روسی مدد سے پاکستان سٹیل ملز کی بحالی، انتظام سندھ سنبھالے گا: صوبائی ترجمان

سندھ حکومت نے پاکستان سٹیل ملز کی بحالی کے لیے روس سے مدد کی درخواست کی تھی جو اس قبول کر لی اور اب روسی وفد رواں ماہ سٹیل ملز کا دورہ کر کے بحالی کا جائزہ لے گا۔

پاکستان سٹیل ملز کی ویب سائٹ کے مطابق مل کا باضابطہ افتتاح 1985 میں ہوا تھا (فائل فوٹو/ روئٹرز)

وزیر اعلی سندھ کے ترجمان عبدالرشید چنا کے مطابق کئی سالوں سے بند پاکستان سٹیل ملز کی روسی مدد سے ازسر نو بحال کے بعد اس کا انتظام سندھ حکومت کو دینے کے لیے وفاق سے معاہدہ طے پا گیا ہے۔

سندھ حکومت نے پاکستان سٹیل ملز کی بحالی کے لیے روس سے مدد کی درخواست کی تھی جو اس قبول کر لی اور اب روسی وفد رواں ماہ سٹیل ملز کا دورہ کر کے بحالی کا جائزہ لے گا۔

وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے سٹیل مل کی بحالی کے لیے روس سے مدد کی درخواست کی ہے۔ آئندہ ہفتے پاکستانی ماہرین اور روسی نمائندوں کے درمیان آن لائن مشاورت ہوگی، جس کے بعد روسی وفد سٹیل مل کا دورہ کرے گا۔

وزیر اعلیٰ سندھ کے ترجمان عبدالرشید چنا نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے اس بارے میں بتایا کہ پیر کو روسی سفیر البرٹ خوریف کی سربراہی میں روسی قونصل جنرل آندرے فیدوروف، تھرڈ سیکریٹری پاول لامانوف اور اتاشی اکاتیرینا زگاچ پر مشتمل وفد نے وزیراعلیٰ سندھ مراد سے ملاقات کی تھی۔

انہوں نے بتایا کہ ’ملاقات کے دوران روسی وفد نے بحالی میں مدد کی درخواست قبول کرتے ہوئے ناکارہ مشینری کی جگہ جدید پلانٹ لگانے کی ہامی بھری۔‘

عبدالرشید چنا کے مطابق سٹیل ملز کی بحالی کے باعث موجودہ تین ہزار ملازمین بے روزگار ہونے سے بچ جائیں گے اور کئی نئے افراد کے لیے روزگار کا موقع ملے گا۔

 ایک سوال کے جواب میں عبدالرشید چنا نے کہا کہ پاکستان سٹیل ملز وفاقی حکومت کی ملکیت ہے، جس کی زمیں سندھ حکومت نے ایک معاہدے کے تحت وفاق کو دی تھی۔ اس وقت سٹیل مل بند ہے، اس لیے سندھ حکومت نے سٹیل مل بحال کر کے انتظام سنبھالنے کے لیے وفاق سے درخواست کی اور وفاق نے ایک معاہدے کے تحت سندھ حکومت کو انتظام سنبھالنے کی اجازت دے دی ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

بقول عبدالرشید چنا ’اتنے بڑے صعنتی یونٹ کو چلانے کے لیے تین اشیا کی ضرورت ہوتی ہے۔ پلانٹ کو چلانے کے لیے بجلی اور بجلی اور متبادل کے طور پر گیس اور پیداوار کے دوران درکار پانی۔ پاکستان سٹیل ملز کے بند ہونے کے باجود ملز کے پاس اپنا پاور پلانٹ، گیس اور پانی کا کوٹا اس طرح قائم ہے۔

’فقط مرکزی پلانٹ ناکارہ ہونے کے باعث اتنا اہم پلانٹ کئی سالوں سے بند ہے۔ روسی وفد نے ناقص پیداواری پلانٹ کی جگہ جدید پلانٹ لگانے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔ مل کی ازسر نو بحالی کے باعث نہ صرف ہزاروں افراد کو روزگار ملے گا بلکہ پیداوار کے باعث ملک کو فائدہ ہوگا۔‘

ترجمان وزیراعلیٰ سندھ کے مطابق پاکستان سٹیل ملز کو 18 ہزار ایکڑ زمین مختص کی گئی تھی۔ جس پر مختلف آپریشنز، رہائشی کالونیوں، سٹاف کے لیے رہائشی سہولتوں کے باجود بڑا رقبہ خالی ہے، جس پر سندھ حکومت نے مختلف منصوبے بنائے ہیں۔

’خالی زمین پر چین کے صعنت کاروں کے لیے صعنتی کمپلیکس کے علاوہ ایک پاور پلانٹ لگانے کا منصوبہ زیر غور ہے۔‘

کراچی میں پورٹ قاسم کے قریب واقع پاکستان سٹیل ملز ملک کا سب سے بڑا صنعتی منصوبہ ہے۔ اس منصوبے کی بنیاد سابق وزیرِ اعظم ذوالفقار علی بھٹو نے 1973 میں رکھی تھی۔

پاکستان سٹیل ملز کی ویب سائٹ کے مطابق مل کا باضابطہ افتتاح 1985 میں ہوا تھا۔

پاکستان سٹیل ملز کی تعمیر کے لیے سابق سوویت یونین کے ساتھ معاہدہ کیا گیا، جس نے تکنیکی اور مالی مدد فراہم کی تھی۔ اس معاہدے میں سوویت انجینیئرز اور ماہرین نے سٹیل مل کی تعمیر اور پروڈکشن سسٹم کے قیام میں اہم کردار ادا کیا۔

اس مل کی ابتدائی پیداواری گنجائش ایک اعشاریہ ایک ملین ٹن سالانہ تھی، جسے بعد میں کئی گنا بڑھا دیا گیا۔

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی معیشت