مسلم لیگ ن، پیپلز پارٹی کے درمیان پنجاب میں ’پاور شیئرنگ‘ پر مذاکرات

کمیٹی اجلاس میں پنجاب میں پاور شیئرنگ کے حوالے سے اب تک ہونے والی پیش رفت پر تبادلہ خیال کیا جب کہ سب کمیٹی کی ملاقاتوں میں ہونے والے فیصلوں پر مشاورت کی۔

لاہور میں گورنر ہاؤس پنجاب میں پاکستان مسلم لیگ ن اور پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنماؤں کے درمیان مذاکرات کا ایک منظر (سکرین گریب / گورنر ہاؤس لاہور)

حکمراں اتحاد کی دو بڑی جماعتوں پاکستان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کے اجلاس میں سیاسی طور پر دونوں کے لیے انتہائی اہم صوبہ پنجاب میں پاور شیئرنگ کے حوالے سے مشاورت ہوئی اور فل الحال ساتھ چلنے پر اتفاق کیا گیا۔

یہ فیصلہ گورنر ہاؤس پنجاب میں پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ ن کی کوآرڈینیشن کمیٹی کے اجلاس میں ہوا جس کی میزبانی گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر خان نے کی۔

اجلاس میں مسلم لیگ ن کی جانب سے وزیراعظم کے مشیر رانا ثنااللہ، سپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان اور سینیئر صوبائی وزیر مریم اورنگزیب شریک ہوئیں جب کہ پیپلز پارٹی کی جانب سے گورنر پنجاب کے علاوہ ندیم افضل چن، علی حیدرگیلانی اور حسن مرتضیٰ نے شرکت کی۔

حکمران جماعت مسلم لیگ ن اور اس کی اتحادی جماعت پیپلز پارٹی کے درمیان بڑھتے ہوئے سیاسی اختلافات دور کرنے کے لیے پہلی باضابطہ ملاقات گذشتہ سال 10 دسمبر کو ہوئی تھی جو بغیر کسی نتیجے کے ختم ہوگئی تھی جس کے بعد یہ کمیٹی کا پانچواں اجلاس تھا۔

وزیر اعظم شہباز شریف نے گذشتہ ماہ چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں وفد سے ملاقات میں شہباز شریف نے تحفظات دور کرنے کی یقین دہانی کروائی تھی۔ لیکن بلاول نے اپنے آخری جلسے میں بھی وفاقی حکومت پر تنقیص جاری رکھی تھی۔ نئی نہروں کے معاملے پر دونوں جماعتیں بظاہر آمنے سامنے آگئیں ہیں۔

اطلاعات کے مطابق کمیٹی بعض شرکا نے زوم کے ذریعے بھی اجلاس میں شرکت کی جب کہ آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور، ایڈیشنل چیف سیکرٹری احمد رضا سرور ودیگر افسران نے شرکت کی۔

کمیٹی اجلاس میں پنجاب میں پاور شیئرنگ کے حوالے سے اب تک ہونے والی پیش رفت پر تبادلہ خیال کیا جب کہ سب کمیٹی کی ملاقاتوں میں ہونے والے فیصلوں پر مشاورت کی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

سپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو میں پیپلز پارٹی وسطی پنجاب کے سیکریٹری جنرل حسن مرتضیٰ نے اسمبلی میں پیش کیے گئے بلدیاتی بل پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے بلدیاتی انتخابات کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ملکی حالات کے پیش نظر ساتھ چلنے پر اتفاق ہوا۔ ’امید ہے کہ ہم مزید آگے بڑھیں گے جب کہ اجلاس میں زراعت اور گندم سے متعلق بات ہوئی اور گورننس سے متعلق تحفظات بھی رکھے۔‘

حسن مرتضیٰ نے کہا کہ پانی کی تقسیم ارسا طے کرتا ہے، کینال کا معاملہ تکنیکی ہے اور اسے اسی بنیاد پر ہی دیکھنا چاہیے، نئی نہریں نکالی جائیں گی تو اس کے لیے پانی کہاں سے آئے گا جب کہ اس وقت ہم اپنے اپنے موقف کے ساتھ کھڑے ہیں۔ انہوں نے امید کا اظہار کیا کہ گفتگو کے بعد بہتر راستہ نکلے گا۔

مسلم لیگ ن کے ملک احمد کا کہنا تھا کہ 10 ملین ایکڑ پانی کا گیپ ہے، سندھ اور پنجاب کے درمیان پانی کے معاملات پر ڈیٹا کے مطابق بات کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ ارسا میں پانی کی تقسیم کا معاملہ طے ہے جس پر سب کا اتفاق ہے، سندھ کا حق ہے کہ وہ اپنے پانی کی حفاظت کرے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست