کراچی سے انڈین سرحد تک چلنے والی ’تھر ڈیزرٹ ٹرین سفاری‘ کا ایک سفر

محکمہ سیاحت و ثقافت سندھ کی جانب سے عمرکوٹ ضلع کے صحرا کے لیے 'تھر ڈیزرٹ ٹرین سفاری' کا آغاز کیا ہے جس کے دوسرے راؤنڈ میں 80 سیاحوں نے سفر کیا۔

سندھ کے ضلع عمرکوٹ کے صحرا کے لیے 'تھر ڈیزرٹ ٹرین سفاری'  کا دوسرا راؤنڈ مکمل ہوا جو سیاحوں کو کراچی کینٹ سٹیشن سے انڈیا کے بارڈر پر واقع آخری ریلوے سٹیشن تک لے کر جاتی ہے۔

اس سفر کے دوران سیاحوں، جن میں انڈپینڈنٹ اردو کے نامہ نگار بھی شامل تھے، کے لیے کھانے پینے اور رات کو ٹرین میں ہی قیام کی سہولیات فراہم کی گئیں تھی۔ 

کراچی کینٹ سٹیشن سے نکلنے والی ’تھر ڈزرٹ ٹرین سفاری‘ میں دو ایئرکنڈیشنڈ بوگیاں اور ایک ڈائننگ کار شامل تھی۔

دوسرے راؤنڈ کی اس ٹرین میں کراچی سمیت مختلف شہروں سے آئے 80 سیاحوں نے سفر کیا جبکہ ایک خاتون جرمن سیاح بھی شامل تھیں۔

کراچی کینٹ سیٹیشن سے صبح نو بجے سفر کا آغاز ہوا جس کا پہلا سٹاپ کوٹری، دوسرا حیدرآباد ریلوے سٹیشن پر ہوا۔ اس کے بعد ٹرین ٹنڈوجام اور ٹنڈوالہیار کے سرسبز زرعی زمینوں اور پھلوں کے باغات کے درمیان سفر کرتی ہوئی میرپورخاص پہنچی۔

میرپورخاص سے شادی پلی، پتھورو اور ڈھورونارو سٹیشنز سے ہوتی ہوئے پانچ بجے عمرکوٹ ضلع کے چھور کینٹ کینٹ ریلوے سٹیشن پر پہنچی جہاں مقامی فنکاروں نے موسیقی سے سیاحوں کا استقبال کیا۔ اس موقعے پر سٹیشن کو سیاحوں کے آمد پر سجایا گیا تھا۔

چھور کینٹ سٹیشن پر کچھ دیر رکنے کے بعد ٹرین سے سیاحوں کو کوچز میں قریبی قصبے پرچی جی ویری فوجی ریزورٹ لے جایا گیا۔

 یہ ریزورٹ ریت کے کے اونچے ٹیلے پر بنایا گیا ہے، جہاں سے صحرا کے دلفریب مناظر دیکھے جا سکتے ہیں۔

ریزورٹ پر ثقافتی اشیا اور کھانے پینے کے سٹال لگائے گئے تھے اور اوپن ایئر تھیئٹر میں جوگیوں نے بین پر سانپ کا کھیل دکھایا اور مقامی فنکاروں نے راگ سنایا۔

سیاح ڈاکٹر انیلا نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ٹرین سفاری میں کھانے کا معیار بہتر ہے اور سکیورٹی کے خصوصی انتظامات عمدہ ہیں۔

بقول ڈاکٹر انیلا: 'عام طور پر یہ تصور کیا جاتا ہے کوئی تنہا خاتون سندھ کا سفر نہیں کر سکتی، میں ان خواتین سے کہتی ہوں کہ وہ بغیر خوف کے اس ٹرین کا سفر کریں اور صحرا کی خوبصورتی سے لطف اندوز ہوں۔'

ٹرین پر سفر کرنے والی خاتون جرمن سیاح نے کہا کہ ’ٹرین جب صحرا میں داخل ہوئی تو ایسا لگا کہ کسی اور ملک میں آ گئے ہیں۔‘

محکمہ سیاحت و ثقافت سندھ کے ڈائریکٹر جنرل فیاض علی شاہ کے مطابق اس ٹرین سفاری کا مقصد تھر کے صحرا کی متعلق لوگوں کی توجہ مرکوز کروانی ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے فیاض علی شاہ نے کہا: 'اس ٹرین میں سفر کے ساتھ رات کو قیام کا بندوبدست اور دو دنوں کے کھانے سمیت یہ سفر مہنگا ہے، مگر سندھ حکومت نے اس سفر پر سبسڈی دے کر ابتدائی طور پر 30 ہزار روپے ٹکٹ مقرر کیا ہے۔ لوگوں کی دلچسپی کو مدنظر رکھتے ہوئے آنے والے دنوں میں ٹکٹ کی قیمت کو کم کیا جائے گا۔‘

پرچی جی ویری ریزورٹ پر محفل موسیقی اور رات کے کھانے کے بعد سیاحوں کو کوچز میں دوبارہ چھور کینٹ سٹیشن لایا گیا جہاں رات کے قیام کا بندوبست ٹرین کے اندر کیا گیا تھا۔

دوسرے روز صبح ساڑھے سات بجے ٹرین چھور کینٹ سٹیشن سے روانہ ہوئی اور کھوکھرا پار ہوتی ہوئی انڈیا کی سرحد پر واقع آخری ریلوے سٹیشن زیرو پوائنٹ پہنچی۔

 کچھ عرصہ قبل زیرو پوائنٹ کا نام تبدیل کرکے تھر کے رومانوی کردار ماروی کے نام سے منسوب کردیا گیا تھا۔

ماروی ریلوے سٹیشن پر سندھ رینجرز نے سیاحوں کا استقبال کیا اور انہیں پاکستان اور انڈیا کے درمیان بارڈر لائن کے متعلق بریفنگ دی۔

ماروی ریلوے سٹیشن پر کچھ وقت گزارنے کے بعد ٹرین کا واپس کراچی کی طرف سفر شروع ہوا اور رات نو بجے کراچی کینٹ سٹیشن پر سفر کا اختتام ہوا۔

 محکمہ سیاحت و ثقافت سندھ کی جانب سے  سے شروع کی گئی 'تھر ڈزرٹ ٹرین سفاری' کا دوسرا راؤنڈ مکمل ہو گیا ہے اور اس ٹرین سفاری کی تیسری ٹرین 13 اگست کو روانہ ہو گی۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان