی رسائی بحال کر دی جائے گی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اعلامیے کے مطابق ’علاقے میں عمارتوں کو 12 ستمبر سے ختم کر دیا جائے گا اور سپریم کورٹ آف پاکستان کے حکم کے مطابق ارد گرد کے علاقے کو قدرتی مناظر میں دوبارہ ضم کر دیا جائے گا۔‘
اس کے علاوہ اعلامیے میں مزید کہا گیا ہے کہ اس کام کے لیے ضلعی انتظامیہ، اسلام آباد پولیس، سی ڈی اے، وزارت موسمیاتی تبدیلی، ریسٹوریشن کے ماہرین اور متعلقہ شہریوں پر مشتمل ٹاسک فورس قائم کی ہے۔ سی ڈی اے کی جانب سے فراہم کردہ مشینری اور لیبر ریستورانوں کو ختم کرے گی اور ملبہ ہٹائے گی۔
مونال کیس کا پس منظر
سال 2006 میں اس وقت کے فوجی صدر جنرل پرویز مشرف کے دور حکومت میں اسلام آباد میں واقع دامن کوہ پر کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) اور مونال انتظامیہ کے درمیان ایک ’کھوکھا‘ چلانے سے متعلق ایک 15 سالہ معاہدہ طے پایا تھا جس کی میعاد 2021 میں ختم ہونا تھی۔ یہ معاہدہ دو لاکھ 60 ہزار روپے ماہانہ کرائے سے شروع ہو کر میعاد ختم ہونے تک آٹھ لاکھ روپے سے زائد ہو گیا تھا۔
مونال ریستوران سے متعلق تنازعہ سال 2015 میں شروع ہوا جب اسلام آباد کے ایک رہائشی شہری زیڈ بی مرزا نے ہائی کورٹ میں ایک درخواست جمع کروائی تھی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے اس وقت کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے تفصیلی فیصلے میں نیشنل پارک کی آٹھ ہزار ایکڑ سے زائد اراضی پر پاکستان فوج کے ڈائریکٹوریٹ کا ملکیتی دعویٰ مسترد کرتے ہوئے مونال ریستوران کے ساتھ لیز معاہدہ غیر قانونی قرار دیا تھا۔