روس کا ایسٹر پر عارضی جنگ بندی کا اعلان، یوکرین کا خلاف ورزی کا الزام

روسی صدر نے ایسٹر کے موقعے پر ہفتے کو یوکرین میں ایک روزہ جنگ بندی کا اعلان کیا ہے مگر یوکرین کا کہنا ہے کہ روسی فورسز نے گولہ باری جاری رکھی ہوئی ہے۔

روسی سرکاری ایجنسی سپوتنک کی جانب سے جاری کی گئی اس تصویر میں روس کے صدر ولادی میر پوتن 20 اپریل 2025 کو ماسکو میں ایسٹر کے موقع پر عبادت میں شریک ہیں (اے ایف پی)

روس کے صدر ولادی میر پوتن نے ایسٹر کے موقعے پر ہفتے کو یوکرین میں ایک روزہ جنگ بندی کا غیر متوقع اعلان کیا ہے مگر یوکرین نے حقیقی طور پر مکمل اور مسلسل جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ روسی فورسز نے توپ خانے سے گولہ باری جاری رکھی ہوئی ہے۔

برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق یوکرینی صدر وولودیمیر زیلنسکی نے کہا ہے کہ روس نے گذشتہ ماہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا تجویز کردہ ایسا ہی ایک منصوبہ مسترد کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ روس پر بھروسہ نہیں کیا جا سکتا۔

ولادی میر پوتن کی یکطرفہ جنگ بندی جو 30 گھنٹے تک جاری رہے گی واشنگٹن کے اس اعلان کے بعد سامنے آئی کہ اگر ماسکو اور کیئف نے مذاکرات میں سنجیدگی نہ دکھائی تو امریکہ چند دنوں میں امن بات چیت سے الگ ہو سکتا ہے۔

پوتن نے فوج کو حکم دیا کہ لڑائی ماسکو کے وقت کے مطابق ہفتے کو شام چھ بجے سے اتوار کو رات 12 بجے تک روک دی جائے۔

ولادی میر پوتن نے روسی فوج کے چیف آف جنرل سٹاف، ویلری گراسی موف سے ٹیلی وژن پر نشر ہونے والی ملاقات کے دوران کہا کہ ’انسانی ہمدردی کی بنیاد پر روس کی جانب سے ایسٹر کے موقعے پر جنگ بندی کا اعلان کیا جاتا ہے۔ میں اس مدت کے دوران تمام فوجی کارروائیاں روکنے کا حکم دیتا ہوں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ان کا کہنا تھا کہ ’ہمارا خیال ہے کہ یوکرین بھی ہمارے نقش قدم پر چلے گا۔ اس کے ساتھ ساتھ ہماری افواج کو جنگ بندی کی ممکنہ خلاف ورزیوں اور دشمن کی اشتعال انگیزیوں یا کسی بھی جارحانہ کارروائی کا جواب دینے کے لیے تیار رہنا چاہیے۔‘

اے ایف پی کے مطابق یوکرین کے وولودی میر زیلنسکی نے ہفتے کو کہا کہ ان کی افواج روسی صدر ولادی میر پوتن کی جانب سے اعلان کردہ غیر متوقع ایسٹر جنگ بندی کی پابندی کریں گی۔

30 گھنٹے کی یہ جنگ بندی تین سال سے جاری جنگ میں سب سے اہم وقفہ ہوتی لیکن حکم کے نافذ ہونے کے چند ہی گھنٹوں بعد یوکرینی دارالحکومت میں فضائی حملے کے سائرن بجنے لگے اور زیلنسکی نے روس پر الزام عائد کیا کہ اس نے توپ خانے کی گولہ باری اور اگلے محاذ پر حملے جاری رکھے۔

ہفتے کو روس اور یوکرین کے درمیان قیدیوں کا بڑا تبادلہ بھی ہوا۔ دونوں جانب سے کہا گیا کہ انہوں نے گرفتار والے 240 سے زیادہ فوجی واپس کیے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا