ترکی کے بولو پہاڑوں پر واقع ایک سکی ریزورٹ میں منگل کو لگنے والی آگ کے نتیجے میں 66 افراد کی موت ہو گئی ہے جبکہ خوفزدہ مہمانوں کو نصف شب میں کھڑکیوں سے چھلانگ لگانے پر مجبور ہونا پڑا۔
وزیر داخلہ علی یرلیکایا نے شمال مغربی ترکی میں واقع کرتل کایا سکی ریزورٹ میں بتایا کہ 51 افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔
حکام کے مطابق 12 منزلہ گرینڈ کرتل ہوٹل کی ریستوران والی منزل پر تقریباً صبح 3:30 بجے آگ لگی۔
متعدد فائر انجن اور ایمبولینسز جلی ہوئی، لکڑی کے سامنے والی عمارت کے گرد موجود تھیں، جہاں ایک اوپری منزل کی کھڑکی سے سفید چادریں آپس میں بندھی ہوئی لٹک رہی تھیں جس کے ذریعے لوگوں نے بچنے کی کوشش کی۔
ہوٹل کے مہمان باریش سلگر نے این ٹی وی کو بتایا کہ لوگوں نے بچنے کے لیے کھڑکیوں سے چھلانگیں لگائیں، جن میں اوپری منزل پر موجود دو خواتین بھی شامل تھیں جنہوں نے زمین پر موجود لوگوں سے تکیے تیار رکھنے کی درخواست کی۔
انہوں نے بتایا کہ ’جب آگ قریب آئی تو انہوں نے فوراً چھلانگ لگا دی۔‘
ایک اور مہمان نے ایکول ٹی وی کو بتایا کہ وہ اور ان کا خاندان آگ سے جاگے لیکن انہیں کوئی الارم نہیں سنائی دیا، پھر دھوئیں سے بھری راہداریوں میں داخل ہوئے اور آخرکار نچلی منزل کی کھڑکی سے نیچے برف پر چھلانگ لگائی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
یرلیکایا نے بتایا کہ متعدد سکی سلوپس کے دامن میں واقع ہوٹل میں 238 مہمان موجود تھے، جہاں سے اب بھی دھواں اٹھ رہا ہے۔
’ترک وزیر داخلہ کا کہنا ہے کہ ’میں اس درد میں شریک ہونا چاہتا ہوں، جس کا بیان کرنا ناممکن ہے۔‘
’آگ اب بجھا دی گئی ہے۔ ٹھنڈا کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔ چونکہ ہوٹل کا پچھلا حصہ ڈھلان پر ہے، آگ بجھانے کی کوششیں صرف سامنے اور اطراف کے رخوں سے کی جا سکتی تھیں۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ آگ بجھانے والے عملے نے پہلی کال کے تقریباً 45 منٹ بعد آگ بجھانے کی کوشش شروع کی۔
آگ کے واقعے کی تحقیقات جاری ہیں، جو سکول کی چھٹیوں کے دوران پیش آیا جب قریبی استنبول اور انقرہ سے بہت سے خاندان سکیئنگ کے لیے بولو پہاڑوں کا رخ کرتے ہیں۔