لبنان: حزب اللہ کے ترجمان محمد عفیف اسرائیلی حملے میں قتل

لبنان میں بعث پارٹی کی شاخ کے سیکریٹری جنرل علی حجازی نے ’حزب اللہ کے میڈیا عہدے دار‘ محمد عفیف کی موت کی تصدیق کی جبکہ اسرائیلی فوج نے اس پر تبصرہ کرنے سے انکار کیا ہے۔

طبی امداد فراہم کرنے والے کارکنان 17 نومبر 2024 کو بیروت کے علاقے راس النبع میں اسرائیلی حملے کا نشانہ بننے والی ایک عمارت کے سامنے جمع ہیں، جہاں ایک لبنانی سکیورٹی ذرائع نے بتایا کہ حزب اللہ کے ترجمان محمد عفیف جان سے گئے ہیں (اے ایف پی)

لبنانی سکیورٹی ذرائع نے بتایا کہ حزب اللہ کے ترجمان محمد عفیف اتوار کو وسطی بیروت میں اسرائیلی حملے میں جان سے چلے گئے۔ یہ حملہ شام کی بعث پارٹی کی لبنانی شاخ پر کیا گیا۔

سکیورٹی ذرائع نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اے ایف پی کو بتایا کہ ’راس النبع پر ہونے والے حملے میں حزب اللہ کے میڈیا ریلیشنز کے ذمہ دار محمد عفیف کی موت واقع ہو گئی۔‘

سرکاری نیشنل نیوز ایجنسی (این این اے) نے رپورٹ کیا ہے کہ لبنان میں بعث پارٹی کی شاخ کے سیکریٹری جنرل علی حجازی نے ’حزب اللہ کے میڈیا عہدے دار‘ محمد عفیف کی موت کی تصدیق کی جبکہ اسرائیلی فوج نے اس پر تبصرہ کرنے سے انکار کیا ہے۔

لبنان کی وزارت صحت نے کہا کہ حملے میں ایک شخص کی موت ہوئی اور دیگر تین زخمی ہوئے۔  وزارت نے مزید کہا کہ یہ تعداد عبوری ہے اور حملے کی جگہ سے ملبہ ہٹانے کا کام جاری ہے۔

محمد عفیف کئی سال سے حزب اللہ کے میڈیا سے تعلقات کے شعبے کے انچارج تھے اور مقامی اور غیر ملکی صحافیوں کو گمنام رہ کر معلومات فراہم کرتے تھے۔

این این اے نے کہا کہ ’دشمن کے طیارے‘ کے حملے نے ’بہت زیادہ تباہی‘ مچائی۔ ساتھ ہی اس نے رپورٹ کیا کہ راس النبع کے علاقے میں، جو فرانسیسی سفارت خانے اور ایک یونیورسٹی کے قریب ہے، غیر معینہ تعداد میں لوگ ’ملبے کے نیچے دبے ہوئے ہیں۔‘

این این اے نے مزید کہا کہ ’ایک رہائشی نے، جو ایک قریبی عمارت میں رہائش پذیر تھے، کو علاقہ چھوڑنے کی انتباہی ٹیلی فون کال موصول ہوئی لیکن اسے سنجیدہ نہیں لیا گیا۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ستمبر کے آخر میں ایک بڑے اسرائیلی حملے میں حزب اللہ کے  سربراہ حسن نصر اللہ کے قتل کے بعد، محمد عفیف نے بیروت کے جنوبی علاقوں میں کئی پریس کانفرنسز کیں۔

گذشتہ ماہ ایک ایسے ہی موقعے پر عفیف نے اعلان کیا کہ حزب اللہ نے اسرائیلی وزیراعظم بن یامین نتن یاہو کی رہائش گاہ کو نشانہ بنانے کے لیے ڈرون لانچ کیا ہے۔

یہ پریس کانفرنس اس وقت مختصر کر دی گئی جب اسرائیلی فوج نے خبردار کیا کہ وہ قریب کی ایک عمارت کو نشانہ بنائے گی۔

اسرائیلی فوج کے مطابق حزب اللہ نے ہفتے کو اسرائیل کے تیسرے بڑے شہر حیفا کے گردونواح میں متعدد اسرائیلی فوجی اڈوں پر 80 کے آس پاس گائیڈڈ میزائل داغے، جن میں سے ایک نے لبنان سے تقریباً پانچ کلومیٹر دور سرحدی گاؤں شاما کے قریب ایک اسرائیلی ٹینک کو تباہ کر دیا۔

جبکہ شمالی اسرائیل کے علاقے سیزریا میں وزیر اعظم بن یامین نتن یاہو کی رہائش گاہ کے صحن میں دو فلیش بم گرے۔

اس بات کی تصدیق نہیں ہو سکی کہ نتن یاہو کی رہائش گاہ کے صحن میں گرنے والے فلیش بموں کا تعلق حزب اللہ کے حالیہ حملوں سے ہے یا نہیں۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق، واقعے کے وقت نتن یاہو اور ان کا خاندان گھر میں موجود نہیں تھے اور کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔

یہ حملہ ایک ماہ بعد ہوا ہے، جب ایک ڈرون نے اسی رہائش گاہ کو نشانہ بنایا تھا، جس کی ذمہ داری حزب اللہ نے قبول کی تھی۔

اسرائیلی وزیر دفاع کاٹز نے اتوار کی صبح ایک بیان میں کہا کہ یہ واقعہ ’تمام حدیں‘ عبور کر چکا ہے۔

انہوں نے مزید کہا تھا کہ ’یہ ناقابل قبول ہے کہ اسرائیل کے وزیراعظم، جو ایران اور اس کے حمایتیوں کی جانب سے قتل کے خطرے کا سامنا کر رہے ہیں، اپنے ملک کے اندر سے بھی ایسے ہی خطرات کا شکار ہوں۔‘

انہوں نے سکیورٹی اور عدالتی اداروں سے فوری اقدامات کا مطالبہ کیا۔

صدر آئزک ہرزوگ اور وزیر برائے سکیورٹی اتمار بین گویر نے بھی واقعے کی مذمت کرتے ہوئے اسے سنگین حد عبور کرنے سے تعبیر کیا اور تحقیقات کا اعلان کیا۔

ہفتے کے اس واقعے کی فوری طور پر کسی گروپ نے ذمہ داری قبول نہیں کی۔

اے ایف پی کے مطابق حزب اللہ نے پانچ اسرائیلی فوجی تنصیبات، بشمول سٹیلا مارس نیول بیس، کو نشانہ بنانے کی ذمہ داری قبول کی۔

گروپ نے مزید کہا کہ دن بھر گائیڈڈ میزائل اور توپ خانے کے گولے اسرائیلی چوکیوں پر فائر کیے گئے۔

اسرائیلی فوج کے سربراہ ہرزی حلوی نے کہا کہ حزب اللہ نے پہلے ہی ’بڑی قیمت ادا کی ہے،‘ لیکن اسرائیل کی کارروائیاں اس وقت تک جاری رہیں گی، جب تک کہ شمالی علاقے کے بے گھر شہری محفوظ طریقے سے اپنے گھروں کو واپس نہیں آ جاتے۔

ہفتے کو اسرائیلی فوج نے بیروت اور جنوبی لبنان میں حزب اللہ کے مضبوط ٹھکانوں پر شدید فضائی حملے کیے۔ 

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا