حزب اللہ کے ساتھ فائر بندی کی خلاف ورزی ہوئی، جنوبی لبنان پر حملہ کیا: اسرائیل

سرکاری میڈیا اور لبنانی سکیورٹی ذرائع نے بتایا کہ جمعرات کی صبح اسرائیلی ٹینکوں نے اس سرحدی پٹی کے اندر چھ علاقوں کو نشانہ بنایا۔

بیروت کے جنوبی مضافاتی علاقے برج البراجنہ میں ایک قبرستان سے ملحق عمارت کے ملبے پر لوگ چل رہے ہیں جسے 28 نومبر 2024 کو اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان جنگ بندی کے نفاذ کے ایک دن بعد، اسرائیلی بمباری میں نقصان پہنچا تھا۔ 27 نومبر کو جنگ بندی کے نفاذ کے بعد سے، دسیوں ہزار لبنانی جو اپنے گھروں کو چھوڑ کر اپنے قصبوں، محلوں اور دیہاتوں کو واپس چلے گئے، صرف تباہی کے مناظر دیکھنے کے لیے۔ (ابراہیم امرو/ اے ایف پی)

جمعرات کو اسرائیلی ٹینکوں نے جنوبی لبنان کے چھ علاقوں کو نشانہ بنایا اور اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ حزب اللہ کے ساتھ فائر بندی کی خلاف ورزی اس وقت کی گئی جب چند مشتبہ افراد جن میں سے کچھ گاڑیوں میں سوار تھے جنوبی علاقے کے مختلف مقامات پر پہنچے۔

اسرائیل اورلبنانی تنظیم حزب اللہ کے درمیان فائر بندی امریکہ اور فرانس کی ثالثی میں ہونے والے ایک معاہدے کے تحت بدھ کو نافذ العمل ہوئی تھی۔

اس فائر بندی کا مقصد تھا کہ دونوں ممالک کے لوگ 14 ماہ کی لڑائی کے بعد تباہ ہونے والے سرحدی علاقوں میں اپنے گھروں کو واپس جانا شروع کریں۔

اسرائیلی فوج نے سرحدی پٹی سے متصل قصبوں کے رہائشیوں پر زور دیا تھا کہ وہ اپنی حفاظت کی خاطر ابھی واپس نہ آئیں۔

سرکاری میڈیا اور لبنانی سکیورٹی ذرائع نے بتایا کہ جمعرات کی صبح اسرائیلی ٹینکوں نے اس سرحدی پٹی کے اندر چھ علاقوں کو نشانہ بنایا۔

ان حملوں میں مرکابہ، وازانی اور کفارچوبا، خیام، تائبے اور مرجعیون کے آس پاس کے زرعی میدانوں کو نشانہ بنایا گیا، جو لبنان اور اسرائیل کے درمیان سرحد کی حد بندی کرنے والی بلیو لائن کے دو کلومیٹر کے اندر واقع ہیں۔

سکیورٹی ذرائع میں سے ایک نے بتایا کہ مرکابہ میں دو افراد زخمی ہوئے ہیں۔

جنوبی سرحد کے قریب بے گھر ہونے والے لبنانی خاندانوں نے اپنی جائیدادوں کی صورت حال دیکھنے کے لیے واپس جانے کی کوشش کی ہے۔ لیکن اسرائیلی فوجی اب بھی لبنانی علاقے میں سرحد سے متصل قصبوں میں تعینات ہے اور نامہ نگاروں نے جنوبی لبنان کے کچھ حصوں میں نگرانی کرنے والے ڈرونز کی پروازوں کو سنا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

حزب اللہ یا اسرائیل کی جانب سے ٹینکوں کے حملوں پر فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا، جو ایک سال سے زیادہ عرصے سے لڑ رہے تھے۔

یہ معاہدہ تنازعات سے دوچار خطے میں ایک نادر سفارتی کارنامہ تھا جس کے نتیجے میں اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان گذشتہ برسوں میں ہونے والی مہلک ترین جھڑپ کا خاتمہ ہوا لیکن اسرائیل اب بھی غزہ کی پٹی میں اپنے دوسرے روایتی دشمن فلسطینی گروپ حماس کے خلاف جارحیت جاری رکھے ہوئے ہے۔

فائر بندی کی شرائط کے تحت اسرائیلی افواج کو جنوبی لبنان سے انخلا میں 60 دن لگ سکتے ہیں لیکن کوئی بھی فریق جارحانہ کارروائی کا آغاز نہیں کر سکتا۔

اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نتن یاہو نے کہا ہے کہ انہوں نے فوج کو ہدایت کی ہے کہ وہ شہریوں کو سرحد کے قریب واقع دیہاتوں میں واپس جانے کی اجازت نہ دیں۔

لبنانی پارلیمنٹ کے سپیکر نبیہ بری، جو لبنان کے لیے معاہدے پر بات چیت کے اہم مذاکرات کار ہیں، نے بدھ

کو کہا تھا کہ رہائشی اپنے گھروں کو واپس جا سکتے ہیں۔

حزب اللہ نے کہا ہے کہ اس کے جنگجو ’اسرائیلی دشمن کے ارادوں اور حملوں سے نمٹنے کے لیے مکمل طور پر تیار ہیں۔‘

حزب اللہ نے کہا ہے کہ اس کے جنگجو ’اسرائیلی دشمن کے ارادوں اور حملوں سے نمٹنے کے لیے مکمل طور پر تیار ہیں۔‘ اس کی فورسز لبنان سے اسرائیل کے انخلا کی نگرانی ’انگلیاں بندوق کے گھوڑوں پر رکھ کر‘ کریں گی۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا