امریکی عوام نئے صدر کے لیے آج اپنا ووٹ کاسٹ کر رہے ہیں

ووٹنگ کے بعد حتمی نتائج آنے میں کئی دن لگ سکتے ہیں اور ٹرمپ عندیہ دے چکے ہیں کہ وہ ہار کی صورت میں نتائج کو چیلنج کر سکتے ہیں۔

چار نومبر، 2024 کو تیار کردہ اس تصاویر کے کامبینیشن میں امریکی الیکشن کے لیے دو صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ اور کملا ہیرس نظر آ رہے ہیں (اے ایف پی)

امریکہ میں صدارتی انتخاب کے لیے آج (منگل کو) عوام اپنا ووٹ کاسٹ کر رہے ہیں جبکہ پیر کو انتخابی مہم کے اختتامی مراحل پر دونوں بڑی جماعتوں کے امیدواروں نے اپنی جیت کی پیش گوئی کی ہے۔

اس انتخابی مہم میں کئی اہم موڑ آئے جن میں رپبلکن پارٹی کے امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کو جان سے مارنے کی دو کوششیں اور ڈیموکریٹک نائب صدر ہیرس کا اچانک صدارتی امیدوار بننا شامل ہے، کیونکہ اپنی ہی جماعت کے دباؤ میں آکر 81 سالہ صدر جو بائیڈن دوبارہ انتخاب لڑنے سے دست بردار ہو گئے تھے۔

خبر رساں ادارے روئٹرز نے ایک تجزیاتی فرم ایڈ امپیکٹ کے حوالے سے بتایا کہ مارچ سے اب تک رائے دہندگان کی ذہن سازی کے لیے 2.6 ارب ڈالر سے زیادہ خرچ کیے جا چکے ہیں۔

تاہم رائے عامہ کے جائزوں کے مطابق 78 سالہ ٹرمپ اور 60 سالہ ہیرس عملی طور پر برابر ہیں۔

منگل کو ہونے والی ووٹنگ کے بعد حتمی نتائج آنے میں کئی دن لگ سکتے ہیں، تاہم ٹرمپ پہلے ہی اشارہ دے چکے ہیں کہ وہ شکست کی صورت میں اسے چیلنج کرنے کی کوشش کریں گے، جیسا کہ انہوں نے 2020 میں کیا تھا۔

دونوں امیدوار پیر کو پنسلوانیا میں تھے اور انہوں نے اپنے ان حامیوں کو الیکشن والے دن حق رائے دہی استعمال کرنے کا کہا جنہوں نے ابھی تک اپنا ووٹ نہیں ڈالا۔

الیکٹورل کالج میں ووٹوں کا سب سے بڑا حصہ اس ریاست کا ہے۔ یہ ان سات ریاستوں میں سے ایک ہے جن کے متعلق توقع ہے وہ حتمی نتائج کا تعین کریں گی۔

پنسلوانیا کے شہر پٹسبرگ میں ٹرمپ نے ایک ارینا میں انتخابی دن سے قبل آخری گھنٹوں میں ووٹروں کے نام اپنا آخری پیغام دیا۔

بائیڈن سے 2020 کے انتخابات میں شکست کے بعد 2024 میں واپسی کی کوشش کرنے والے ٹرمپ نے کہا، ’ہم اس کے لیے چار سال سے انتظار کر رہے ہیں۔‘

ٹرمپ نے پٹسبرگ میں اپنی تقریر میں معاشی پہلوؤں پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ’اگر ہیرس منتخب ہوئیں تو وہ معاشی بدحالی کا باعث بنیں گی۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ٹرمپ نے کہا، ’ہم پنسلوانیا سے جیتنے جا رہے ہیں، اور یہ ختم ہونے جا رہا ہے۔‘

پنسلوانیا  کے شہر ایلن ٹاؤن میں ہیرس نے اپنی جیت کی پیش گوئی کی اور ’تمام امریکیوں‘ کے لیے صدر بننے کا وعدہ کیا اور شہر کی بڑی پورٹو ریکن برادری سے اپیل، جو گذشتہ ہفتے ٹرمپ کے جلسے میں ایک کامیڈین کے توہین آمیز ریمارکس پر برہم تھی۔

بعد ازاں ہیرس نے ریڈنگ شہر میں گھر گھر جا کر ووٹ مانگے اور پِٹسبرگ میں ایک مختصر ریلی نکالی، جہاں پاپ سٹار کیٹی پیری نے پرفارم کیا۔

ہیرس نے پٹسبرگ میں کہا، ’کل انتخابات کا دن ہے اور ہماری کامیابی کے امکانات زیادہ ہیں۔‘

انہوں نے پرجوش انداز میں کہا، ’ہم جانتے ہیں کہ یہ امریکہ میں قیادت کی ایک نئی نسل کا وقت ہے ... اور کوئی غلطی نہ کریں، ہم جیتیں گے۔‘

ہیرس کی  انتخابی مہم چلانے والی ٹیم کا کہنا ہے کہ اس کے رضاکاروں نے اس ہفتے کے آخر میں ہر ریاست میں لاکھوں دروازوں پر دستک دی۔

انتخابی مہم کے منتظمین کے مطابق ان کے اعداد و شمار سے پتا چلتا ہے کہ جن رائے دہندگان نے ابھی تک اپنا فیصلہ نہیں کیا، وہ اب ان کے حق میں ووٹ ڈال رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ انہوں نے اپنے حامیوں، خاص طور پر نوجوان رائے دہندگان، میں قبل از وقت ووٹنگ میں اضافہ دیکھا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی امریکہ