انڈیا میں شادی کے لیے ساتھی ڈھونڈنے میں مدد کا دعویٰ کرنے والی ویب سائٹ کو ایک مرد صارف کے لیے ممکنہ میچ نہ تلاش کرنے پر60 ہزار انڈین روپے (550 پاؤنڈ) کا جرمانہ عائد کیا گیا ہے۔
انڈیا کے روزنامہ انگریزی اخبار دکن ہیرلڈ کے مطابق کے ایس وجئے کمار نے شکایت درج کرائی تھی کہ’بہت ایمان دار میچ میکنگ سروسز‘ کی فراہمی کا دعویٰ کرنے والی جنوبی انڈین ریاست کرناٹک کے شہر بنگلورو میں دل میل میٹریمنی سے ان کا رابطہ وٹس ایپ اور اشتہاروں کے ذریعے ہوا تھا۔
انہوں نے 17 مارچ، 2024 کو دل میل میٹریمنی سے اپنے بیٹے بالاجی کے دستاویزات اور تصاویر کے ساتھ رجوع کیا، جس کے لیے وہ ایک ممکنہ دلہن کی تلاش میں تھے۔
کمپنی نے ان سے 30 ہزار انڈین روپے کی فیس ادا کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ وہ انہیں 45 دنوں کے اندر اہل خواتین کی پروفائلز بھیجیں گی۔
مقامی میڈیا رپورٹس کے مطابق جب دل میل میٹریمنی کمار کے بیٹے کے لیے کوئی موزوں دلہن تلاش کرنے میں ناکام رہی، تو وہ کئی بار ان کے دفتر گئے۔ پھر وہ 30 اپریل، 2024 کو دفتر گئے اور اپنی رقم کی واپسی کا مطالبہ کیا۔
انڈین ایکسپریس کی ایک رپورٹ کے مطابق، ’عملے کے اراکین نے مبینہ طور پر ان کی درخواست مسترد کردی تمیزی سے پیش آئے۔‘
انڈپینڈنٹ نے دل میل میٹریمنی سے رابطہ کیا اور ان کی سی ای او رکسار شبنم سے بات کی، جو بنگلورو کی رہائشی ہیں۔
انہوں نے وضاحت کی کہ کمپنی کی پالیسی یہ کہتی ہے کہ وہ جو خدمت فراہم کرتی ہیں وہ اہل ممکنہ دلہنوں اور دلہوں کی مناسب پروفائلز شیئر کرنا ہے، نہ کہ
شادی کی کوئی ضمانت، جس کے بارے میں کلائنٹ واقف تھا۔‘
’ہم رجسٹریشن کے 45 دنوں کے اندر دو صورتوں میں رقم واپس کرتے ہیں: اگر ہم وعدہ کی گئی خدمت فراہم نہ کریں یا اگر کلائنٹ کو کہیں اور سے بہتر میچ مل جائے۔
’اس کے علاوہ کسی اور صورت میں ہم کوئی رقم واپس نہیں کرتے۔ فارم میں یہ سب کچھ درج ہے، جس پر کلائنٹ نے دستخط کیے تھے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ کلائنٹ کو ایک پروفائل پسند آئی تھی، لیکن خاتون کا خاندان اسے آگے بڑھانے میں دلچسپی نہیں رکھتا تھا۔
’ہم نے ان کے ساتھ کچھ پروفائلز شیئر کی تھیں، جن میں سے انہیں ایک پروفائل پسند آئی، لیکن مخالف فریق کا خاندان ان کی پروفائل میں دلچسپی نہیں رکھتا تھا۔
’لہٰذا اس وقت سے ان کے ساتھ مخالفت شروع ہو گئی۔ وہ بہت سخت مزاج تھے۔ میں نے انہیں ذاتی طور پر بتایا تھا کہ اگر وہ ناخوش ہیں تو میں رقم واپس کر دوں گی۔ دل میل میٹریمنی نے کبھی بھی رقم واپس کرنے سے انکار نہیں کیا۔‘
شبنم نے تصدیق کی کہ کمار 30 اپریل کو کلیان نگر میں پولیس کے ہمراہ ان کے دفتر آئے تھے، لیکن کہا کہ وہ متعدد بار نہیں آئے۔
انہوں نے کہا کہ عملہ ان کی غیر موجودگی میں رقم واپس کرنے کا مجاز نہیں ہے اور صرف وہ خود ہی پیسے واپس کرنے کا اختیار رکھتی ہیں۔ اور کسی بھی بد تمیزی کا انکار کیا۔
مقامی میڈیا رپورٹس کے مطابق نو مئی کو کمار نے ایک قانونی نوٹس بھجوایا جس کا دل میل نے جواب نہیں دیا۔
28 اکتبور کو ایک صارف عدالت نے سماعتوں کے بعد اپنے حکم میں لکھا: ’شکایت کنندہ کو اپنے بیٹے کے لیے موزوں میچ کا انتخاب کرنے کے لیے ایک بھی پروفائل نہیں ملا، حتیٰ کہ جب شکایت کنندہ دل میل کے دفتر گئے تو عملہ انہیں مطمئن نہیں کر سکا اور پیسے واپس نہیں کیے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
حکم میں کہا گہا: ’کمیشن کو یہ سمجھنے میں کوئی ہچکچاہٹ نہیں کہ کمپنی نے واضح طور پر شکایت کنندہ کو خدمات کی فراہمی میں کمی بیشی کی اور کمپنی ناجائز تجارتی طریقوں میں ملوث ہو کر شکایت کنندہ کو رقم واپس کرنے کے ساتھ ساتھ دیگر ریلیف فراہم کرنے کی ذمہ دار ہے۔‘
عدالت نے کمپنی کو حکم دیا کہ وہ 30 ہزار روپے چھ فیصد سود کے ساتھ واپس کرے۔ اس کے علاوہ کمپنی کو خدمات کی فراہمی میں کمی بیشی پر 20 ہزار روپے، اور ذہنی اذیت اور قانونی کارروائی کے لیے 5،000 انڈین روپے ادا کرنے کا حکم دیا ہے۔
عدالت نے یہ بھی نوٹ کیا کہ ’مخالف پارٹی کی غیر موجودگی اور ان کی طرف سے حلف نامہ نہ آنے پر شکایت کنندہ کے الزامات کو ثابت شدہ حقائق سمجھا جائے گا۔‘
شبنم نے کہا کہ ان کا دفتر اصل میں بنگلورو میں کورمنگالا میں تھا، لیکن وہ کلیان نگر نامی علاقے میں منتقل ہو گئے تھے۔ ان کے خیال میں قانونی نوٹس ممکنہ طور پر ان کے پرانے دفتر کے پتے پر بھیجا گیا، جس کی وجہ سے انہیں موصول نہیں ہو سکا اور وہ عدالت میں پیش نہیں ہو سکیں۔
دلمیل میٹریمنی کی ویب سائٹ پر کورمنگالا کا پتا درج ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایک حادثے کی وجہ سے ان کا بازو ٹوٹ گیا تھا، جس کی وجہ سے کمار کو خدمات فراہم کرنے میں تاخیر ہوئی، اور انہیں عدالتی حکم کے بارے میں صرف ایک نیوز رپورٹ کے ذریعے پتا چلا جو اسی طرح کی شادی بیاہ کی سروس پلیٹ فارمز کے ایک سماجی کمیونٹی میں شیئر کی گئی تھی۔
’جب پولیس ان کے ساتھ آئی تھی تو انہوں نے سب کچھ دیکھا۔ انہوں نے رقم کی نہ واپسی کا فارم دیکھا جس پر کمار کے دستخط تھے اور انہوں نے مجھ سے کہا کہ میں انہیں عدالت جانے دوں کیونکہ میرے پاس تمام ضروری دستاویزات تھیں۔
’لیکن میں عدالت نہیں جانا چاہتی تھی، اور میں رقم کی واپسی کرنا چاہتی تھی، لیکن چونکہ میں حادثے کی وجہ سے بستر پر ہوں، لیکن میں کچھ وقت کی درخواست کروں گی اور کہیں اور سے رقم ملنے کے فوری بعد انہیں پیسے لوٹا دوں گی۔
’میں نے انہیں دو بار کہا کہ میں انہیں رقم واپس کر دوں گی۔ ان کے پاس میرے دستخط شدہ ایک خط بھی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ میں انہیں رقم واپس کر دوں گی۔‘
شبنم نے مزید کہا کہ پالیسی کے مطابق ایک کلائنٹ کو رقم کی واپسی کی تحریری درخواست بھیجنا ضروری ہے، اور اگر وہ درخواست قبول کر لی جاتی ہے، تو رقم کی واپسی 45 دنوں کے اندر عمل میں لائی جائے گی۔
ان کا دعویٰ ہے کہ انہیں رقم کی واپسی کی کوئی تحریری درخواست موصول نہیں ہوئی.